امریکا میں ایک نیلام گھر نازی جرمن دور میں مختلف پریڈوں میں استعمال ہونے والی اڈولف ہٹلر کی مرسیڈیز بینز گاڑی نیلام کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ طاقتور انجن والی یہ کار اب مکمل طور پر مرمت کی جا چکی ہے۔
اشتہار
کہا جا رہا ہے کہ یہ کار سات ملین ڈالر تک میں فروخت ہو سکتی ہے۔ سن 1939 کی مرسیڈیز بینز 777 ’گروسر اوفنر ٹورین واگن‘ نامی گاڑی نازی آمر اڈولف ہٹلر کے استعمال میں رہی تھی۔ اگلے ماہ اسے امریکا میں نیلامی کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
امریکی ریاست ایریزونا میں قائم ورلڈ وائڈ آکشنیئرز نامی نیلام گھر نے 54 صفحات پر مبنی ایک دستاویز جاری کی ہے، جس میں اس گاڑی کو ’عام افراد کو خریداری کے لیے پیش کی جانے والی سب سے تاریخی گاڑی‘ کہا گیا ہے۔ اس دستاویز میں یہ بھی ثابت کیا گیا ہے کہ یہ گاڑی خالصتاﹰ ہٹلر کی ہدایت پر، ہٹلر کے لیے بنائی گئی تھی اور ہٹلر ہی کے زیراستعمال رہی تھی۔
اس نیلام گھر نے اس گاڑی کی کوئی ممکنہ قیمت نہیں بتائی، تاہم امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز نے گاڑیوں کی قدر بتانے والے ایک ماہر کا نام ظاہر کیے بغیر کہا ہے کہ یہ گاڑی پانچ سے سات ملین ڈالر تک میں فروخت ہو سکتی ہے۔
اس دور میں بنائی گئی بغیر چھت کے ایسی مرسیڈیز گاڑیوں میں سے اس وقت فقط پانچ موجود ہیں۔ نازی جرمنی میں یہ گاڑیاں نازیوں کی مختلف پریڈز کے موقع پر اڈولف ہٹلر کے استعمال میں رہتی تھیں اور یہ گاڑیاں اب تک دنیا کے مختلف عجائب گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جاتی رہی ہیں۔
ورلڈ وائڈ آکشنیئرز کے مطابق یہ گاڑی ہٹلر اور ان کے نازی افسر ایریش کیمپکا کی ضروریات کو سامنے رکھ کر بنائی گئی تھی۔ کیمپکا نے سن 1934 سے ہٹلر کے ڈرائیور کے بہ طور کام شروع کیا تھا۔ یہ گاڑی 17 جنوری کو نیلامی کے لیے پیش کی جائے گی۔
نازی جرمنی: ہٹلر دورِ حکومت کے چوٹی کے قائدین
جرمن نیشنل سوشلسٹ ورکرز پارٹی نے اپنے نظریات، پراپیگنڈے اور جرائم کے ساتھ بیس ویں صدی کی عالمی تاریخ پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ آئیے دیکھیں کہ اس تحریک میں کلیدی اہمیت کے حامل رہنما کون کون سے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جوزیف گوئبلز (1897-1945)
ہٹلر کے پراپیگنڈا منسٹر کے طور پر نازی سوشلسٹوں کا پیغام ’تھرڈ رائش‘ کے ہر شہری تک پہنچانا ایک کٹر سامی دشمن گوئبلز کی سب سے بڑی ذمہ داری تھی۔ گوئبلز نے پریس کی آزادی پر قدغنیں لگائیں، ہر طرح کے ذرائع ابلاغ، فنون اور معلومات پر حکومتی کنٹرول سخت کر دیا اور ہٹلر کو ’ٹوٹل وار‘ یا ’مکمل جنگ‘ پر اُکسایا۔ گوئبلز نے 1945ء میں اپنے چھ بچوں کو زہر دینے کے بعد اپنی اہلیہ سمیت خود کُشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
اڈولف ہٹلر (1889-1945)
1933ء میں بطور چانسلر برسرِاقتدار آنے سے پہلے ہی جرمن نیشنل سوشلسٹ ورکرز پارٹی (نازی) کے قائد کے ہاں سامی دشمن، کمیونسٹ مخالف اور نسل پرستانہ نظریات ترویج پا چکے تھے۔ ہٹلر نے جرمنی کو ایک آمرانہ ریاست میں بدلنے کے لیے سیاسی ادارے کمزور کیے، 1939ء تا 1945ء جرمنی کو دوسری عالمی جنگ میں جھونکا، یہودیوں کے قتلِ عام کے عمل کی نگرانی کی اور اپریل 1945ء میں خود کُشی کر لی۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
ہائنرش ہِملر (1900-1945)
نازیوں کے نیم فوجی دستے ایس ایس (شُٹس شٹافل) کے سربراہ ہِملر نازی جماعت کے اُن ارکان میں سے ایک تھے، جو براہِ راست ہولوکوسٹ (یہودیوں کے قتلِ عام) کے ذمہ دار تھے۔ پولیس کے سربراہ اور وزیر داخلہ کے طور پر بھی ہِملر نے ’تھرڈ رائش‘ کی تمام سکیورٹی فورسز کو کنٹرول کیا۔ ہِملر نے اُن تمام اذیتی کیمپوں کی تعمیر اور آپریشنز کی نگرانی کی، جہاں چھ ملین سے زائد یہودیوں کو موت کے گھاٹ اُتارا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
روڈولف ہَیس (1894-1987)
ہَیس 1920ء میں نازی جماعت میں شامل ہوئے اور 1923ء کی اُس ’بیئر ہال بغاوت‘ میں بھی حصہ لیا، جسے اقتدار اپنے ہاتھوں میں لینے کے لیے نازیوں کی ایک ناکام کوشش کہا جاتا ہے۔ جیل کے دنوں میں ہَیس نے ’مائن کامپف‘ لکھنے میں ہٹلر کی معاونت کی۔ 1941ء میں ہَیس کو ایک امن مشن پر سکاٹ لینڈ جانے پر گرفتار کر لیا گیا، جنگ ختم ہونے پر 1946ء میں عمر قید کی سزا سنائی گئی اور جیل ہی میں ہَیس کا انتقال ہوا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اڈولف آئش مان (1906-1962)
آئش مان کو بھی یہودیوں کے قتلِ عام کا ایک بڑا منتظم کہا جاتا ہے۔ ’ایس ایس‘ دستے کے لیفٹیننٹ کرنل کے طور پر آئش مان نے بڑے پیمانے پر یہودیوں کو مشرقی یورپ کے نازی اذیتی کیمپوں میں بھیجنے کے عمل کی نگرانی کی۔ جرمنی کی شکست کے بعد آئش مان نے فرار ہو کر پہلے آسٹریا اور پھر ارجنٹائن کا رُخ کیا، جہاں سے اسرائیلی خفیہ ادارے موساد نے انہیں پکڑا، مقدمہ چلا اور 1962ء میں آئش مان کو پھانسی دے دی گئی۔
تصویر: AP/dapd
ہیرمان گوئرنگ (1893-1946)
ناکام ’بیئر ہال بغاوت‘ میں شریک گوئرنگ نازیوں کے برسرِاقتدار آنے کے بعد جرمنی میں دوسرے طاقتور ترین شخص تھے۔ گوئرنگ نے خفیہ ریاستی پولیس گسٹاپو کی بنیاد رکھی اور ہٹلر کی جانب سے زیادہ سے زیادہ نا پسند کیے جانے کے باوجود جنگ کے اختتام تک ملکی فضائیہ کی کمان کی۔ نیورمبرگ مقدمات میں گوئرنگ کو سزائے موت سنائی گئی، جس پر عملدرآمد سے ایک رات پہلے گوئرنگ نے خود کُشی کر لی۔
تصویر: Three Lions/Getty Images
6 تصاویر1 | 6
اس گاڑی کے حوالے سے جاری کردہ دستاویزات میں وہ پرچے بھی ہیں، جن میں درج ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد یہ گاڑی امریکی ملٹری پولیس نے اپنے قبضے میں لے لی تھی اور استعمال بھی کی تھی۔ یہ گاڑی بعد میں بیلجیم میں ایک جَنک یارڈ (پرانی گاڑیوں کے ضائع کر دیے جانے کا مقام) میں پہنچی، تاہم یہاں سے اسے نکال لیا گیا اور اس کی مرمت کر کے اسے امریکا بھیج دیا گیا۔ دستاویزات کے مطابق تب سے اب تک یہ گاڑی پانچ افراد کی ملکیت رہ چکی ہے۔
دنیا کے بدترین قاتل اور آمر اڈولف ہٹلر سے منسوب اس گاڑی کی نیلامی کا دفاع کرتے ہوئے نیلام گھر کا کہنا ہے کہ وہ حاصل ہونے والی آمدن کا دس فیصد حصہ لوگوں کو یہ بتانے کے لیے خرچ کرے گا کہ ہولوکاسٹ کیسے اور کیوں ہوا اور اس طرز کے واقعات کی روک تھام کیسے ممکن ہے۔