ہیلی فیکس سیکیورٹی فورم میں ایران اور افغانستان پر بحث
23 نومبر 2009ہیلی فیکس سیکیورٹی فورم کا انعقاد کینیڈا کی حکومت اور امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں قائم بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم جرمن مارشل فنڈ کے اشتراک سے منعقد کیا گیا۔ اِس فورم کے اجلاس کا انعقاد سالانہ بنیادوں پر متوقع ہے۔
اتوار کو ختم ہونے والے اجلاس میں افغانستان کی داخلی صورت حال اور طالبان کی بڑھتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ حامد کرزئی حکومت کے غیرمؤثر ہونے کے موضوعات زیربحث رہے۔ فورم میں شریک بین الاقوامی مندوبین اِس پر بھی متفق تھے کہ افغانستان سے فوجوں کے انخلاء سے متعلق کسی بھی حکمت عملی کے لئے مخصوص نظام الاوقات طے کرنا فی الحال درست نہیں ہو گا۔
ہیلی فیکس فورم کے پہلے دن امریکی سینیٹر جان میک کین نے افغانستان کے حوالے سے کہا تھا کہ نیٹو کی آئی سیف فوج کے انخلاء کی تاریخ کے اعلان سے افغانستان میں سرگرم انتہاپسند طالبان کو مکمل کامیابی حاصل ہو جائے۔ میک کین نے یہ بھی کہا تھا کہ مناسب تعداد میں مزید فوجیوں کی تعیناتی سے اٹھارہ ماہ میں طالبان کا پوری طرح صفایا ممکن ہے۔
افغانستان کے علاوہ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر بھی اجلاس میں بات ہوئی۔ ایرانی جوہری پروگرام پر تہران حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ مغربی اقوام سے مذاکرات کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے تمام معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرے۔ امریکی نائب وزیر خارجہ برائے آرمز کنٹرول اور بین الاقوامی سیکیورٹی Ellen Tauscher نے متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے کہا کہ امریکہ اِس کو فوقیت دے گا کہ ایرانی حکومت مغربی اقوام کی جانب سے فراہم کردہ موقع سے استفادہ کرتے ہوئے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھائے گی۔ ان کا اشارہ ایران کو یورینیئم کی افزودگی کے حوالے سے پیش کی جانے والی انٹر نیشنل جوہری ایجنسی کی تجویز تھی۔
اِس کے علاوہ قطب شمالی اور جنوبی کے معدنی ذخائر اور علاقے کی اسٹرٹیجک صورت حال کو بھی خصوصیت سے زیر بحث لایا گیا۔ امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کینیڈا کو اِس حوالے سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بین الاقوامی سیکیورٹی فورم میں منجمد براعظم کو موضوع بحث بنائے جانے کی وجہ روس ہے کیونکہ روس خاص طور پر آرکٹک کے کئی علاقوں پر اپنی نظریں جمائے بیٹھا ہے جس پر کینیڈا اور امریکہ سمیت دوسرے اہم یورپی ملکوں کو تشویش ہے۔ ہیلی فیکس سیکیورٹی فورم کے دوسرے دِن خاص طور پر قطب شمالی میں برف پگھلنے سے سمندری گزرگاہوں کے سامنے آنے پر نئے راستوں کے حوالے سے شپنگ انڈسٹری اور تجارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ اِن راستوں کی اسٹریٹجک پوزیشنوں کو بھی بحث کے لئے پیش کیا گیا تھا۔
ہیلی فیکس میں ختم ہونے والے تین روزہ سیکیورٹی فورم کے کئی اجلاس بند کمروں میں ہوئے، جن میں امریکہ کے علاوہ بیلجیئم، برازیل، کینیڈا، فرانس، جرمنی، نیوزی لینڈ اور ہالینڈ کے اعلیٰ سطحی وفود شریک تھے۔
جرمن مارشل پلان کا قیام سن 1972 میں لایا گیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ کے نام پر قائم کئے گئے اِس ادارے کو جرمن حکومت کا امریکہ کے تحفہ قرار دیا گیا تھا۔ اِس کا بنیادی مقصد امریکہ اور یورپ میں بہتر تعلقات اور مفاہمت کو فروغ دینا ہے۔ اب یہ بحر اوقیانوس کے آرپار کے رابطوں پر بھی کام کر رہی ہے۔ اِس کے کئی دفاتر یورپی ملکوں میں بھی قائم ہیں۔ جرمن مارشل پلان کے نئے دفتر کا افتتاح جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جنوری سن 2006 میں اپنے دورہٴ امریکہ کے دوران کیا تھا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل