ہیروشیما: ایٹمی حملے کے چونسٹھ سال
6 اگست 2009ایٹم بم کے تجربے کے بعد دنیا بھر میں کسی انسانی آبادی پر پھینکا جانے والے یہ پہلا جوہری بم تھا۔ اس بم کے پھٹنے سے جو حدت پیدا ہوئی اور تابکار مادے خارج ہوئے، ان کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والے جاپانی شہریوں کی تعداد ایک لاکھ چالیس ہزار رہی تھی۔ 1945 میں ہیروشیما شہر کی آبادی تین لاکھ 60 ہزار کے قریب تھی۔ تابکاری اثرات کے باعث ہزار ہا انسان بری طرح جھلس بھی گئے تھے۔
امریکہ نے ہیروشیما پر ایٹم بم گرانے کے لئے B29 جنگی جہاز استعمال کیا تھا۔ اس جہاز کے پائلٹ کرنل Paul Tibbets تھے جو بعد میں بریگیڈیئر جنرل بن کر ریٹائر ہوئے تھے۔
جاپانی شہر ہیروشیما میں جمعرات کی صبح ایک خصوصی تعزیتی تقریب میں 50 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔ ان میں ہیرو شیما کے وہ کئی بوڑھے شہری بھی شامل تھے جو ایٹمی دھماکے کے فوری اثرات سے محفوظ رہے تھے اور ابھی تک زندہ ہیں۔ ہیروشیما کے ہلاک شدگان کی یادگار پر اظہار تعزیت کرنے والوں میں جاپانی وزیر اعظم تارو آسو کے علاوہ دنیا کے پچاس کے قریب ملکوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔
اس سلسلے کی خصوصی تقریب جاپانی وقت کے مطابق صبح سوا آٹھ بجے ہوئی۔ یہ وہ وقت تھا جب 64 برس قبل ہیروشیما کے باسیوں نے ایٹم بم گرائے جانے اور اس کے پھٹنے کے بعد وہ منظر دیکھا تھا جس کو کچھ ادیبوں نے ایک طرح سے سورج کو سوا نیزے کے فاصلے پر دیکھنے سے تعبیر کیا ہے۔
ہیروشیما شہر کے میئر Tadatoshi Akiba نے مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما کی ان کوششوں کو سراہا جن کا محرک ان کی یہ خواہش ہے کہ دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کردیا جائے۔ اس موقع پر شہر کے میئر نے اوباما کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جدید انسانی تاریخ میں امریکہ واحد ملک ہے جس نے جوہری ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا اور اب اس پر یہ اخلاقی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی عملی کوششوں سے کرہء ارض کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لئے اقوام کو متحرک بنائے۔
ہیرو شیما پر پھینکے گئے جوہری بم کے دھماکے میں بچ رہنے والوں کی تنظیم hibakusha کا کہنا ہے کہ اس کے تمام اراکین کی خواہش ہے کہ زمین پر تمام جوہری ہتھیاروں اور ہتھیارسازی کا کلی طور پر خاتمہ کردیا جائے۔
جاپان پر دوسر ایٹم بم حملہ نو اگست سن 1945 کو ناگا ساکی شہر پر کیا گیا تھا جس میں 70 ہزار شہری ہلاک ہوئے تھے۔