1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

ہیمبرگ میں دوسری عالمی جنگ کا بم ناکارہ بنا دیا گیا

13 اکتوبر 2024

جرمنی میں دوسری عالمی جنگ کے دوران اتحادیوں اور سوویت یونین کی بمباری کی مہمات کے دوران پھٹ نہ سکنے والےگولہ بارود کی دریافت ایک معمول کی بات ہے۔

یہ بم ییمبرگ میں نائٹ لائف کے لیے مشہور ایک علاقے سے دریافت کیا گیا تھا
یہ بم ییمبرگ میں نائٹ لائف کے لیے مشہور ایک علاقے سے دریافت کیا گیا تھاتصویر: Benjamin Haller/dpa/picture alliance

جرمنی کے بندر گاہی شہر ہیمبرگ میں حکام  نے دوسری عالمی جنگ کے دور کا ایک بم دریافت کیے جانے کے بعد اسے ناکارہ بنا دیا۔ اس مقصد کے لیے اس شہر میں نائٹ لائف کے مرکز کو ہفتہ کی شب دیر گئے جزوی طور پر خالی کرا لیا گیا تھا۔

اس بم کو ناکارہ بنانے کے موقع پر بڑی تعداد میں فائر بریگیڈ کے عملے کو تعینات کیا گیا تھا۔ اس آپریشن کی تکمیل کے بعد فائر بریگیڈ کی جانب سے  سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں بم کو ناکارہ بنانے کا اعلان کیا گیا۔

بم کو ناکارہ بنائے جانے کے دوران علاقے کی ناکہ بندی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مقامی ٹرینوں کی آمد ورفت بھی متاثر ہوئی تصویر: Marcus Brandt/picture alliance/dpa

اس آپریشن کے دوران شٹیرن شانسے کے جدید ضلع میں کئی ہزار لوگوں کو اپنے گھر خالی کرنا پڑے، جب کہ پولیس نے اس  علاقے میں ریستورانوں اور بارز کو بھی خالی کر ا لیا تھا۔

یہ بم ایک پرائمری سکول کی زمین پر تعمیراتی کام کے دوران دریافت کیا گیا تھا۔ ہیمبرگ پولیس نے آج بروز اتوار علیٰ الصبح  کہا کہ فائر بریگیڈ کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات بتدریج ختم کیے جا رہے ہیں۔ اختتام ہفتہ پر خاص طور پر مصروف رہنے والے شٹیرن شانسے کا مقامی ٹرین اسٹیشن بھی ان علاقوں میں شامل تھا، جو اس بم کو ناکارہ بنائے جانے کے عمل کے دوران خالی کرائے گئے تھے۔ اسی سبب وہاں ٹرینوں کی آمد و رفت بھی متاثر ہوئی۔

جرمنی میں دوسری عالمی جنگ کے دوران اتحادیوں اور سوویت یونین کی بمباری کی مہمات کے دوران پھٹ نہ سکنے والے گولہ بارود کی دریافتآج بھی ایک معمول کی بات ہے۔ ان میں سے زیادہ تر گولہ بارود کو بم ڈسپوزل ماہرین بغیر کسی ناخواشگوار واقعے کے ناکارہ بنا دیتے ہیں۔

ش ر ⁄ م م (ڈی پی اے)

ٹافیوں کی بمباری کرنے والا پائلٹ چل بسا

01:31

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں