1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیکرز امریکی سینیٹ کے کمپیوٹرز تک پہنچ گئے

14 جون 2011

امریکی سینیٹ کی ویب سائٹ کے گزشتہ ویک اینڈ پر ہیک کیے جانے کے بعد واشنگٹن میں ملکی کانگریس کے اس ایوان بالا نے اپنی جملہ ویب سائٹس کی سکیورٹی کا نئے سرے سے جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔

تصویر: Fotolia/bofotolux

امریکہ میں کسی بہت اہم ادارے کی سائبر سکیورٹی میں دخل اندازی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، جو حکام کے لیے واضح شرمندگی کا باعث بنا ہے۔

Lulz Security نامی ہیکرز کا گروپ امریکی سینیٹ کی ویب سائٹ کے صرف پبلک حصے میں نقب لگانے میں کامیاب ہو سکا کیونکہ اس سے آگے زیادہ حساس معلومات والے حصے تک اس کی رسائی ایک فائر وال کی وجہ سے ممکن نہیں ہو سکی تھی۔ اس بات کی امریکی سینیٹ میں سکیورٹی انتظامات کے نگران دفتر کی نائب سربراہ مارٹینا بریڈ فورڈ نے بھی تصدیق کر دی ہے، جنہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ہیکرز ویب سائٹ کے ارکان سینیٹ سے متعلقہ معلومات والے زیادہ حساس حصے تک نہ پہنچ سکے۔

واشنگٹن میں ملکی سینیٹ کے ’سارجنٹ ایٹ آرمز‘ آفس کی نائب سربراہ نے اس ویب سائٹ کی گزشتہ ویک اینڈ پر ہیکنگ کی تصدیق پیر کے روز اس وقت کی جب ہیکرز اس ویب سائٹ سے چوری کردہ کافی زیادہ معلومات اپنی ایک ویب سائٹ پر شائع کر چکے تھے۔ مارٹینا بریڈ فورڈ کے مطابق Lulz Security کے ہیکرز نے اپنی اس حرکت کا اعتراف کرتے ہوئے پیر کے روز یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے جن کمپیوٹرز کو ہیک کیا، ان تک عوام کی رسائی ممکن ہونی چاہیے اور یہ کہ یہ عمل عوام کی طرفداری میں کیا گیا ہے۔

جاپانی کمپنی سونی کے کمپیوٹر سسٹم کو بھی ہیکرز کے اسی گروپ نے نقصان پہنچایا تھاتصویر: AP

واشنگٹں سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق امریکی سینیٹ پر سائبر حملے کوئی نئی بات نہیں ہیں اور ہیکنگ کی ایسی ہزاروں کوششیں ہر مہینے ناکام بنا دی جاتی ہیں۔ تاہم انٹرنیٹ سکیورٹی سے متعلق ایک امریکی تھنک ٹینک Cyber Consequences Unit کے ایک ماہر جان بوم گارنر کے بقول سینیٹ کی ویب سائٹ کی ہیکنگ امریکی حکام کے لیے بڑی شرمندگی کا باعث ہے۔

جان بوم گارنر نے ’للز سکیورٹی‘ نامی ہیکنگ گروپ کی ویب سائٹ دیکھنے کے بعد کہا کہ اس گروپ کے ارکان نے سینیٹ کی ویب سائٹ سے چوری کردہ جو معلومات اپنے آن لائن پیج پر شائع کی ہیں، وہ سب کا سب مسلمہ طور پر امریکی سینیٹ کی ویب سائٹ کا ڈیٹا ہے۔

انٹرنیٹ سکیورٹی کے اس امریکی ماہر کے مطابق، ’’ہیکرز نے جو ڈیٹا شائع کیا ہے، وہ ظاہر کرتا ہے کہ انہوں نے سینیٹ کی ویب سائٹ پر اپنے لیے غیر قانونی طریقے سے ایڈمنسٹریٹر کے ‌حقوق حاصل کر لیے تھے۔ یہ بات اس لیے بڑی شرمندگی کا سبب ہے کہ خود امریکی سینیٹ کے ارکان ہی دوسرے بڑے بڑے اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں سے یہ پوچھتے رہتے ہیں کہ ان کی ویب سائٹس پر سائبر سکیورٹی کے پروگرام اکثر مؤثر ثابت کیوں نہیں ہوتے۔‘‘

امریکہ میں انٹرنیٹ ہیکرز کا ’للز سکیورٹی‘ نامی یہی گروپ یہ اعتراف بھی کر چکا ہے کہ اسی نے جاپانی کمپنی سونی کی ویب سائٹ کے علاوہ امریکہ میں پبلک براڈکاسٹنگ سروس نیٹ ورک کی ویب سائٹس بھی ہیک کی تھیں۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں