ہیروشیما ایٹم بم حملے کے نہ ختم ہونے والے دکھ
23 مئی 2016امریکا نے چھ اگست انیس سو پینتالیس میں ہیروشیما پر ایٹم بم گرا دیا تھا۔ 78 سالہ میچیکو کوڈاما کے ظاہری زخم تو مندمل ہو چکے ہیں لیکن ان کا اندر اب بھی زخمی ہے۔ کوڈاما تابکاری سے متاثر ہونے کے باوجود ملازمت ڈھونڈنے اور شادی کرنے میں کامیاب رہیں لیکن ان کے زخم اس وقت تازہ ہو گئے، جب یہ پتا چلا کہ تابکاری کے اثرات کی وجہ سے ان کی بیٹی کینسر کے مرض میں مبتلا ہو چکی ہے۔
کوڈاما کہتی ہیں کہ ان کی پینتالیس سالہ بیٹی کی وفات کا دکھ ان تمام دکھوں سے بڑا تھا، جو انہوں نے زندگی بھر جھیلے ہیں، ’’میری بیٹی کو وفات پائے ہوئے پانچ برس ہو گئے ہیں لیکن میں ابھی تک اس کی جدائی کے دکھ میں مبتلا ہوں۔‘‘
اب ٹوکیو میں مقیم اس عمر رسیدہ خاتون کا نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس نے اپنے گھر کی ہر دیوار کو اپنی بیٹی کی تصاویر سے سجا رکھا ہے اور وہ جب بھی گھر سے باہر جاتی ہیں تو اپنی بیٹی کو خدا حافظ بول کر جاتی ہیں۔
کوڈاما کا کہنا تھا، ’’میرے لیے دوسری عالمی جنگ اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک نہیں کیا جاتا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ جمعے کے روز امریکی صدر باراک اوباما کا ہیروشیما کا دورہ اسی جانب ایک مثبت قدم ہے۔
کوڈاما کہتی ہیں کہ صدر اوباما کے اس دورے سے دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی تحریک کو نئی طاقت ملے گی اور وہ بھی اپنی باقی ماندہ قوت اس تحریک کے لیے خرچ کر دیں گی، ’’ہمیں دنیا کو قائل کرنا ہوگا کہ ہمیں ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
کوڈاما کہتی ہیں کہ ہر کوئی تابکار مواد سے متاثرہ خون والی خاتون سے شادی کرنے کا خواہش مند نہیں ہوتا لیکن انہیں ایک پیار کرنے والا شوہر ملا۔ دونوں کو اس خطرے سے مطلع کیا گیا تھا کہ شادی کے بعد ان کے بچے تابکار شعاعوں سے متاثر ہو سکتے ہیں لیکن انہوں نے نئی زندگی کو موقع دینے کا فیصلہ کیا۔ کوڈاما کے ہاں دو بچیوں کی پیدائش ہوئی، جن میں سے ایک بالکل صحت مند ہیں لیکن دوسری بیٹی سن دو ہزار گیارہ میں کینسر کی تشخیص کے چند ماہ بعد ہی وفات پا گئیں۔