1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیمبرگ حملے کا محرک مذہبی تھا، فلسطینی مہاجر کا اعتراف جرم

صائمہ حیدر
13 جنوری 2018

جرمنی میں ایک فلسطینی شخص نے چاقو سے حملہ کر کے ایک جرمن شہری کو ہلاک اور چھ کو زخمی کرنے کے جرائم کا اعتراف کر لیا ہے۔ اس حملے نے جرمنی میں مذہبی شدت پسندانہ دہشت گردی بڑھنے کے خدشات میں اضافہ کیا۔

München Polizei Notarzt Messer-Attacke
تصویر: Reuters/M.Dalder

چھبیس سالہ فلسطینی مہاجر احمد الحا نے یہ حملے گزشتہ برس جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں کیے تھے۔ ملزم کے وکیل کرسٹوف برکارڈ نے ایک ہائی سکیورٹی عدالت میں جج صاحبان کو بتایا کہ الحا نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان سنگین جرائم کی ذمہ داری قبول کرتا ہے۔

ایک جرمن شہری کے قتل اور چھ کے اقدام قتل کے الزامات عائد کرتے ہوئے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم نے ممکنہ طور پر مذہبی شدت پسندانہ مقاصد کے تحت حملہ کیا۔

خاتون وکیل یاسمین توز نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کے دوران احمد الحا کا کہنا تھا کہ اس حملے کا تعلق یروشلم کے حساس مذہبی مقام ماؤنٹ ٹیپمل  سے متعلق واقعات سے بھی تھا۔

پراسیکیوٹرز کے مطابق ،’’احمد الحا کے لیے اہم تھا کہ مسیحی عقیدہ رکھنے والے زیادہ سے زیادہ جرمن افراد کو قتل کیا جائے۔ وہ چاہتا تھا کہ اُس کی ایسی کارروائیوں کو مذہبی تناظر میں دیکھا جائے اور دنیا بھر میں ’جہاد‘ کے نام پر ہونے والے حملوں میں اُس کی طرف سے ایک حصہ سمجھا جائے۔‘‘

سرکاری وکلاء کو تاہم اس بات کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا کہ الحا جہادی گروہ داعش کا رکن تھا۔ الحا نے ایک عربی مترجم کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ اُس نے مصر میں دانتوں کا ڈاکٹر بننے کی پڑھائی کو خیر باد کہنے کے بعد یورپ میں ایک بہتر زندگی کی امید پر سن دو ہزار نو میں ناروے میں پناہ کی درخواست جمع کرائی تھی۔ ناروے میں پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد وہ یورپ کے مختلف ملکوں میں پھرتا رہا اور بالآخر جرمنی پہنچا۔

تصویر: Getty Images/S. Gallup

الحا نے مزید کہا کہ وہ یورپی طرز زندگی سے متاثر تھا اور شراب نوشی بھی کر لیا کرتا تھا۔ الحا کے مطابق مذہبی رحجانات کی طرف اُس کا دھیان کبھی کبھار ہوتا تھا تاہم وہ یہ بھی محسوس کرتا تھا کہ اسے اس ملک میں دل سے خوش آمدید نہیں کہا گیا۔

احمد الحا کے وکیل بُرکارڈ کے مطابق الحا یہ تسلیم کرتا ہے کہ اُس نے سنگین نوعیت کے جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور اسے ان جرائم کی سزا دی جائے گی۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی کے مطابق الحا نے مبینہ طور پر ایک بیان پر دستخط کیے ہیں، جس کا مطلب ہے،’’ ہاں میں دہشت گرد ہوں۔‘‘

جرمن بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں ہونے والا یہ حملہ جرمنی میں دسمبر دو ہزار سولہ میں برلن کی کرسمس مارکیٹ میں ہوئے حملے کے بعد اس طرز کا پہلا حملہ تھا۔ برلن میں ایک کرسمس مارکیٹ میں لوگوں کے ہجوم پر ٹرک چڑھاتے ہوئے تیونس سے تعلق رکھنے والے مہاجر انیس عامری نے بارہ افراد کو ہلاک اور اڑتالیس کو زخمی کر دیا تھا۔

جرمن حکام کا کہنا ہے کہ انیس عامری کی طرح الحا کی پناہ کی درخواست بھی سن 2016 کے اواخر میں مسترد کر دی گئی تھی لیکن اُسے ڈی پورٹ کیے جانے کا عمل شناختی دستاویزات کے ناکافی ہونے کے باعث التوا کا شکار ہو رہا تھا۔

برلن کرسمس مارکیٹ سے ٹرک کیسے ٹکرایا

00:30

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں