دونوں صحافیوں کو اس علاقے میں قتل کیا گیا ہے جہاں حالیہ دنوں میں مسلح گروہوں کے درمیان شدید لڑائی دیکھنے کو ملی ہے۔ مسلح گروپ بعض علاقوں پر اپنی اجار ہ داری قائم کرنے کے لیے لڑتے رہے ہیں۔
اشتہار
ہیٹی میں پورٹ آف پرنس کے مضافاتی علاقے میں چھ جنوری جمعرات کے روز مسلح گینگ کے بعض مشتبہ ارکان کے ہاتھوں دو صحافی ہلاک ہو گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ صحافی اس وقت فائرنگ کی زد میں آ گئے جب وہ ایک دیگر حریف گینگ لیڈر کا انٹرویو کرنے کے لیے وہاں جا رہے تھے۔
مونٹریال میں قائم ریڈیو سٹیشن ایکاؤٹ ایف ایم کے لیے کام کرنے والے صحافی امیڈی جان ویزلی اور ایک مقامی رپورٹر ولگینس لوئیزیئنٹ اس حملے میں ہلاک ہو گئے جبکہ انہیں کے ساتھ جانے والے تیسرے صحافی جان بچا کر وہاں سے نکل جانے میں کامیاب رہے۔
مونٹریال ریڈیو اسٹیشن نے اس قتل کو ایک ''مجرمانہ اور وحشیانہ فعل'' قرار دیا ہے۔
مسلح گروہوں کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ
یہ واقعہ لیبول 12 علاقے میں پیش آیا، جہاں مسلح گروہوں کے درمیان حالیہ دنوں شدید لڑائی دیکھنے میں آئی ہے جو اس علاقے کو مکمل طور پر اپنے اپنے کنٹرول میں لینا چاہتے ہیں۔
چھ ماہ قبل پورٹ آف پرنس میں ہی ملک کے سابق صدر جوؤنیل موئس کو ان کی ذاتی رہائش گاہ پر قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد سے ملک میں سیاسی اور سلامتی کا بحران میں مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ اس دوران کئی مسلح گروہوں نے دارالحکومت کے مضافاتی علاقوں سے باہر بھی اپنے اثر و رسوخ میں اضافہ کر لیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم 'سینٹر فار اینالیسس اینڈ ریسرچ ان ہیومن رائٹس' کے مطابق ہیٹی میں گزشتہ برس اغوا کی کم از کم 950 وارداتیں ریکارڈ کی گئیں۔
صحافیوں کے خلاف تشدد کی تاریخ
مسلح گینگ کی جانب سے بڑھتے تشدد نے ملک کے اس فوجداری نظام انصاف کی خامیوں کو اجاگر کر دیا ہے جس میں گزشتہ کئی برسوں کے دوران ایسے متعدد واقعات کی ناکام تفتیش بھی شامل ہے۔
معروف صحافی جین ڈومینیک کو اپریل 2000 میں قتل کر دیا گیا تھا لیکن ان کی موت کا معمہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا۔
مارچ 2018 میں ایک غریب علاقے مارٹیسنٹ میں رپورٹنگ کے دوران ہی فوٹو جرنلسٹ ولدمیر لیگانگنیو لا پتہ ہو گئے تھے جو آج تک واپس نہیں لوٹے۔ اس علاقے پر اب مسلح گروہوں کا کنٹرول ہے۔
حالانکہ حکام نے سن 2019 کے جون اور اکتوبر میں دونوں صحافیوں کے قتل کی تحقیقات کا بھی اعلان کیا تاہم آج تک وہ انکوائری مکمل نہیں ہوئی۔
اسی طرح کے ایک اور واقعے میں جون 2021 میں، صحافی ڈیاگو چارلس اور ان کے ساتھ ایک مخالف سیاسی کارکن کو ان کے 13 دیگر ساتھیوں کے ساتھ ہلاک کر دیا گیا تھا تاہم آج تک اس معاملے میں کسی بھی مجرم کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)
ہیٹی میں زلزلے کی تباہی کے لرزہ خیز مناظر
ہیٹی میں آنے والے طاقت ور زلزلے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد تقریبا تیرہ سو ہو گئی ہے۔ اس کیریبین ریاست میں امدادی اور ریسکیو آپریشن بدستور جاری ہیں جبکہ غیر ملکی امداد پہنچنا بھی شروع ہو گئی ہے۔
تصویر: Ralph Tedy/REUTERS
سات اعشاریہ دو کا زلزلہ
ہفتے کو آنے والے اس زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر سات اعشاریہ دو نوٹ کی گئی۔ اس کا مرکز دارالحکومت پورٹ او پرانس سے ایک سو ساٹھ کلو میٹر دور مغرب میں تھا۔ لی کائی نامی یہ مقام انتہائی گنجان آباد ہے، اس لیے تباہی زیادہ ہوئی۔
ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
اس طاقت ور زلزلے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد تقریبا تیرہ سو ہو گئی ہے۔ اس کیریبین ریاست میں امدادی اور ریسکیو آپریشن بدستور جاری ہیں جبکہ غیر ملکی امداد پہنچنا بھی شروع ہو گئی ہے۔
تصویر: Delot Jean/AP Photo/picture alliance
ریسکیو اور امدادی کام جاری
اس زلزلے کے نتیجے میں تقریباً چودہ ہزار عمارات منہدم ہو گئیں جبکہ اتنی ہی متاثر ہوئیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ اس قدرتی آفت کی وجہ سے تقریباً چھ ہزار افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ لاپتہ ہونے والوں کی تعداد غیر واضح ہے۔
تصویر: Joseph Odelyn/AP/dpa/picture alliance
دم توڑتی امیدیں
ریسکیو آپریشن جاری ہيں اور ملبے تلے دبے لوگوں کو زندہ نکالنے کی امیدیں آہستہ آہستہ دم توڑتی جا رہی ہیں۔ ہیٹی بھر میں اس قدرتی آفت کی وجہ سے ایک سوگ کا عالم ہے۔
تصویر: Delot Jean/AP Photo/picture alliance
ضمنی جھٹکوں کا خوف
لی کائی میں ہونے والی تباہی کا اندازہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ لوگ خوفزدہ ہیں کہ ہفتے کے طاقتور زلزلے کے بعد ضمنی جھٹکے بھی آ سکتے ہیں۔
تصویر: Duples Plymouth/AP Photo/picture alliance
عالمی امداد کے وعدے
امریکا اور دیگر ممالک نے اس زلزلے کی تباہ کاریوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امداد کا وعدہ کیا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ لوگوں کو فوری ریلیف پہنچانے کی خاطر اقدامات لیے جا رہے ہیں۔
تصویر: Delot Jean/AP Photo/picture alliance
لوگ دھچکے میں
زیادہ تر تباہی لی کائی میں ہی ہوئی، جو ایک گنجان آباد شہر ہے۔ ہیٹی کی ہمسایہ ریاست جمہوریہ ڈومنیکن کے علاوہ چلی ارجنٹائن، پیرو اور وینزویلا نے بھی امداد روانہ کرنا شروع کر دی ہے۔ اقوام متحدہ نے خصوصی اپیل میں عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ہیٹی کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔
تصویر: Delot Jean/AP Photo/picture alliance
لوگ خیموں میں رہنے پر مجبور
ہفتے کے دن آنے والے اس زلزلے کے بعد لوگ اپنی راتیں کھلے آسمان تلے خیموں میں بسر کر رہے ہیں۔ انہیں بنیادی سہولیات بھی حاصل نہیں جبکہ پینے کا صاف پانی، ادویات اور کھانے پینے کی اشیا کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
تصویر: Joseph Odelyn/AP/dpa/picture alliance
امداد کے منتظر
مقامی میڈیا کے مطابق زلزلہ متاثرین امداد کے منتظر ہیں۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ وسائل کو متاثرہ علاقوں تک پہنچانے کی کوشش جاری ہے۔ تاہم مقامی لوگوں کی شکایات ہیں کہ انہیں بنیادی ضروریات کے لیے بھی تگ و دو کرنا پڑ رہی ہے۔
تصویر: Joseph Odelyn/AP/dpa/picture alliance
ابھی دن لگیں گے
حکام نے کہا ہے کہ شیلٹر ہاؤس بنانے اور عارضی خیموں کو لگانے میں کچھ وقت لگے گا کیونکہ پورٹ او پرانس حکومت کے پاس اتنی بڑی تباہی سے نمٹنے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں لوگ ابھی تک کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔