شمالی جرمن شہر ہیمبرگ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر جمعے کی شام ایک چاقو حملے میں زخمی ہونے والے تمام اٹھارہ افراد کی حالت مستحکم ہے۔ اس سینٹرل ٹرین اسٹیشن پر ریل گاڑیوں کی آمد و رفت بھی آج ہفتے کے روز دوبارہ معمول پر آ گئی۔
حملے کے بعد تفتیشی ماہرین جائے وقوعہ سے شواہد جمع کرتے ہوئےتصویر: IMAGO/BREUEL-BILD
اشتہار
ہیمبرگ سے ہفتہ 24 مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس جرمن سٹی اسٹیٹ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر کل جمعہ 23 مئی کی شام ایک خاتون نے چاقو سے حملے کر کے کم از کم 18 افراد کو زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق مشتبہ ملزمہ کی عمر 39 سال ہے۔ یہ خاتون جرمن شہری ہے اور اس وقت پولیس کی حراست میں ہے۔
اس حملے کے بعد پولیس نے بتایا تھا کہ مشتبہ ملزمہ کو اس کی طرف سے بغیر کسی مزاحمت کے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ہیمبرگ سے شائع ہونے والے اخبار 'ہامبرگر آبند بلاٹ‘ کے مطابق پولیس کی آمد سے پہلے موقع پر موجود دو افراد نے اس خاتون پر غلبہ پا کر اس سے اس کا چاقو چھین لیا تھا۔ پھر چند ہی منٹ بعد پولیس اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر اسے حراست میں لے لیا تھا۔
حملے کے بعد ہیمبرگ سینٹرل ریلوے اسٹیشن سے ریل گاڑیوں کی آمد و رفت چند گھنٹوں کے لیے معطل رہی، جو آج ہفتے کے روز پوری طرح بحال ہو گئیتصویر: IMAGO/BREUEL-BILD
حملے کے بظاہر کوئی سیاسی محرکات نہیں
ابتدائی تفتیش کے اب تک موصولہ نتائج کے مطابق اس حملے کے بظاہر کوئی سیاسی محرکات نہیں اور یہ واقعہ ملزمہ کا انفرادی فعل تھا۔
اشتہار
مقامی پولیس نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ فور طور پر ایسے کوئی اشارے یا شواہد نہیں ملے کہ مشتبہ ملزمہ نے یہ حملہ کسی سیاسی محرک کی وجہ سے کیا، ''اسے بظاہر کسی کی تائید و حمایت حاصل نہیں تھی۔‘‘
تفتیشی ماہرین یہ پتہ چلانے کی کوشش میں ہیں کہ آیا ملزمہ ذہنی طور پر بیمار یا کسی بھی قسم کے نفسیاتی مسائل کا شکار ہے۔
ملزمہ کو، جس کا پولیس نے ڈیٹا پرائیویسی کے باعث نام ظاہر نہیں کیا، آج ہفتے کے روز ایک مقامی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ بعد میں اسے ممکنہ طور پر ایک نفسیاتی علاج گاہ میں منتقل کیا جانا تھا۔
ہیمبرگ کا مرکزی ریلوے اسٹیشن شہر کے بہت مصروف وسطی علاقے میں واقع ہےتصویر: Steven Hutchings/dpa/picture alliance
چار افراد شدید زخمی
ہیمبرگ پولیس نے آج ہفتے کے روز بتایا کہ ملزمہ نے جن 18 افراد کو چاقو سے وار کر کے زخمی کر دیا تھا، ان میں سے چند ایک کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ان کے گھروں کو بھیج دیا گیا تھا۔
باقی ماندہ تقریباﹰ ایک درجن افراد میں سے کسی کی بھی حالت تشویشناک نہیں اور وہ روبصحت ہیں۔
ہیمبرگ فائر بریگیڈ کے ترجمان فیلپ باؤمن نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ مشتبہ ملزمہ نے جن 18 افراد کو چاقو سے حملے کر کے زخمی کیا، ان کی عمریں 19 اور 85 برس کے درمیان ہیں۔
ان میں سے 24، 52 اور 85 برس کی عمروں کی تین خواتین اور ایک 24 سالہ مرد شدید زخمی ہیں، جن کا علاج جاری ہے۔ تاہم ان چاروں کی حالت بھی مستحکم ہے اور ان کی جانیں خطرے میں نہیں۔
جرمن کرسمس مارکیٹ میں کار حملہ، پانچ افراد ہلاک
01:51
This browser does not support the video element.
ہتھیار رکھنے کی قانونی ممانعت
مشتبہ ملزمہ نے ہیمبرگ کے سینٹرل ریلوے اسٹیشن کے ٹریک نمبر 13 اور 14 کے درمیانی پلیٹ فارم پر جمعے کی شام چھ بجے وہاں موجود افراد پر چاقو سے اچانک حملے کرنا شروع کر دیے تھے۔
یہ اسٹیشن ہیمبرگ شہر کے بہت مصروف وسطی علاقے میں واقع ہے۔ جرمنی کے دوسرے سب سے بڑے شہر ہیمبرگ میں یہ مقامی، علاقائی اور طویل فاصلے تک سفر کرنے والی ریل گاڑیوں والا بہت مصروف اسٹیشن ہے۔
ہیمبرگ میں اس ریلوے اسٹیشن کی حدود میں تیز دھار آلوں سمیت کسی بھی طرح کے ہتھیار اپنے پاس رکھنے پر پابندی ہے اور مقامی پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے سفر کے دوران بھی اپنے پاس کسی بھی قسم کا کوئی ہتھیار رکھنا قانوناﹰ ممنوع ہے۔
ادارت: شکور رحیم
جرمنی کے دس بڑے شہر
برلن، ہیمبرگ، میونخ اور بھی شہر ہیں قابل دید۔ آئیے ہم آپ کو 10 سب سے بڑے جرمن شہروں کی خصوصیات اور سیاحتی جھلکیاں دکھاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Schlesinger
برلن
تقریباً 3.8 ملین کی آبادی والا غیر متنازعہ نمبر 1 جرمن دارالحکومت برلن ۔ شہر کے ہر ضلع کا اپنا منفرد ماحول ہے۔ کھلی کھلی سڑکیں، ہپ ہاپ، جرمن کلاسیکی موسیقی سے لے کر بین الاقوامی ثقافتی مراکز۔ بلاشبہ، یہاں بہت سارے دلچسپ مقامات ہیں، بشمول برانڈن برگ گیٹ اور وفاقی پارلیمان کی عمارت اور فلک بوس مشہور زمانہ ٹی وی ٹاور بھی، جو 368 میٹر (1,207 فٹ) بلند ہے۔
تصویر: imago images/Panthermedia
ہیمبرگ
ہیمبرگ تقریباً 1.9 ملین باشندوں کے ساتھ جرمنی کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ دریائے ایلبے پر واقع حیرت انگیز شمالی شہر سمندری مزاج اور خوبصورت عمارتوں کا مجموعہ۔ یہاں کے پرانے گوداموں کا مرکز ، بندرگاہ اوردریائے ایلبے پر قائم فلہارمونی کنسرٹ ہال۔ اس کے علاوہ بھی بہت کچھ اس شہر کی خاصیت ہے۔
تصویر: Daniel Reinhardt/dpa/picture alliance
میونخ
جرمنی کے تیسرے سب سے بڑے شہر میونخ کی آبادی 1.5 ملین سے زیادہ ہے۔ روایتی اور آرام دہ شہر جرمنی کی جنوبی ریاست باویریا کا دارالحکومت ہے۔ سڑکوں پر روایتی لباس پہنے ہوئے لوگ اپنا الگ مزاج رکھتے ہیں۔ اس شہر میں متعدد تاریخی عمارتیں اور میوزیم ہیں جبکہ شہر کے نواح میں دنیا کے چند مشہور ترین قلعے بھی ہیں۔ دنیا کے سب سے بڑے بیئر فیسٹیول Oktoberfest کے دوران میونخ کھچا کھچ بھرا ہوتا ہے۔
تصویر: Martin Siepmann/imageBROKER/picture alliance
کولون
دریائے رائن پر واقع شہر کولون میں تقریباً 1.1 ملین لوگ رہتے ہیں، "کارنیوال" رائن لینڈرز کے لیے سال کا پانچواں موسم کہلانے والا تہوار ہے۔ رنگ برنگے ملبوسات میں ملبوس، جشن منانے والے سڑکوں پر نکل کر کئی روز تک کارنیوال کا جشن مناتے ہیں۔ عام طور پر، خوش مزاجی کولون کے کھلے ذہن کے لوگوں کا خاصا مانا جاتا ہے۔ کولون کا مشہور زمانہ تاریخی کیتھیڈرل عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔
تصویر: picture-alliance/J. Schwenkenbecher
فرینکفرٹ ام مائن
جرمنی کا اقتصادی مرکزی شہر فرینکفرٹ 760,000 سے زیادہ باشندوں کے ساتھ جرمن بینکنگ میٹروپولیس مانا جاتا ہے۔ مائنز دریا پر واقع اس شہر کو اپنی کئی فلک بوس عمارتوں کی وجہ سے "مین ہیٹن" بھی کہا جاتا ہے۔ دریا کے مخالف سمت پر، آپ کو اسکائی لائن کا ایک شاندار نظارہ ملے گا - یہاں کی سیب کی شراب مشہور ہے۔ ٹاؤن ہال، جسے "Römer" کہا جاتا ہے کے علاوہ بہت سے علاقے سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں۔
تصویر: Frank Rumpenhorst/dpa/picture alliance
ڈسلڈورف
ڈسلڈورف میں تقریباً 653,000 باشندے رہتے ہیں۔ یہ شہر جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کا دارالحکومت اور جرمنی کا چھٹا بڑا شہر ہے۔ رائن میٹروپولیس یہ شہر فیشن اور آرٹ کے لیے جانا جاتا ہے۔ لگژری اسٹورز، شاپنگ مالز اور دریائے رائن کے کنارے خوبصورت ساحل پر قائم قدیم کیفیز یہاں کی خاص کشش ہیں۔ ساحل پر چہل قدمی سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ مشہور معماروں کی ڈیزائن کردہ عمارتیں موجود ہیں۔
تصویر: Imago/imagebroker
اشٹٹ گارٹ
اس شہر کی آبادی 610,000 کے لگ بھگ ہے اور یہ صوابیوں کا گھر ہے، جو محنتی اور کفایت شعار ہونے کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ دلکش کھانا اور اچھی شراب خطے کی مقبولیت کی ایک اہم وجہ ہے۔ یہ شہر بہت سارے فن اور ثقافت کے مراکز بھی پیش کرتا ہے۔ خاص طور پر شہر کےمرکز میں "Schlossplatz" اور اپنے دو عجائب گھروں کے ساتھ بہترین سیاحتی سرگرمیاں ہیں۔ جرمنی کی مشہور زمانہ گاڑیوں کی صنعتیں بھی اسی شہر میں واقع ہیں۔
تصویر: Kickner/IMAGO
ڈورٹمنڈ
تقریباً 610,000 باشندوں کے ساتھ یہ شہر 9ویں نمبر پرہے، جو روہر کے علاقے کا سب سے بڑا شہر ہے۔ مغربی جرمنی کا یہ علاقہ کبھی کوئلے اور فولاد کی صنعتوں کا غلبہ مرکز ہوتا تھا۔ بہت ساری صنعتی یادگاریں جیسے کہ ڈورٹمنڈ میں قائم پرانا بلاسٹ فرننس پلانٹ اس شہر کی تاریخ کی یاد دہانی ہے۔
تصویر: Jochen Tack/picture alliance
ایسن
ایسن بھی روہر کے علاقے میں واقع ہے۔ یہاں تقریباً 593,000 لوگ آباد ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران شہر کے مرکز کا تقریباً 90 فیصد حصہ تباہ ہو گیا تھا۔ ایسن میں گرچہ بہت زیادہ خوبصورت فن تعمیر نظر نہیں آتا لیکن اس میں بہت زیادہ سبزہ ہے۔ نمائشوں، تقریبات، ایک سوئمنگ پول اور زندگی سے لطف اندوز ہونے کے لیے کافی کھلی کھلی جگہیں یہاں موجود ہیں۔