ہیٹی: جوزیف لیمبرٹ کو ملک کا نیا صدر نامزد کر دیا گیا
10 جولائی 2021
ہیٹی نے صدر کے قتل کے بعد ملک کے اہم انفراسٹرکچر کے تحفظ کے لیے بیرونی ممالک سے افواج بھیجنے کی درخواست کی ہے۔ اس دوران سینیٹ نے جوزیف لیمبرٹ کو نئے صدر کے لیے نامزد کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔
اشتہار
ہیٹی کی حکومت نے ملک کے صدر جوینیل موئز کے قتل کے بعد ملکی املاک کی حفاظت کے لیے امریکا اور اقوام متحدہ سے بیرونی فورسز کے بھیجنے کی درخواست کی ہے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق امریکا نے اس موقع پر کسی عسکری امداد کی پیشکش سے انکار کیا ہے۔
ہیٹی کی پولیس کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز 28 غیر ملکی فوجیوں کے ایک گروپ نے صدر جوینیل موئز کو ہلاک کر دیا تھا۔ دارالحکومت پورٹ آؤ پرنس میں پولیس کے ساتھ مختصر مسلح تصادم کے بعد ان میں سے 17 ملزمان کو گرفتار بھی کر لیا گيا ہے۔
پولیس کے مطابق اس میں سے بعض افراد کولمبیا کی فوج کے سبکدوش فوجی ہیں۔ پولیس کے مطابق تین مشتبہ افراد تصادم میں ہلاک ہوئے جبکہ آٹھ اب بھی فرار ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
امریکا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے فوجیوں کو ہیٹی نہیں بھیجے گا تاہم وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی اور ہوم لینڈ سکیورٹی کے اہلکار تفتیش میں مدد کے لیے بھیجے جائیں گے۔ اقوام متحدہ کو بین الاقوامی فورسز تعینات کرنے کے کسی بھی منصوبے پر عمل کے لیے پہلے یو این سکیورٹی کونسل سے منظوری لینا ضروری ہو گی۔
کیریبیئن کے خطے کا ملک ہیٹی ایک غریب ملک ہے اور صدر کے قتل کی وجہ سے عوام میں بے چینی کا ماحول ہے۔ قتل کے بعد سے ہی ملک میں ہنگامی حالات نافذ ہیں اور ابھی تک یہ پوری طرح سے واضح نہیں ہے کہ ملک کی حکومت کی باگ ڈور اصل میں کس کے ہاتھوں میں ہے۔
نئے صدر کی نامزدگی
سینیٹرز کے ایک گروپ نے نو جولائی جمعے کے روز سینیٹر جوزیف لیمبرٹ کو عبوری طور پر عہدہ صدارت کے لیے نامزد کر دیا۔ اقوام متحدہ کی نظر میں صدر کے قتل کے بعد جب تک نئے انتخابات نہیں ہو جاتے اس وقت ملک کے موجودہ وزیر اعظم کلاڈ جوزیف صحیح معنوں میں ہیٹی کے رہنما ہیں، تاہم سینیٹ نے انہیں نظر انداز کر دیا ہے۔
تاہم کلاڈ جوزیف کا کہنا تھا، ''میں حصول اقتدار کی کشمکش میں نہیں پڑنا چاہتا۔ ہیٹی میں صدر بننے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے انتخاب کے ذریعے۔‘‘ اطلاعات کے مطابق سینیٹرز کے اس اقدام سے ملک مزید سیاسی بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔
ملکی آئین کے مطابق صدر کی اچانک موت کی صورت میں سپریم کورٹ کا چیف جسٹس عہدہ صدارت سنبھال سکتا ہے۔ تاہم حال ہی میں چیف جسٹس کی کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کی وجہ سے موت ہو گئی تھی۔
اشتہار
کولمبیا کی تفتیش میں مدد کی یقین دہانی
کولمبیا کے پولیس ڈائریکٹر نے بھی جمعے کے روز یہ بات کہی تھی کہ ہیٹی کے صدر کے قتل میں کولمبیا کی فوج کے کم سے کم 17 سبکدوش فوجی شامل ہو سکتے ہیں۔ کولمبیا کی حکومت نے اس قتل کی تفتیش میں ہیٹی کی کوششوں میں مدد کا بھی وعدہ کیا ہے۔
لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہو پایا ہے کہ آخر قتل کا انتظام کس نے کیا اور اس کے پیچھے کی محرکات کیا ہو سکتی ہیں۔
صدر جوینیل موائز نے فروری 2017 میں عہدہ صدارت سنبھالا تھا۔ حالیہ برسوں میں گیس کی قیمتوں، معاشی مسائل اور کورونا وائرس سے نمٹنے جیسے مسائل میں ناکامیوں کے سبب ان کی مقبولیت میں کمی آگئی تھی اور ان کے استعفے کا بھی مطالبہ ہوتا رہا تھا۔
ص ز/ا ب ا (روئٹرز، اے پی)
سمندری طوفان ’میتھیو‘، شدت کم لیکن خطرہ برقرار
ہیری کین’میتھیو‘ کی شدت میں کمی آگئی ہے لیکن اس قدرتی آفت کے باعث صرف ہیٹی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 877 ہو چکی ہے۔ اتوار کے دن یہ طاقتور طوفان امریکی ریاست نارتھ کیرولینا اور ورجینیا کے ساحلی علاقوں سے بھی ٹکرا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Khodabane
بڑے پیمانے پر تباہی
سمندری طوفان میتھیو کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کے بعد ہیٹی کے شہر جیریمی کا ایک منظر۔ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ اس شہر میں لوگوں کو فوری مدد درکار ہے۔ اس شہر کی تعمیر نو اور بحالی میں ابھی کافی وقت لگے گا۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
کیوبا بھی متاثر
میتھیو نامی اس سمندری طوفان نے کیوبا میں بھی کافی تباہی مچائی۔ ایک فوجی ہیلی کاپٹر کیوبا کے شہر بارہ کُوآ میں تباہی کا جائزہ لیتے ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Espinosa
تعمیر نو شروع
میتھیو کی تباہ کاری کے بعد ہیٹی کے متاثرین نے اپنے تباہ شدہ مکانات کی تعمیر کا کام بھی شروع کر دیا ہے۔ ہیٹی کے جنوب مغربی شہر جیریمی میں بھی اس قدرتی آفت نے سینکڑوں افراد کی جان لے لی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. N. Chery
صاف پانی کی قلت کا سامنا
اس قدرتی آفت کی لپیٹ میں دیگر ممالک کی طرح کیوبا بھی آیا۔ امدادی اداروں کے مطابق کئی علاقوں میں صورتحال کافی خراب ہے اور وہاں لوگوں کو پانی کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
تصویر: Reuters/A.M. Casares
حقیقی تباہی ہیٹی میں
اس طوفان کی وجہ سے ہیٹی میں سب سے زیادہ نقصان ہوا۔ وہاں چار اکتوبر کو آنے والے اس طوفان کی تباہ کاری کی وجہ سے اب تک کم ازکم آٹھ سو ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہیٹی کے شہر شانتل میں سنون نامی خاتون اپنے تباہ شدہ گھر کے کچن میں کھانا بناتے ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Barria
زندگی مفلوج، لوگ پریشان
امریکی ریاست فلوریڈا کے سینٹ آگسٹین نامی شہر میں سیلاب کی صورتحال۔ اس شہر میں اس طوفان نے بڑے پیمانے پر مالی نقصان پہنچایا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Douglas R. Clifford/Zuma
ایڈونچر پریشانی بن گیا
چودہ سالہ کیلی بلیک (دائیں) اور امبر اوسلین فلوریڈا کے کوکوآ بیچ پر تیز ہواؤں اور سمندری لہروں سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے۔ یہ دونوں طوفان کو دیکھنے کی خاطر وہاں پہنچی تھیں کہ اچانک تیز ہواؤں اور سمندری لہروں کی زد میں آ گئیں۔
تصویر: USA Hurrikan Matthew in Florida
محتاط رہنے کی ہدایات
میامی بیچ پر گیوَن کوہان (دائیں) اور آڈا کوہان اس طوفان کی آمد سے قبل تصاویر بناتے ہوئے۔ اس طوفان کے پیش نظر امریکیوں کو حفاظتی انتظامات اختیار کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی تھیں۔
تصویر: Getty Images/J. Raedle
عارضی پناہ گاہوں میں
ریاست فلوریڈا کے کئی شہروں میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ ان عارضی شیلٹر ہاؤسز میں ان لوگوں کو تمام امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
میتھیو نامی اس طوفان کا درجہ گرا کر اب تین کر دیا گیا ہے، یعنی اب اس کی شدت میں کمی آتی جا رہی ہے۔ تاہم اختتام ہفتہ تک فلوریڈا میں اس طوفان کے ساتھ ایک سو بیس کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں بھی چلتی رہیں۔ ڈیٹونو بیچ میں ایک کار ایک گرتے ہوئے درخت کی زد میں بھی آ گئی۔
تصویر: picture-alliance/AP-Photo/C. Riedel
فلوریڈا میں گیارہ افراد ہلاک
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر نیو سمیانا بیچ میں بھی اس طوفان نے تباہی مچائی، جہاں سڑکوں پر پانی کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔ فلوریڈا ریاست میں اس طوفان کی وجہ سے گیارہ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
اس طوفان کے ساتھ تیز ہواؤں نے درختوں کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکا۔ تباہی کے یہ مناظر امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر ڈیٹونو بیچ میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Gay
بھاگنے کی کوشش
امریکی ریاست فلوریڈا میں بھی سمندری طوفان ’میتھیو‘ نے تباہی مچا دی۔ ڈیٹونو بیچ نامی شہر میں کونر گیلٹ ایک سڑک کو بھاگتے ہوئے عبور کرنے کی کوشش میں پھسل گئے۔ اس قدرتی آفت کی وجہ سے فلوریڈا کے ساحلی علاقوں میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔