1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیلی کاپٹر حادثے میں کسی مجرمانہ سرگرمی کا ثبوت نہیں، ایران

24 مئی 2024

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملکی فوج کو ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں کسی مجرمانہ سرگرمی کا اب تک کوئی ثبوت نہیں ملا۔ اس ہیلی کاپٹر حادثے سے متعلق ایرانی فوج کی تیار کردہ ابتدائی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔

ہیلی کاپٹر حادثے میں کسی مجرمانہ سرگرمی کا ثبوت نہیں، ایران
ہیلی کاپٹر حادثے میں کسی مجرمانہ سرگرمی کا ثبوت نہیں، ایرانتصویر: Rahim/Middle East Images/IMAGO

سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا کی طرف سے شائع کردہ ملکی مسلح افواج کے جنرل سٹاف کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''ہیلی کاپٹر کے ملبے پر گولیوں کے کوئی سوراخ یا ان سے ملتے جلتے کوئی اثرات نہیں دیکھے گئے۔‘‘ ایران کی طرف سے جاری کردہ اس بیان سے پہلے سوشل میڈیا پر ایسی افواہوں کا بازار گرم تھا کہ اس ہیلی کاپٹر حادثے کے پیچھے کسی تیسری قوت کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔

یہ ابتدائی رپورٹ جمعرات کو رات گئے جاری کی گئی۔ اس میں مزید کہا گیا ہے، ''ایک بلندی والے علاقے سے ٹکرانے کے بعد ہیلی کاپٹر میں آگ لگ گئی تھی۔‘‘ ابتدائی نتائج کے مطابق، ''کنٹرول ٹاور اور پرواز کے عملے کے مابین بات چیت کے حوالے سے بھی کوئی مشکوک پہلو یا تفصیلات دیکھنے میں نہیں آئے۔‘‘

ایرانی صدر کی اچانک ہلاکت، اب کیا ہو گا؟

ایرانی حکام کے مطابق، ''صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر حادثے سے قبل پہلے سے طے شدہ راستے پر پرواز کر رہا تھا اور اس نے اپنی پرواز کا طے شدہ راستہ نہیں چھوڑا تھا۔‘‘

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس ہیلی کاپٹر کا ملبہ پیر کی صبح ایرانی ڈرونز نے ڈھونڈ لیا تھا لیکن ''علاقے کی پیچیدگی، دھند اور کم درجہ حرارت‘‘ نے تلاش اور امدادی ٹیموں کے کام میں رکاوٹیں ڈالیں۔

ہیلی کاپٹر حادثے میں کسی مجرمانہ سرگرمی کا ثبوت نہیں، ایرانتصویر: SalamPix/ABACA/IMAGO

ایرانی فوج نے کہا ہے کہ اس حادثے کی وجوہات کی مکمل چھان بین کے لیے مزید وقت درکار ہے اور اسی لیے مزید تفصیلات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر اتوار کے روز شمال مغربی ایران میں دھند سے ڈھکے پہاڑی علاقے میں اس وقت گر کر تباہ ہو گیا تھا، جب وہ آذربائیجان کے ساتھ سرحد کے قریب ایک تقریب میں شرکت کے بعد واپس تبریز شہر جا رہے تھے۔

ہلاک ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو گزشتہ روز (جمعرات کو) ان کے آبائی شہر مشہد میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔

اسی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے والے ایرانی رہنماؤں میں صدر رئیسی کی کابینہ کے رکن اور ملکی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان بھی شامل تھے، جنہیں جمعرات ہی کے روز ملکی  دارالحکومت کے جنوب میں واقع شہر ری میں شاہ عبدالعظیم کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کیا گیا۔

ا ا / م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)

رئیسی کی موت سے مشرق وسطیٰ میں ایران کا اثر و رسوخ متاثر نہیں ہو گا

02:47

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں