شمالی غزہ کے ساتھ زیکیم بارڈر کراسنگ کھول دی گئی، اسرائیل
12 نومبر 2025
یروشلم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ بات اسرائیلی وزارت دفاع کے فلسطینی علاقوں میں شہری امور کے نگران ادارے کوگاٹ کی طرف سے بتائی گئی۔
کوگاٹ (COGAT) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''آج بدھ کے روز زیکیم کی سرحدی گزرگاہ اس لیے کھول دی گئی ہے کہ انسانی ہمدری کی بنیاد پر مہیا کردہ امداد لانے والے ٹرک وہاں سے شمالی غزہ پٹی میں داخل ہو سکیں۔‘‘
زیکیم بارڈر کراسنگ مستقل کھلی رہے گی
اس اعلان کے بعد نیوز ایجنسی اے ایف پی نے جب کوگاٹ سے رابطہ کیا، تو اس ادارے کے ترجمان کی طرف سے کہا گیا، ''زیکیم کی بارڈر کراسنگ بھی جنوبی غزہ پٹی میں کیرم شالوم کی سرحدی گزرگاہ کی طرح مستقل کھلی رہے گی۔‘‘
اسرائیل کے غزہ پٹی پر جنگی طیاروں اور ٹینکوں سے دوبارہ حملے
سات اکتوبر 2023ء کو حماس کے اسرائیل میں بڑے حملے کے بعد شروع ہونے والی غزہ پٹی کی جنگ کے دوران اور پھر موجودہ فائر بندی معاہدہ نافذ ہونے کے بعد سے بھی غزہ کے لیے امداد کا بہت بڑا حصہ کیرم شالوم کی بارڈر کراسنگ سے ہی غزہ پٹی تک پہنچتا رہا ہے۔
غزہ: جنگ بندی کے بعد شہریوں کی واپسی، اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں میں تیزی
زیکیم کی سرحدی گزرگاہ وہ مرکزی بارڈر کراسنگ ہے، جس کے راستے بیرونی امداد غزہ پٹی کے سب سے زیادہ متاثرہ شمالی حصے تک پہنچتی رہی ہے۔ اس بارے میں کوگاٹ کے ترجمان نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے ذریعے جو امداد غزہ پہنچے گی، اس کی زیکیم کے راستے غزہ پٹی میں داخلے سے قبل اسرائیل کی طرف سے سکیورٹی چیکنگ حسب معمول کی جاتی رہے گی۔
عالمی خوراک پروگرام کی شکایت
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کی طرف سے گزشتہ ماہ کے اواخر میں یہ شکایت کی گئی تھی کہ اس کے اہلکار فلسطینی آبادی میں تقسیم کے لیے شمالی غزہ پٹی میں کوئی امداد وصول کرنے سے اس لیے قاصر تھے کہ اسرائیل نے 12 ستمبر کو بندش کے بعد سے تب تک یہ سرحدی گزرگاہ دوبارہ نہیں کھولی تھی۔
اب لیکن اس کراسنگ کے دوبارہ کھول دیے جانے سے اسرائیل سے شمالی غزہ پٹی کو امداد کی براہ راست ترسیل پھر سے ممکن ہو سکے گی۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے کارکنوں کے مطابق غزہ پٹی تک ہیومینیٹیرین امداد پہنچانا اس لیے شروع سے ہی ایک پیچیدہ معاملہ رہا ہے کہ اول تو اسرائیل نے کئی طرح کی اشیاء کے امدادی سامان میں شامل ہونے پر پابندیاں لگا رکھی ہیں اور دوسرے یہ کہ جس نوعیت کے امدادی سامان کی ترسیل کی اجازت ہے بھی، اس میں بھی تفصیلی اسرائیلی سکیورٹی چیکنگ کی وجہ سے بہت زیادہ وقت لگتا ہے۔
غزہ پٹی میں امداد کے متلاشی مزید کم از کم 23 فلسطینی ہلاک
پھر جب یہ امداد غزہ پٹی میں پہنچ بھی جاتی ہے، تو اسےتقسیم کے لیے اس کی منزل تک پہنچانا بھی بہت مشکل مرحلہ ثابت ہوتا ہے، کیونکہ جنگ کی وجہ سے انفراسٹرکچر بری طرح تباہ ہو چکا ہے اور امدادی سامان لوٹ لیے جانے کا خطرہ بھی رہتا ہے۔
ادارت: امتیاز احمد