ہٹلر کو ہولوکاسٹ کا قائل فلسطینی لیڈر نے کیا تھا، نیتن یاہو
21 اکتوبر 2015یروشلم سے بدھ اکیس اکتوبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے اس بیان میں کہا کہ نازی جرمن آمر اڈولف ہٹلر نے یورپ سے یہودیوں کے خاتمے کے لیے ’آخری حل‘ کہلانے والے منصوبے پر عملدرآمد کی کوشش اس لیے کی کہ ہٹلر کو اس منصوبے کا قائل دوسری عالمی جنگ کے دور کے ایک فلسطینی رہنما نے کیا تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ جدید یورپی تاریخ اور ہولوکاسٹ کے ماہرین کی طرف سے بینجمن نیتن یاہو کے اس غلط بیان پر یہ کہتے ہوئے شدید تنقید کی جا رہی ہے کہ اسرائیلی سربراہ حکومت نے تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے۔
ناقدین نے آج بدھ کے روز کہا کہ نیتن یاہو کا یہ متنازعہ بیان ایک ایسے وقت پر آج کے فلسطینیوں کے خلاف اشتعال کو ہوا دینے کی کوشش ہے، جب کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین حالیہ خونریز واقعات میں درجنوں ہلاکتوں کے باعث پہلے ہی کافی کشیدگی پائی جاتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق بینجمن نیتن یاہو نے کل منگل کے روز یہودی رہنماؤں کے ایک گروپ سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ نازی دور میں ہٹلر کو یہودیوں کو تباہ کر دینے کا قائل یروشلم کے مفتی امین الحسینی نے کیا تھا، جو نیتن یاہو کے بقول نازیوں کے ہمدرد تھے۔
اے پی کے مطابق اس ملاقات میں نیتن یاہو نے کہا، ’’اس وقت تک ہٹلر یہ نہیں چاہتا تھا کہ یہودیوں کا وجود ہی ختم کر دیا جائے۔ وہ صرف یہودیوں کو بےدخل کرنا چاہتا تھا۔‘‘ نیتن یاہو کے بقول جب ہٹلر نے یروشلم کے مفتی امین الحسینی سے یہ پوچھا کہ ’کیا کیا جانا چاہیے‘، تو الحسینی نے کہا تھا، ’’انہیں جلا دو۔‘‘