ہیلی کاپٹر کو جھانسا دے کر مار گرایا گیا
8 اگست 2011اس سینئر سرکاری عہدیدار نے، جس نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا ہے، خبر رساں ادارے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے انٹیلیجنس ذرائع کے حوالے سے کہا کہ قاری طاہر نامی ایک طالبان کمانڈر نے ایک سازش کے تحت امریکی فورسز تک یہ خبر پہنچائی تھی کہ اُس جگہ، جہاں یہ ہیلی کاپٹر بعد ازاں تباہ ہوا، طالبان کی ایک میٹنگ ہونے والی ہے۔
اس عہدیدار کے مطابق چار پاکستانی شہریوں نے بھی اس سلسلے میں طاہر کی مدد کی تھی۔ اُس کا کہنا تھا:’’اب اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ ہیلی کاپٹر کو مار گرایا گیا اور یہ کہ یہ ایک جال تھا، جو ایک طالبان کمانڈر کی طرف سے بچھایا گیا تھا۔ طالبان کو اچھی طرح سے معلوم تھا کہ یہ ہیلی کاپٹر کس راستے سے آئے گا۔ وہاں جانے کے لیے یہی ایک رُوٹ ہے چنانچہ اُنہوں (طالبان) نے وادی کے دونوں طرف پہاڑوں پر پوزیشنیں سنبھال لیں۔ جیسے ہی ہیلی کاپٹر وہاں پہنچا، اُنہوں نے اُس پر راکٹوں اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کر دیا۔ یہ ہیلی کاپٹر متعدد حملوں کے نتیجے میں تباہ ہوا۔‘‘
اِس عہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر حامد کرزئی کی امریکہ کی حمایت یافتہ حکومت کے ’خیال میں یہ کارروائی اُسامہ بن لادن کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کی گئی‘۔
یہ ہیلی کاپٹر دارالحکومت کابل سے جنوب مغرب کی جانب وردک صوبے کے ضلع سید آباد میں تباہ ہوا، جو طالبان عسکریت پسندوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں 30 امریکیوں کے ساتھ ساتھ افغان اسپیشل فورسز کے سات ارکان اور ایک مترجم بھی شامل تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق مرنے والوں میں امریکی نیوی کی ’SEAL ٹیم 6‘ کے ارکان بھی شامل تھے اور یہ وہی یونٹ ہے، جس نے بن لادن کو ایبٹ آباد میں ایک کارروائی کے دوران ہلاک کیا تھا۔ تاہم یہ کہ مرنے والوں میں کوئی ایک بھی فوجی ایسا نہیں تھا، جس نے دو مئی کے ایبٹ آباد آپریشن میں حصہ لیا ہو۔
ISAF کے ایک ترجمان کے مطابق ابھی اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور یہ کہ جائے حادثہ سے تمام لاشیں اٹھا لی گئی ہیں۔ افغان حکام نے کہا تھا کہ اس ہیلی کاپٹر کو باغیوں نے مار گرایا اور اس کے کئی ٹکڑے ہو گئے۔
دریں اثناء مشرقی صوبے پکتیا میں آج پیر کو ایک اور ہیلی کاپٹر اُترتے وقت زمین سے ٹکرا گیا تاہم اس واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔ اس واقعے کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
اتوار کو امریکی صدر باراک اوباما اور اُن کے افغان ہم منصب حامد کرزئی کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی، جس میں کرزئی نے اس ’المناک نقصان‘ پر ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا۔ اوباما نے کہا کہ افغانستان میں مشن جاری رہے گا کیونکہ ’یہ مشن دونوں ملکوں کی سلامتی کے لیے بے حد اہمیت کا حامل ہے‘۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: شامل شمس