جرمنی کی ایک عدالت نے ایک کمپنی کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ شراب نوشی کے بعد ہینگ اوور بھی ایک بیماری ہے۔ اس کمپنی نے ہینگ اوورز کے خلاف ایک ایسا محلول تیار کیا تھا، جسے عدالت نے غیر قانونی قرار دے دیا۔
تصویر: Colourbox
اشتہار
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی منگل چوبیس ستمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس مقدمے میں درخواست دہندگان کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ایک مقامی کمپنی ہینگ اوورز کے خلاف ایسے 'شاٹس‘ اور پاؤڈر مصنوعات کی مارکیٹنگ کر رہی ہے، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو شراب نوشی کے بعد ان جسمانی اثرات سے نکلنے میں مدد دیتے ہیں، جن کا کسی شراب نوش کو اگلی صبح جاگنے کے بعد سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس بارے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے فرینکفرٹ کی ایک عدالت نے پیر تیئیس ستمبر کے روز کہا کہ شراب نوشی کے بعد اگلے دن کے وہ جسمانی اثرات، جنہیں ہینگ اوور کہا جاتا ہے، طبی طور پر ایک بیماری ہیں اور کوئی بھی کمپنی یہ غیر قانونی دعویٰ نہیں کر سکتی کہ وہ کسی بیماری کا علاج صرف خاص طرح کی غذائی خصوصیات رکھنے والی مائع مصنوعات یا کسی سفوف کے ساتھ کر سکتی ہے۔
ساتھ ہی عدالت کی طرف سے جاری کردہ ایک قانونی بیان میں یہ بھی کہا گہا، ''کسی بھی خوراک یا مشروب کی یہ کہہ کر تشہیر نہیں کی جا سکتی کہ وہ کسی بیماری یا بیماریوں کے خلاف جنگ کے لیے مؤثر ہے۔ اس لیے ایسی کسی بھی تجارتی پروڈکٹ کے ساتھ یہ نہیں لکھا جا سکتا کہ وہ کسی خاص طرح کی انسانی بیماری کے علاج میں مدد دے سکتی ہے یا ایسے کوئی خواص رکھتی ہے۔‘‘
میونخ کا سالانہ اکتوبر فیسٹیول دنیا کا سب سے بڑا بیئر فیسٹیول ہوتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
اس جرمن کمپنی نے اپنی 'اینٹی ہینگ اوور‘ مائع اور پاؤڈر مصنوعات کے بارے میں ان کی پیکنگ پر بھی یہ کاروباری دعویٰ کیا تھا کہ یہ مصنوعات تھکن، متلی اور سر درد جیسی ان کیفیات کا فوری تدارک کر دیتی ہیں، جو ہینگ اوور کا نتیجہ ہوتی ہیں۔
اس حوالے سے عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا، ''انسانی جسم کی معمول کی حالت یا معمول کی کارکردگی میں بہت معمولی سا تعطل بھی تکنیکی طور پر بیماری ہی کہلائے گا اور بیماری کے علاج کا دعویٰ کرتے ہوئے کسی خوراک یا مشروب کی تشہیر غیر قانونی ہے۔‘‘
اس عدالتی فیصلے کی ایک اہم بات یہ ہے کہ فرینکفرٹ کی عدالت نے یہ حکم ایک ایسے موقع پر سنایا ہے، جب جنوبی جرمن شہر میونخ میں 'اکتوبر فَیسٹ‘ کے نام سے دنیا کا سب سے بڑا بیئر فیسٹیول جاری ہے، جو کم از کم بھی دو ہفتوں تک جاری رہتا ہے، جس میں کئی ملین ملکی اور غیر ملکی مہمان شرکت کرتے ہیں اور جن میں سے لاکھوں کو اگلے روز ہینگ اوور کا سامنا بھی رہتا ہے۔
م م / ع ا (ڈی پی اے)
’اکتوبر میلہ‘ دنیا کا سب سے بڑا بیئر فیسٹیول
ہر سال دنیا بھر سے چھ ملین سے زائد افراد اکتوبر فیسٹیول میں شرکت کے لیے جرمن شہر میونخ کا رخ کرتے ہیں۔ یہ فیسٹیول 20 ستمبر سے شروع ہو کر 5 اکتوبر تک جاری رہے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اصل ڈرنڈل کم قیمت نہیں
روایتی ڈرنڈل کافی مہنگی ہوتی ہے۔ یہ 80 یورو سے شروع ہوتی ہے اور سلک سے بنی ہوئی ڈرنڈل کی قیمت ڈیڑھ لاکھ یورو تک ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس مرتبہ براعظم افریقہ کے روایتی ڈیزائن والے کپڑوں کی ڈرنڈل بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔
تصویر: Dirndl à l´Africaine
ڈرنڈل اور بیئر
اس میلے کی خاص بات جرمن ریاست باویریا کی مشہور بیئر کے ساتھ ساتھ مخصوص لباس ڈرنڈل (خواتین کا خصوصی لباس) اور چمڑے کی پتلونیں ہیں۔ اس کے علاوہ علاقائی موسیقی بھی اس فیسٹیول کی شان میں اضافہ کرتی ہے۔
تصویر: DW/I. Moog
ڈرنڈل کی اہمیت
کچھ برس قبل ڈرنڈل کو پرانا فیشن قرار دے دیا گیا تھا اور اس کی اہمیت ختم ہوتی جا رہی تھی تاہم یہ لباس ایک مرتبہ پھر فیشن میں آ گیا ہے۔ اب ڈرنڈل مختلف رنگوں، ڈیزائن اور کپڑوں کی مختلف اقسام میں دستیاب ہیں۔ شائقین خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ کونسی ڈرنڈل زیب تن کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: cc - Florian Schott
ہر طرح کے زیورات
ڈرنڈل سے ملتے جلتے اور بیئر فیسٹیول کی مناسبت سے زیورات کا ہونا بھی لازمی ہے۔ اس تصویر میں مقامی سطح پر مشہور ایک کیک کی شکل کا ایک جھمکا دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Leonhardt
جِنجر بریڈ موبائل کور
شائقین کے لیے موبائل فون کے ایسے کور بھی رکھے گئے ہیں، جنہیں اکتوبر فیسٹیول کے لیے خصوصی طور پر تیار کیا گیا ہے۔ ویسے یہ بھی حقیقت ہے کہ میلے میں موجود زیادہ تر افراد اس دوران ٹیلیفون نہیں کر سکتے کیونکہ موبائل سنگلز نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
تصویر: Prag Agency
چمڑے کی پتلون
خواتین کی طرح مرد بھی اکتوبر فیسٹیول کے حوالے سے خصوصی ملبوسات پہننے کوترجیح دیتے ہیں۔ صوبے باویریا کی چمڑے کی پتلونیں دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ اکتوبر فیسٹیول کے علاوہ جرمنی میں منائے جانے والے کارنیوال میں بھی شائقین اس قسم کی پتلونیں زیب تن کرنا پسند کرتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/XtravaganT
باویریا کی خاص پہچان ’چاریواری‘
چاریواری ایک خاص قسم کا زیور ہے، جسے کمر بند کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ خواتین اسے ڈرنڈل کے ساتھ اور مرد اسے چمڑے کی پتلون پر بیلٹ کی جگہ باندھتے ہیں۔ ہاتھ سے بنایا گیا یہ زیور سکوں، جانوروں کے دانتوں، سینگوں اور اسی طرح کی دیگر اشیاء کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے۔
تصویر: Fotolia/WoGi
حیثیت کی علامت ’پھندنا‘
اکتوبر فیسٹیول میں بڑی اور مہنگی گاڑیوں، عالیشان بنگلوں اور لگژری بوٹس کے بجائے سب سے زیادہ اہمیت ہیٹ پر لگے پھندنے کو دی جاتی ہے۔ سبزہ زار پر موجود اس میلے کے دیوانوں میں سے جس کے سر پر جتنا بڑا پھندنا ہو گا، اس کی حیثیت اتنی ہی زیادہ ہو گی۔
تصویر: DW
بچوں کے اسٹائل
صرف بڑے ہی نہیں بلکہ بچے میں اس فیسٹیول میں سج دھج کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔ اس دوران یہ روایتی ملبوسات میں ہی دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایک اور بات
اکتوبر فیسٹیول کے دوران شائقین تمام چیزوں کا خیال کرتے ہیں۔ میونخ میں ہوٹلز اور ٹیبلز مہینوں پہلے ہی سے بک ہو جاتے ہیں۔ تاہم اس دوران باویریا میں پینے پلانے کی ثقافت کویاد رکھنا سب سے ضروری ہے۔