ہیننگ کا سر قلم، مسلم کمیونٹی کی شدید مذمت
4 اکتوبر 2014آج ہفتے کو عید الاضحیٰ کے آغاز کے موقع پر ملک بھر کی مساجد میں سینتالیس سالہ برطانوی ٹیکسی ڈرائیور ایلن ہیننگ کے لیے دعائیں کی گئیں۔ برطانیہ کی مسلم کونسل کے سیکرٹری جنرل شجاع شفیع نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ہیننگ کے اہلِ خانہ کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے لکھا کہ وہ ’ہیننگ کے قتل پر دکھی ہیں، یہ ایک قابل نفرت اور اشتعال انگیز اقدام ہے۔ اُس نے مسلمانوں کی مدد کی‘۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ‘مسلمز آف دی نارتھ انگلینڈ‘ نامی ایک گروپ کی جانب سے ایلن ہیننگ کو ایک ’قومی ہیرو‘ قرار دیا گیا ہے جبکہ نوجوان مسلمانوں کی مدد کرنے والی ایک تنظیم ’رمضان فاؤنڈیشن‘ کے چیف ایگزیکٹیو محمد شفیع نے کہا:’’یہ وحشیانہ قتل پوری دنیا کے مہذب انسانوں پر حملے کے مترادف ہے۔‘‘
ایلن ہیننگ 2013ء میں کرسمس کے موقع پر شامی مہاجرین کے لیے امدادی اَشیاء لے کر گیا تھا تاہم ترکی اور شام کی سرحد سے کچھ ہی دور آئی ایس‘ کے انتہا پسندوں نے اُسے پکڑ لیا تھا۔ اُس کا سر قلم کیے جانے کے واقعے پر شمالی انگلینڈ کے شہر ایکلز میں اُس کے ساتھی سکتے کی سی کیفیت میں ہیں۔ ایک کا کہنا تھا:’’میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔ وہ بہترین انسان تھا۔‘‘
ہیننگ کے ایک اور ساتھی نے کہا:’’دہشت گردوں کو یہ بات تو واضح طور پر معلوم ہو گی کہ وہ کسی بھی فریق پارٹی کا رکن نہیں تھا۔ وہ تو بس ایک ایماندار ور مخلص شخص تھا۔‘‘
ابھی چند روز پہلے تیس ستمبر کو ایلن ہیننگ کی اہلیہ باربرا ہیننگ نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں اغوا کنندگان کے نام ایک اپیل جاری کی تھی:’’براہِ کرام اُسے رہا کر دیں۔ ہمیں اُس کی یہاں، گھر پر، ضرورت ہے۔ کچھ لوگ یہاں پر کہتے ہیں کہ وہ غلط وقت پر غلط مقام پر تھا لیکن ایلن تو صرف شام کے شہریوں کی مدد کرنا چاہتا تھا۔ وہ درست کام کرنے کے لیے درست مقام پر تھا۔‘‘
اب آئی ایس کے دہشت گرد ایک اور یرغمالی کا، جو ایک امریکی ہے، سر قلم کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ امریکا کی قومی سلامتی کی مُشیر لیزا موناکو کا کہنا تھا:’’یہ سب کچھ ایک بار پھر اس بات کو واضح کر رہا ہے کہ ’آئی ایس‘ کے دہشت گرد کتنی بے رحمی کے ساتھ کارروائیاں کر رہے ہیں اور کیوں یہ بات درست ہے کہ صدر باراک اوباما ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو کمزور اور تباہ کرنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔‘‘
اسی دوران ایلن ہیننگ کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرنے والے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی کہا ہے کہ آئی ایس کے جنگجوؤں کی قید میں موجود یرغمالیوں کا پتہ چلانے اور اُن کی مدد کرنے کے لیے ہر ممکنہ قدم اٹھایا جائے گا۔ برطانوی مسلح افواج اور خفیہ اداروں کے سربراہان کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد اپنے ایک نشریاتی پیغام میں کیمرون نے کہا:’’ہم ان یرغمالیوں کو تلاش کرنے کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں گے، جیسا کہ ہم اب تک کر بھی رہے ہیں۔ ہم یرغمالیوں کے اہلِ خانہ کی مدد کریں گے اور اس تنظیم کو، جس کا لوگوں کے ساتھ سلوک انتہائی ظالمانہ، بے معنی اور وحشیانہ ہے، شکست دیں گے۔‘‘
واضح رہے کہ گزشتہ مہینے برطانوی پارلیمان نے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف فضائی حملوں میں شرکت کی منظوری دے دی تھی، جس کے بعد ہیننگ کی سلامتی کے حوالے سے خدشات زور پکڑ گئے تھے۔