1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہینگ اوور‘ سے بچنا ممکن ہے، جرمن تحقیق

8 جنوری 2013

جرمن ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ رات کی شراب زیادہ مقدار میں پی جائے تو اگلے روز ہونے والے آہینگ اوور‘ سے بچنا ممکن ہے۔ اس کے لیے جرمن ماہرین پانی کے زیادہ استعمال پر زور دیتے ہیں۔

تصویر: DW/Shant Shahrigian

بہت سے لوگ کہتے سنے جاتے ہیں کہ الکوحل صحت کے لیے مفید نہیں۔ مگر ساتھ ہی ایسے لوگوں کی تعداد بھی کم نہیں، جو کبھی کبھی شراب پی لیتے ہیں۔ ایسے لوگ بھی ہیں، جو عام طور پر الکوحل کا استعمال نہیں کرتے مگر سال میں ایک یا دو بار اپنی حد سے بہت زیادہ شراب نوشی کر لیتے ہیں۔ الکوحل کا اپنی حد سے بڑھ کر استعمال اگلی صبح سستی، نشے اور سر کے درد کی صورت میں سامنے آتا ہے، تاہم جرمن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس صورت حال سے بچا جا سکتا ہے۔

الکوحل کے بہت زیادہ استعمال کرنے کے بعد اگلی صبح سستی، نشے اور کبھی کبھی سر میں شدید درد کی وجہ الکوحل کی وہ خصوصیت ہے، جو جسم میں داخل ہونے کے بعد جسم میں موجود پانی کے اخراج کا باعث بنتی ہے۔ جرمن ماہرین غذائیات کا کہنا ہے کہ الکوحل گردوں کو جسم سے پانی کے بہت زیادہ اخراج پر مجبور کر دیتی ہے اور یہی صورت حال اگلی صبح اٹھنے پر ہینگ اوور کی صورت میں سامنے آتی ہے۔

ماہرین کے مطابق الکحل کسی بھی قسم کی استعمال کی جائے، اس کے ساتھ پانی کا استعمال ضروری ہےتصویر: iStock

جرمن سوسائٹی برائے غذائیات سے وابستہ ایزابیلے کیلر کا کہنا ہے کہ جسم سے پانی خارج ہو جائے، تو جسم میں الیکٹرولائٹس یا برقیروں کی کمی ہو جاتی ہے۔ کیلر کا کہنا ہے کہ جسم سے پانی کا زیادہ اخراج اصل میں جسم میں موجود پوٹاشیم، سوڈیم، میگنیشیم اور کیلشیم جیسے عناصر کی جسم میں کمی کا باعث بن جاتا ہے، جس کا براہ راست اثر سر پر پڑتا ہے۔

کچھ افراد کا کہنا ہے کہ پیٹ بھر کر کھانا کھا لیا جائے اور اس کے بعد شراب نوشی کی جائے تو اس صورت حال سے قدرے بچا جا سکتا ہے۔ کیلر کے مطابق، ’شراب نوشی سے قبل اگر زیادہ چکنائی کی حامل خوراک سے معدہ بھر لیا جائے، تو معدہ الکوحل کے جسم میں جذب ہونے کی رفتار بہت سست بنا دیتا ہے۔ اگر خالی پیٹ بیئر، وائن یا شناپس کا استعمال کیا جائے تو وہ براہ راست چھوٹی آنت میں پہنچ جاتے ہیں اور جسم بغیر کسی تاخیر کے الکوحل جذب کر لیتا ہے۔‘

دوسری جانب جرمن یونیورسٹی ہوہے ہائم سے وابستہ ماہر غذائیات انا بیرگہائم کا کہنا ہے کہ زیادہ چکنائی والی خوراک کے ذریعے الکوحل کے جسم میں جذب ہو جانے کا فائدہ صرف انہیں افراد کو ہو سکتا ہے، جو جلدی نشے میں نہیں آتے۔

تاہم ہینگ اوور سے بچنے کے ایک ترکیب پر تقریبا تمام ہی ماہرین متفق ہیں، اور وہ ہے الکوحل کے ساتھ پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال۔ کیلر کے مطابق، ’شراب نوشی کرتے ہوئے ممکن ہے آپ کو پیاس کا احساس نہ ہو، مگر ایسے میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال آپ کو اگلے روز سر کے درد سمیت ہینگ اوور جیسی دیگر مصیبتوں سے چھٹکارا دلا سکتا ہے۔

کیلر کا کہنا ہے، ’پارٹیز زیادہ سے زیادہ ایک یا دو گھنٹے چلتی ہیں۔ ایسے میں اگر بغیر الکوحل مشروبات کو بھی پارٹی کا حصہ بنا لیا جائے، تو زیادہ مفید ہو گا۔‘

جرمنی میں لوگوں کو عموما کہتے سنا جا سکتا ہے کہ بیئر کے بعد وائن ٹھیک ہے مگر وائن کے بعد بیئر سر درد بن جاتی ہے۔ تاہم بیرگہائم اسے فضول قرار دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پہلے کیا پیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ افراد کے لیے کچھ طرح کی الکوحل انتہائی نشے اور مدہوشی کا باعث بنتی ہے۔ تاہم پانی کا زیادہ استعمال کر کے الکوحل کے جسم سے اخراج کو تیز رفتار بنانے کے ساتھ ساتھ جسم میں معدنیات کی کمی سے بھی بچا جا سکتا ہے۔

(at/ia (dpa

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں