ہیمبرگ میں نازی دور کے بہت بڑے زیر زمین سواستیکا کی دریافت
شمشیر حیدر
22 نومبر 2017
جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں کھیلوں کے ایک میدان میں جاری تعمیراتی کاموں کے دوران وہاں نازی دور میں بنایا گیا سواستیکا کا ایک بہت بڑا نشان دریافت ہوا۔ عشروں تک مٹی تلے دبی رہی نازیوں کی یہ علامت قریب تیرہ مربع فٹ پر محیط ہے۔
اشتہار
دنیا میں گزرے وقتوں کی باقیات کا اچانک کہیں کھدائی کے دوران نمودار ہونا کوئی انہونی بات نہیں۔ جرمنی بھر میں آج بھی اکثر کھدائی کے دوران کبھی دوسری عالمی جنگ کے دور کا کوئی بم یا پھر نازی دور کی مختلف باقیات سامنے آتی رہتی ہیں۔
ایسا ہی ایک نیا واقعہ جرمنی کے شمال میں واقع شہر ہمیبرگ میں پیش آیا، جہاں کھیلوں کے لیے مختص ایک میدان میں اسپورٹس ہال میں توسیع کی غرض سے میدان میں جب ایک جگہ کھدائی کی گئی، تو مٹی تلے چھپا سواستیکا یا نازیوں کا یہ نشان سامنے آیا۔
ہیمبرگ کے بِل شٹَیڈ نامی علاقے میں واقع ہائن کلنگ اسپورٹس گراؤنڈ میں کھدائی کے دوران نمودار ہونے والا سواستیکا کا یہ نشان کنکریٹ سے بنا ہوا تھا اور وہ تیرہ مربع فٹ پر پھیلا ہوا تھا۔
بِل شٹَیڈ ہارن اسپورٹس کلب کے مطابق کھدائی کے دوران نمودار ہونے والا سواستیکا کا نشان دراصل نازی جرمن دور میں وہاں بنائے گئے ایک مجسمے کی بنیاد تھا۔ اس مجسمے کو کئی دہائیاں قبل وہاں سے ہٹا دیا گیا تھا تاہم اس کی بنیاد نہیں کھودی گئی تھی۔
اسپورٹس ہال کی انتظامیہ نے اس حوالے سے ہیمبرگ کے ثقافت اور کلچر سے متعلق دفتر کو مطلع کر دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سواستیکا کا نشان ہٹانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ حکام کے مطابق اتنے بڑے نشان کو اس کی حالت برقرار رکھتے ہوئے زمین سے کھود کر نکالنا کافی مشکل کام ہے، اس لیے اسے توڑ کر وہاں سے ہٹایا جائے گا۔
جرمن نیشنل سوشلسٹ ورکرز پارٹی نے اپنے نظریات، پراپیگنڈے اور جرائم کے ساتھ بیس ویں صدی کی عالمی تاریخ پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ آئیے دیکھیں کہ اس تحریک میں کلیدی اہمیت کے حامل رہنما کون کون سے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جوزیف گوئبلز (1897-1945)
ہٹلر کے پراپیگنڈا منسٹر کے طور پر نازی سوشلسٹوں کا پیغام ’تھرڈ رائش‘ کے ہر شہری تک پہنچانا ایک کٹر سامی دشمن گوئبلز کی سب سے بڑی ذمہ داری تھی۔ گوئبلز نے پریس کی آزادی پر قدغنیں لگائیں، ہر طرح کے ذرائع ابلاغ، فنون اور معلومات پر حکومتی کنٹرول سخت کر دیا اور ہٹلر کو ’ٹوٹل وار‘ یا ’مکمل جنگ‘ پر اُکسایا۔ گوئبلز نے 1945ء میں اپنے چھ بچوں کو زہر دینے کے بعد اپنی اہلیہ سمیت خود کُشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
اڈولف ہٹلر (1889-1945)
1933ء میں بطور چانسلر برسرِاقتدار آنے سے پہلے ہی جرمن نیشنل سوشلسٹ ورکرز پارٹی (نازی) کے قائد کے ہاں سامی دشمن، کمیونسٹ مخالف اور نسل پرستانہ نظریات ترویج پا چکے تھے۔ ہٹلر نے جرمنی کو ایک آمرانہ ریاست میں بدلنے کے لیے سیاسی ادارے کمزور کیے، 1939ء تا 1945ء جرمنی کو دوسری عالمی جنگ میں جھونکا، یہودیوں کے قتلِ عام کے عمل کی نگرانی کی اور اپریل 1945ء میں خود کُشی کر لی۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
ہائنرش ہِملر (1900-1945)
نازیوں کے نیم فوجی دستے ایس ایس (شُٹس شٹافل) کے سربراہ ہِملر نازی جماعت کے اُن ارکان میں سے ایک تھے، جو براہِ راست ہولوکوسٹ (یہودیوں کے قتلِ عام) کے ذمہ دار تھے۔ پولیس کے سربراہ اور وزیر داخلہ کے طور پر بھی ہِملر نے ’تھرڈ رائش‘ کی تمام سکیورٹی فورسز کو کنٹرول کیا۔ ہِملر نے اُن تمام اذیتی کیمپوں کی تعمیر اور آپریشنز کی نگرانی کی، جہاں چھ ملین سے زائد یہودیوں کو موت کے گھاٹ اُتارا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
روڈولف ہَیس (1894-1987)
ہَیس 1920ء میں نازی جماعت میں شامل ہوئے اور 1923ء کی اُس ’بیئر ہال بغاوت‘ میں بھی حصہ لیا، جسے اقتدار اپنے ہاتھوں میں لینے کے لیے نازیوں کی ایک ناکام کوشش کہا جاتا ہے۔ جیل کے دنوں میں ہَیس نے ’مائن کامپف‘ لکھنے میں ہٹلر کی معاونت کی۔ 1941ء میں ہَیس کو ایک امن مشن پر سکاٹ لینڈ جانے پر گرفتار کر لیا گیا، جنگ ختم ہونے پر 1946ء میں عمر قید کی سزا سنائی گئی اور جیل ہی میں ہَیس کا انتقال ہوا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اڈولف آئش مان (1906-1962)
آئش مان کو بھی یہودیوں کے قتلِ عام کا ایک بڑا منتظم کہا جاتا ہے۔ ’ایس ایس‘ دستے کے لیفٹیننٹ کرنل کے طور پر آئش مان نے بڑے پیمانے پر یہودیوں کو مشرقی یورپ کے نازی اذیتی کیمپوں میں بھیجنے کے عمل کی نگرانی کی۔ جرمنی کی شکست کے بعد آئش مان نے فرار ہو کر پہلے آسٹریا اور پھر ارجنٹائن کا رُخ کیا، جہاں سے اسرائیلی خفیہ ادارے موساد نے انہیں پکڑا، مقدمہ چلا اور 1962ء میں آئش مان کو پھانسی دے دی گئی۔
تصویر: AP/dapd
ہیرمان گوئرنگ (1893-1946)
ناکام ’بیئر ہال بغاوت‘ میں شریک گوئرنگ نازیوں کے برسرِاقتدار آنے کے بعد جرمنی میں دوسرے طاقتور ترین شخص تھے۔ گوئرنگ نے خفیہ ریاستی پولیس گسٹاپو کی بنیاد رکھی اور ہٹلر کی جانب سے زیادہ سے زیادہ نا پسند کیے جانے کے باوجود جنگ کے اختتام تک ملکی فضائیہ کی کمان کی۔ نیورمبرگ مقدمات میں گوئرنگ کو سزائے موت سنائی گئی، جس پر عملدرآمد سے ایک رات پہلے گوئرنگ نے خود کُشی کر لی۔