ہیبت اللہ اخوندزادہ طالبان کے نئے امیر
25 مئی 2016افغان طالبان کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو بھیجے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ مولوی ہیبت اللہ اخوندزادہ کو شوری کے متفقہ فیصلے سے امیر بنایا گیا ہے۔ وہ گزشتہ ہفتے امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ملا منصور اختر کے ایک نائب تھے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ممکنہ طور پر طالبان کا یہ اجلاس پاکستان میں کسی جگہ منقعد ہوا تھا۔
مولوی ہیبت اللہ اخوندزادہ کا شمار با اثر مذہبی شخصیات میں ہوتا ہے۔ طالبان شوری کے اس بیان میں ملا منصور اختر کی ہلاکت کی تصدیق بھی کر دی گئی ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ ملا منصور کی طرح ہیبت اللہ کے بھی دو نائب ہوں گے۔ ان میں سے ایک مولوی یعقوب ہیں، جو طالبان کے سابق امیر ملا عمر کے صاحبزادے ہیں جبکہ دوسرے سراج الدین حقانی ہوں گے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے افغان طالبان کے چند اہم رہنماؤں کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔ امریکا اور افغان حکومت کا موقف ہے کہ ملا منصور اختر امن عمل میں رخنہ ڈال رہے تھے۔ انہوں نے رواں برس ہونے والی امن بات چیت میں شرکت کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا اور افغانستان میں اپنے حملوں میں تیزی لانے کی دھمکی بھی دی تھی۔ افغانستان میں طالبان کی عکسریت پسندی گزشتہ پندرہ برسوں سے جاری ہے۔
اخوندزادہ ایک معروف مذہبی عالم ہیں۔ وہ عوامی سطح پر بھی طالبان کی عسکریت پسندانہ کارروائیوں کا دفاع کرتے رہے ہیں۔ وہ کابل حکومت اور غیر ملکی فوجیوں کے خلاف حملوں کو بھی جائزہ قرار دیتے ہیں۔ انہیں طالبان نے ’شاہین صفت‘ کا لقب دیا ہوا ہے اور ان سے توقع بھی یہی کی جا رہی ہے کہ ملا منصور اختر کے جاراحانہ طرز عمل کی پیروی کریں گے۔ طالبان شوری نے اس بیان میں ملا منصور اختر کی ہلاکت پر تمام مسلمانوں سے تین روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا جبکہ نئے امیر مولوی ہیبت اللہ اخوندزادہ کی اطاعت کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔