ہیتھرو کے بجائے چارلس ڈیگال اب یورپ کا مصروف ترین ایئر پورٹ
28 اکتوبر 2020
برطانوی دارالحکومت لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ہیتھرو اب یورپ کا مصروف ترین ہوائی اڈہ نہیں رہا۔ اس کے بجائے یہ اعزاز اب فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے چارلس ڈیگال ایئر پورٹ کو حاصل ہو گیا ہے۔
اشتہار
لندن ہیتھرو سے یہ اعزاز چھن جانے کی وجہ کورونا وائرس کی عالمی وبا بنی۔ برطانوی حکومت ہیتھرو پر اترنے والے تمام مسافروں کے کورونا ٹیسٹ کرانے کی منظوری دینے میں ناکام رہی۔ اسی لیے وہاں اترنے والے مسافروں کے لیے قرنطینہ کی سخت شرائط کے باعث کافی مشکلات پیدا ہونے لگی تھیں۔
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بہت بڑی تعداد میں بین الاقوامی مسافروں نے یا تو اپنے سفر کے ارادے ملتوی کر دیے یا پھر آگے کسی اور منزل کی طرف سفر کرنے کے لیے ٹرانزٹ ایئر پورٹ کے طور پر ہیتھرو کے بجائے دیگر یورپی ہوائی اڈوں کا انتخاب کرنا شروع کر دیا۔
ہیتھرو کی انتظامیہ نے بدھ اٹھائیس اکتوبر کے روز بتایا کہ سال رواں کے دوران اس ہوائی اڈے کو فضائی آمد و رفت کے لیے استعمال کرنے والے مسافروں کی تعداد اب تک کے اندازوں سے کہیں کم رہے گی۔ مزید یہ کہ اگلے برس بھی ہیتھرو پر مسافروں کے معمول کے رش کی بحالی کی امیدیں بھی اب کچھ عرصے پہلے کے مقابلے میں کم ہی ہیں۔
گزشتہ برس کے مقابلے میں 72 فیصد کمی
ہیتھرو انتظامیہ کے مطابق رواں برس کے آخر تک اس برطانوی ہوائی اڈے کو استعمال کرنے والے مسافروں کی سالانہ تعداد 22.6 ملین رہے گی۔ اس سال جون میں یہ اندازہ کافی زیادہ کمی کے باوجود 29.2 ملین لگایا گیا تھا۔
اشتہار
اسی طرح اگلے برس یعنی 2021ء میں ہیتھرو پہنچنے یا وہاں سے روانہ ہونے والے مسافروں کی متوقع تعداد بھی 37.1 ملین رہے گی۔ آج سے تقریباﹰ چار ماہ قبل اگلے برس کے لیے اس تعداد کے 62.8 ملین رہنے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
اہم بات یہ بھی ہے کہ اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووڈ انیس کی عالمی وبا کے نتیجے میں ہیتھرو پر فضائی آمد و رفت میں جو کمی متوقع ہے، وہ 2019ء کے مقابلے میں 72 فیصد بنتی ہے۔
دنیا کے دس بڑے ہوائی اڈے کون سے ہیں؟
دنیا کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ قرار دینے کے لیے کیا پیمانے ہیں؟ پروازوں کی آمد و روانگی یا پھر رن وے کی تعداد؟ اس پکچر گیلری میں دیکھیے ایسے دس ہوائی اڈے،جنہیں مسافر براہ راست یا پھر’کنیکٹنگ فلائٹ‘ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تصویر: DW/W. Szymanski
ہارٹس فیلڈ جیکسن ایئر پورٹ، امریکا
امریکی ریاست جارجیا میں اٹلانٹا کے ہارٹس فیلڈ جیکسن ایئر پورٹ کا دنیا کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہوتا ہے۔ سن 2017 میں ایک سو چار ملین مسافروں نے اس ہوائی اڈے سے اڑنے والی پروازوں میں سفر کیا۔ دنیا کے کسی دوسرے ہوائی اڈے سے اتنی تعداد میں مسافر اپنی منزلوں کی جانب روانہ نہیں ہوئے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Goldman
بیجنگ کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں واقع اس بین الاقوامی ہوائی اڈے سے 2017ء میں 95.8 ملین مسافروں کی آمد اور روانگی ہوئی ہے۔ اس وجہ سے ہماری بڑے ہوائی اڈوں کی فہرست میں یہ نمبر دو پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Reynolds
دبئی انٹرنیشنل
اماراتی ریاست دبئی میں واقع اس بین الاقوامی ہوائی اڈے سے گزشتہ برس 88 ملین مسافروں نے سفر کیا۔ واضح رہے اس تعداد میں شامل 87.72 ملین مسافروں کا تعلق عرب ممالک سے نہیں تھا۔ دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اپنے شاندار ’ڈیوٹی فری شاپ‘ کی منفرد آفرز کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔
تصویر: Reuters/A. Mohammad
ٹوکیو - ہانیڈا، جاپان
جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کا ہانیڈا ہوائی اڈہ 85.4 ملین مسافروں کے ساتھ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/K. Nogi
لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ، امریکا
یہ ہوائی جہاز امریکی ریاست کیلیفورنیا کے خوبصورت شہر لاس اینجلس کی دلکش فضائی منظر کشی کے بعد چند لمحوں میں لینڈنگ کرے گا۔ لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ذریعے گزشتہ برس 84.56 ملین مسافروں نے فضائی سفر مکمل کیا۔
تصویر: picture alliance/Markus Mainka
او ہارے بین الاقوامی ایئرپورٹ، شکاگو
جرمن قومی فٹ بال ٹیم کے لیے ایک سو بیس میچوں میں جلوہ گر ہونے والے باستیان شوائن شٹائیگر شمالی امریکی فٹبال لیگ میں ’شکاگو فائر‘ کے لیے بھی کھیلتے ہیں۔او ہارے ایئرپورٹ پر آنے والے 79.81 ملین مسافروں میں جرمن کھلاڑی شوائن شٹائیگر بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Shen
ہیتھرو ایئر پورٹ، لندن
مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست میں یورپی ملک برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں واقع ہیتھرو ایئر پورٹ نمبر سات پر ہے۔ گزشتہ برس ہیتھرو ایئر پورٹ سے 78.01 مسافروں نے سفر کیا۔ واضح رہے ہیتھرو ایئر پورٹ پر صرف دو ’رن وے‘ موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Kitwood
ہانگ کانگ انٹرنیشنل ایئر پورٹ
گزشتہ برس 2017ء میں 72.67 ملین افراد نے ہانگ کانگ انٹرنیشنل ایئر پورٹ مسافروں نے سفر کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/X. Yun
چین: شنگھائی کا پڈونگ ہوائی اڈہ
ہوائی اڈوں پر عموماﹰ سکیورٹی انتظامات سخت کیے جاتے ہیں۔ سن 2016 میں شنگھائی کے پڈونگ ہوائی اڈے میں بم دھماکے کے بعد مسافروں کی آمد و رفت میں کمی واقع ہوئی۔ گزشتہ برس پڈونگ سے 70 ملین مسافروں نے سفر کیا۔
تصویر: picture-alliance/Imaginechina
پیرس چارلس ڈیگال ایئر پورٹ
فرانس کے دارالحکومت پیرس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو ذریعے گزشتہ برس 69.47 ملین افراد نے سفر کے لیے استعمال کیا۔ اس ایئر پورٹ کی دیگر خصوصیات بھی ہیں، مثال کے طور پر مکمل رقبہ، سامان کی جلدی فراہمی، پروازوں کی وقت پر روانگی اور اور اور۔۔۔
تصویر: AP
برلن ۔ برانڈنبرگ ہوائی اڈہ، جرمنی
جرمن دارالحکومت برلن میں زیر تعمیر برلن ۔ برانڈنبرگ ہوائی اڈے کا شمار سب سے بڑے یا پھر مصروف ترین ہوائی اڈوں میں تو نہیں ہوتا لیکن ایک طویل عرصے سے تعمیراتی کام جاری رہنے کی وجہ سے یہ ہوائی اڈہ سر فہرست ضرور ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ جلد ہی یہ ایئر پورٹ تیار ہوجائے تاکہ اس فہرست میں اول نمبر حاصل کرسکے۔
تصویر: DW/W. Szymanski
11 تصاویر1 | 11
کورونا سے متعلق شرائط
فضائی سفر کی بین اقوامی صنعت کو درپیش بحرانی حالات کے باعث یہ شعبہ مختلف ممالک کی حکومتوں سے اپنے لیے جن اقدامات کا مطالبہ کر رہا ہے، ان کے باوجود برطانیہ میں اس حوالے سے جو ضابطے نافذ ہیں، وہ برطانیہ جانے والے غیر ملکیوں کی حوصلہ شکنی کا سبب بن رہے ہیں۔
اس کی ایک مثال یہ ہے کہ لندن حکومت زیادہ تر ممالک سے برطانیہ آنے والے مسافروں سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ برطانیہ پہنچنے کے بعد 14 روز کے لیے قرنطینہ میں رہیں۔ یہ شرط ایسے افراد کے لیے ایک کڑا امتحان ثابت ہوتی ہے، جو کسی کاروباری دورے یا محض تفریحی سیاحت کے لیے برطانیہ جانا چاہتے ہوں۔
دنیا میں سب سے زیادہ ہوائی اڈے کن ممالک میں؟
اس فہرست میں باقاعدہ ہوائی اڈوں کے علاوہ ایسے ایئر فیلڈز کو بھی شمار کیا گیا ہے جو فضا سے دکھائی دیتے ہیں اور جہاں ہوائی جہاز اتر سکتے ہیں۔ دنیا میں چھبیس ممالک ایسے بھی ہیں جہاں صرف ایک ایک ہوائی اڈہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
1۔ امریکا
ہوائی اڈوں اور ایئر فیلڈز کی سب سے زیادہ تعداد امریکا میں ہے۔ اس ملک میں ایسی جگہوں کی تعداد، جہاں ہوائی جہاز اتر سکتے ہیں، 13513 بنتی ہے۔ امریکی فضاؤں میں کسی بھی ایک روز کے دوران کم از کم 87 ہزار ہوائی جہاز پرواز بھرتے ہیں۔ دنیا کا سب سے بڑا ایئرپورٹ (ڈینور انٹرنیشنل) بھی امریکا ہی میں ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/David Zalubowski
2۔ برازیل
امریکا کے بعد برازیل دوسرے نمبر پر ہے جہاں ہوائی اڈوں اور ایئر فیلڈز کی مجموعی تعداد 4093 ہے۔ برازیل کا مصروف ترین ہوائی اڈا گوارولہوس انٹرنیشنل ایئرپورٹ ہے جہاں سے سالانہ 40 ملین افراد سفر کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Penner
3۔ میکسیکو
تیسرے نمبر پر جنوبی امریکی ملک میکسیکو ہے جہاں ایسے ایئرپورٹس اور ایئر فیلڈز کی تعداد 1714 بنتی ہے جہاں ہوائی جہاز اتر سکتے ہیں۔ میکسیکو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ہر روز ایک لاکھ افراد سفر کرتے ہیں۔
تصویر: imago/Xinhua
4۔ کینیڈا
کینیڈا میں ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کی تعداد 1467 ہے۔ گزشتہ برس ستائیس ملین سے زائد غیر ملکی سیاحوں نے کینیڈا کا رخ کیا تھا۔ وینکوور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو سہولیات کے لحاظ سے دنیا کے بہترین ہوائی اڈوں میں شمار کیا جاتا ہے اور اسے شمالی امریکا کا بہترین ایئرپورٹ بھی قرار دیا جا چکا ہے۔
تصویر: AP
5۔ روس
اس فہرست میں پانچویں نمبر روس ہے جہاں ایسے ایئرپورٹس اور ایئر فیلڈز کی تعداد 1218 ہے جہاں ہوائی جہاز اتر سکتے ہیں۔ غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد بھی روس کا رخ کرتی ہے۔ گزشتہ برس ماسکو کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے 31 ملین افراد نے سفر کیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa/S.Chirikov
6۔ ارجنٹائن
1138 ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کے ساتھ جنوبی امریکی ملک ارجنٹائن چھٹے نمبر پر ہے۔ ملکی دارالحکومت بیونس آئرس کے نواح میں واقع مینیسترو پستارینی ایئرپورٹ ارجنٹائن کا سب سے بڑا اور مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
7۔ بولیویا
جنوبی امریکی ملک بولیویا 855 ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔ بولیویا میں چھ مقامات کو یونیسکو نے عالمی ورثہ قرار دے رکھا ہے اور لاکھوں سیاح ہر برس ان مقامات کا رخ کرتے ہیں۔ بولیویا کا مصروف ترین ایئرپورٹ ویرو ویرو انٹرنیشنل ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Cevallos
8۔ کولمبیا
کولمبیا میں ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کی مجموعی تعداد 836 بنتی ہے۔ بگوٹا کا ایل ڈوراڈو انٹرنینشل ایئرپورٹ سب سے بڑا اور مصروف ترین ہوئی اڈہ ہے۔ سن 2015 میں ڈھائی ملین غیر ملکی سیاحوں نے کولمبیا کا رخ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Legaria
9۔ پیراگوائے
جنوبی امریکی ملک پیراگوائے میں بھی ہوائی اڈوں اور ایسی ایئرفیلڈز کی تعداد 799 بنتی ہے۔ سیلویو انٹرنیشنل پیراگوائے کا سب سے مصروف ایئرپورٹ ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.Gutierrez
10۔ انڈونیشیا
انڈونیشیا 673 ہوائی اڈوں اور ایئر فیلڈز کے ساتھ تعداد کے اعتبار سے ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شمار ہونے والا واحد ایشیائی ملک ہے۔ اس ملک کے خوبصورت ساحل اور جزائر ہر برس لاکھوں غیر ملکی سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں۔ جکارتہ کا انٹرنیشنل ایئرپورٹ ملک کا مصروف ترین اور سب سے بڑا ایئرپورٹ ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Ismoyo
13۔ جرمنی
جرمنی مجموعی طور پر 539 ایئرپورٹس اور ایئر فیلڈز کے ساتھ تیرہویں نمبر پر ہے جن میں 21 بین الاقوامی ہوائی اڈے بھی شامل ہیں۔ فرینکفرٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ جرمنی کا سب سے بڑا اور مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے۔ جرمن ہوائی اڈوں سے سفر کرنے والے مسافروں کی سالانہ تعداد 245 ملین بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
21۔ بھارت
عالمی درجہ بندی میں 346 ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کے ساتھ بھارت اکیسویں نمبر پر ہے جن میں سے 47 بین الاقوامی ہوائی اڈے ہیں۔ گزشتہ برس بھارت میں صرف اندورن ملک ہوائی سفر کرنے والوں کی تعداد 100 ملین سے زائد رہی تھی۔ نئی دہلی کا اندرا گاندھی ایئرپورٹ ملک کا سب سے بڑا اور مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے جہاں سے سفر کرنے والے مسافروں کی سالانہ تعداد ساڑھے 66 ملین ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Economou
37۔ پاکستان
پاکستان میں ایئرپورٹس اور ایئر فیلڈز کی مجموعی تعداد 151 ہے جن میں تیرہ بین الاقوامی ہوائی اڈے بھی شامل ہیں۔ ان بین الاقوامی ہوائی اڈوں سے اندرون اور بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کی سالانہ تعداد بیس ملین سے زائد بنتی ہے۔ پاکستان میں فوج کے زیر استعمال ہوائی اڈوں کی تعداد اٹھارہ ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Qureshi
13 تصاویر1 | 13
چارلس ڈیگال ایئر پورٹ پہلے نمبر پر
ہیتھرو انتظامیہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''برطانیہ کا اہم ترین ہوائی اڈہ ہیتھرو اب یورپ کا مصروف ترین ایئر پورٹ نہیں رہا۔ ہیتھرو کے مقابلے میں ایک کاروباری حریف ایئر پورٹ کے طور پر پیرس کا چارلس ڈیگال ایئر پورٹ اپنے ہاں مسافروں کی تعداد کے لحاظ سے لندن سے کافی آگے نکل چکا ہے۔
اس کا سبب یہ ہے کہ چارلس ڈیگال انتظامیہ کو سب سے زیادہ فائدہ ہوائی اڈے پر ہی مسافروں کے فوری کورونا ٹیسٹ کرنے کی پالیسی پر عمل درآمد سے پہنچا۔‘‘
ساتھ ہی اس بیان میں کہا گیا، ''اگر ہیتھرو پر تمام مسافروں کی فوری کورونا ٹیسٹنگ شروع نہ کی گئی، تو یہ برطانوی ہوائی اڈہ فرانس میں چارلس ڈیگال کے بعد دیگر بڑے یورپی ہوائی اڈوں سے بھی پیچھے چلا جائے گا اور مستقبل میں اپنی اقتصادی بحالی کے عمل میں بھی مزید تاخیر کا شکار ہو جائے گا۔‘‘
دنیا کے مصروف ترین فضائی روٹ
ہوائی جہازوں کی نقل و حرکت کے بارے میں اعداد و شمار جمع کرنے والے ادارے او اے جی کے مطابق دنیا کے بیس مصروف ترین فضائی راستوں میں سے چودہ ایشیا میں ہیں۔ دنیا کے مصروف ترین فضائی راستوں پر ایک نظر
تصویر: imago/R. Wölk
۱۔ کوالالمپور تا سنگاپور
مارچ 2017 سے لے کر اس برس فروری کے اواخر تک اس کوالالمپور اور سنگاپور کے مابین 30537 پروازیں چلائی گئیں۔ ان پروازوں میں چار ملین سے زیادہ لوگوں نے سفر کیا۔
تصویر: AFP/Getty Images/F. Mohd
۲۔ ہانگ کانگ تا تائپے
دوسرے نمبر پر ہانگ کانگ سے تائیوانی دارالحکومت تائپے تک کا فضائی راستہ رہا۔ اس روٹ پر مذکورہ بارہ ماہ کے دوران 28887 مسافر ہوائی جہازوں نے سفر مکمل کیا۔ ان پروازوں میں ساڑھے چھ ملین مسافروں نے سفر کیا اور سفر کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ سینتالیس منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. B. Tongo
۳۔ جکارتہ تا سنگاپور
انڈونیشیا کے دارالحکومت اور سنگاپور کے مابین فضائی راستہ دنیا کا تیسرا مصروف ترین روٹ قرار پایا جس پر ایک برس کے دوران 27304 پروازیں چلائی گئیں۔ سفر کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ اڑتالیس منٹ رہا جب کہ مسافروں کی تعداد 4.6 ملین رہی۔
تصویر: Reuters/Beawiharta
۴۔ ہانگ کانگ تا شنگھائی
دنیا کے سب سے گنجان آباد چینی شہر شنگھائی کے پڈونگ ایئرپورٹ اور ہانگ کانگ کے مابین 21888 پروازیں چلائی گئیں۔ دنیا کے اس چوتھے مصروف ترین روٹ پر 3.8 ملین افراد نے سفر کیا اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ڈھائی گھنٹے رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/BARBARA WALTON
۵۔ جکارتہ تا کوالالمپور
ایک برس کے دوران جکارتہ اور کوالالمپور کے مابین روٹ پر 19849 مسافر پروازیں چلائی گئیں جن میں 2.7 ملین افراد نے سفر کیا۔ پروازوں کا اوسط دورانیہ دو گھنٹے سے کچھ زائد رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
۶۔ سیول تا اوساکا
جاپانی شہر اوساکا اور جنوبی کوریائی کے سب سے بڑے بین الاقوامی ایئرپورٹ سیول انشیون کے مابین مذکورہ عرصے کے دوران قریب ساڑھے سترہ ہزار پروازیں چلائی گئیں۔ 2.8 ملین مسافروں نے اوسطا ایک گھنٹہ چھیالیس منٹ ہوائی سفر کیا۔
تصویر: picture alliance/D. Kalker
۷۔ ہانگ کانگ تا سیول
ساتویں نمبر پر سیول کے انشیون ایئرپورٹ اور ہانگ کانگ کے مابین روٹ قرار پایا۔ اس فضائی راستے پر 17075 مسافر پروازوں نے سفر مکمل کیا جن میں 4.4 ملین افراد نے سفر کیا۔ اس روٹ پر پروازوں کا اوسط دورانیہ ساڑھے تین گھنٹے سے کچھ زائد رہا۔
تصویر: picture-alliance/maxppp/R. Lendrum
۸۔ نیویارک تا ٹورنٹو
نیویارک کے لاگوارڈیا ہوائی اڈے اور کینیڈین شہر ٹورنٹو کے مابین اس عرصے کے دوران 16956 پروازیں چلائی گئیں۔ ایک گھنٹہ چالیس منٹ اوسط دورانیے کے اس ہوائی سفر سے 1.6 ملین مسافر مستفید ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Beck
۱۰۔ ہانگ کانگ سے سنگاپور
ہانگ کانگ اور سنگاپور کے ہوائی اڈوں کے مابین مسافر پروازوں کی تعداد 15029 رہی جن میں 3.2 ملین افراد نے سفر کیا۔ دونوں شہروں کے مابین پروازوں کا اوسط دورانیہ تین گھنٹے اور اٹھاون منٹ رہا۔
تصویر: AFP/Getty Images/F. Mohd
۹۔ دبئی تا کویت
دبئی اور کویت کے مابین بارہ ماہ کے دوران 15332 پروازوں کے ساتھ یہ مشرق وسطیٰ کا مصروف ترین روٹ رہا۔ دونوں ہوائی اڈوں کے مابین 2.8 ملین افراد نے سفر کیا اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ باون منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
۱۴۔ ڈبلن سے لندن، یورپ کا مصروف ترین روٹ
یورپی ہوائی اڈوں میں سے کوئی بھی ٹاپ ٹین میں جگہ نہیں بنا پایا۔ یورپ میں سب سے مصروف ہوائی راستہ ڈبلن اور لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ کے مابین رہا جہاں ایک سال کے دوران 14390 پروازیں بھری گئیں۔ مستفید ہونے والے مسافروں کی تعداد 1.9 ملین اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ اٹھائیس منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Ghirda
۱۶۔ نیویارک تا لندن – طویل ترین اور مصروف روٹ
بین البراعظمی ہوائی راستوں میں سب سے زیادہ مصروف روٹ لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ اور نیویارک کے جے ایف کینیڈی ایئرپورٹ کے مابین رہا۔ اس روٹ پر 13888 پروازیں چلائی گئیں جن میں تین ملین سے زائد افراد نے سفر کیا۔ ان پروازوں کا اوسط دورانیہ سات گھنٹے رہا۔
تصویر: Getty Images/D. Angerer
12 تصاویر1 | 12
ہیتھرو کو ڈیڑھ بلین پاؤنڈ کا نقصان
لندن ہیتھرو کی انتظامیہ کے مطابق اس ہوائی اڈے کو اس سال جنوری سے لے کر ستمبر کے آخر تک 1.52 بلین پاؤنڈ (1.97 بلین ڈالر) کا پری ٹیکس نقصان ہوا۔ اس کے مقابلے میں گزشتہ برس اسی عرصے میں اس ایئر پورٹ کو صرف 76 ملین پاؤنڈ کا کاروباری خسارہ ہوا تھا۔
رواں برس کے پہلے نو ماہ کے دوران ہیتھرو ایئر پورٹ استعمال کرنے والے مسافروں کی تعداد صرف 19 ملین رہی، جو 2019ء کے پہلے نو ماہ کے مقابلے میں 69 فیصد کم تھی۔
اس کے علاوہ اس سال ستمبر کے آخر تک ہیتھرو کو صرف 2.3 بلین پاؤنڈ کی آمدنی ہوئی، جو 2019ء کے اسی عرصے کے مقابلے میں 59 فیصد کم تھی۔
م م / ا ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)
مستقبل کے کم خرچ اور تیز رفتار طیارے
مستقبل میں ایندھن کے حوالے سے کم خرچ ہوائی جہازوں کی ضرورت ہو گی۔ اس شعبے کے ماہرین ان جہازوں کی ساخت اور ہیئت کے بارے میں سوچ و بچار میں مصروف ہیں۔
تصویر: Bauhaus-Luftfahrt e.V.
کم سے کم مزاحمت
ماہرین کے بقول ہوائی جہاز کا صحیح ڈیزائن ہی ایندھن کی بچت میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس نظریے کو ذہن میں رکھتے ہوئے جرمنی میں فضائی اور خلائی سفر کے ادارے نے ایک blended-wing-body بنائی ہے۔ اس میں کیبن اور پروں کو آپس میں ضم کر دیا گیا ہے۔ یہ ڈیزائن دوران پرواز کم سے کم مزاحمت کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
تصویر: DLR
زہریلی گیسوں کے اخراج کے بغیر فضائی سفر
دنیا بھر میں فضائی آمد و رفت ضرر رساں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے تین فیصد اخراج کا سبب بنتی ہے۔ یہ شرح یورپی کمیشن کے لیے بہت زیادہ ہے۔ یورپی کمیشن نے اس شرح میں 2050ء تک ایک تہائی تک کی کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ تصویر میں بجلی سے اڑنے والا یہ تصوراتی ہوائی جہاز اس ہدف کے حصول میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
تصویر: Bauhaus-Luftfahrt e.V.
طاقت ور برقی انجن
برقی طیاروں کو زمین سے فضا میں انتہائی طاقت ور انجنوں کی مدد سے ہی پہنچایا جا سکتا ہے۔ ان انجنوں میں کیبلز اور وائرنگ بجلی کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ بھی پیدا نہیں کریں گے۔ لیکن اس کے لیے بیٹریوں کا وزن آج کل کے مقابلےمیں کم کرنا پڑے گا۔
تصویر: Bauhaus-Luftfahrt e.V.
جیٹ انجنوں کے بجائے بڑے بڑے پروپیلر
جدید طاقتور انجنوں کے مقابلے میں روٹرز یا گھومنے والے آلے زیادہ کارآمد ہیں۔ یہ بالکل ایک ٹربائن یا پروپیلر کی طرح کام کرتے ہیں۔ تجربوں سے ثابت ہوا ہے کہ اس طرح ایندھن کی مزید بیس فیصد تک بچت کی جا سکتی ہے۔ ان روٹرز کا قطر پانچ میٹر تک بنتا ہے۔
تصویر: DLR
کم خرچ لیکن پرشور
بہتر ہو گا کہ ان کھلے ہوئے روٹرز کو جہاز کے پچھلے حصے میں نصب کیا جائے۔ ایندھن کی بچت کے ساتھ ساتھ ایسے جہازوں میں سفر کرنا آج کل کے مقابلے میں قدرے سست رفتار ہو گا۔ یعنی عام ہوائی جہاز میں جو فاصلہ دو گھنٹوں میں طے کیا جا سکتا ہے ، اس کے لیے اس جہاز میں سوا دو گھنٹے لگیں گے۔ ایک نقصان یہ بھی ہے کہ یہ کھلے ہوئے روٹرز بہت زیادہ شور کا باعث بنیں گے۔
تصویر: DLR
ایندھن کی بچت کا بہترین ذریعہ
کفایت شعاری کے حوالے سے مستقبل کے مناسب ترین ہوائی جہاز کے پر بہت لمبے ہوں گے، یہ جسامت میں پتلا ہو گا اور اس میں بجلی سے چلنے والے انجن نصب ہوں گے۔ بیرتراں پیکارڈ اور آندرے بورشبرگ نے Solar-Impulse نامی ہوائی جہاز تخلیق کر کے یہ بات ثابت کر دی۔ تاہم یہ جہاز بہت کم وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ صرف ستر کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکتا ہے۔
تصویر: Reuters
بند ہو جانے والے وِنگ
پتلے اور طویل وِنگ ایرو ڈائنامکس کے لیے بہت کارآمد ہوتے ہیں۔ اس طرح ایندھن کی بھی بچت ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے شمسی توانائی سے چلنے والے اس جہاز کے پر 63 میٹر لمبے ہیں۔ تاہم ایسے ہوائی جہاز ہر ہوائی اڈے پر نہیں اتر سکتے۔ اس مسئلے کا حل ’بند ہو جانے والے وِنگ‘ ہیں۔
تصویر: Bauhaus-Luftfahrt e.V.
دو منزلہ ہوائی جہاز
’باکس وِنگ‘ نامی اس جہاز کے پچھلے حصے میں بڑے بڑے پروپیلر یا پنکھے نصب کیے گئے ہیں اور اس کے پر انتہائی پتلے ہیں۔ اس ڈبل ڈیکر یا دو منزلہ ہوائی جہاز کا ڈیزائن ایک تیر کی طرح کا ہے اس وجہ سے ایندھن کی بچت بھی ہوتی ہے اور یہ تیز رفتار پرواز بھی کر سکتا ہے۔ اس کے ونگ چھوٹے ہیں تاکہ یہ جہاز عام ہوائی اڈوں پر بھی اتر سکے۔
تصویر: Bauhaus-Luftfahrt e.V.
صرف ایندھن کی بچت ہی کافی نہیں
مصروف افراد کی ترجیحات مختلف ہوتی ہیں۔ ڈی ایل آر کا اسپیس لائنر راکٹ انجنوں والا مسافر بردار ہوائی جہاز ہے۔ 2050ء میں اس جہاز میں سفر کرتے ہوئے یورپ سے آسٹریلیا صرف 90 منٹ میں پہنچنا ممکن ہو گا۔