1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیگل، شریف ملاقات: نواز شریف کا ڈرون حملوں پر تحفظات کا اظہار

شکور رحیم، اسلام آباد9 دسمبر 2013

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے امریکی انتظامیہ سے پاکستان میں ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہےکہ ان حملوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

چک ہیگل پیر کی صبح افغانستان سے پاکستان پہنچے تھے۔امریکہ کے وزیر دفاع کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد ان کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔ چک ہیگل ایک ایسے وقت پر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جب وقفے وقفے سے جاری امریکی ڈرون حملوں کی باعث دونوں ممالک کے تعلقات میں کشدگی پائی جاتی ہے۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق اس ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور خصوصاً پاکستان سمیت خطے کو مستحکم، محفوظ اور خوشحال بنانے کے مشترکہ مقاصد کے حصول کی کوششوں پر اتفاق کیا۔

دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن و استحکام کے لیے امریکہ اور پاکستان کی اسٹریٹجک شراکت کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ ملاقات میں اس بات پر بھی اطمینان ظاہر کیا گیا کہ حالیہ چند ماہ میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں قابلِ ذکر حد تک بہتری آئی ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ واشنگٹن کے علاوہ توانائی، دفاع، سلامتی اور جوہری عدم پھیلاؤ نے دو طرفہ اعتماد کی مضبوطی میں مدد دی۔

وزیر اعظم نواز شریف نے امریکی وزیر دفاع کو ڈورن حملوں پر پاکستان میں پائی جانے والی تشویش سے بھی آگاہ کیاتصویر: picture-alliance/dpa

اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان باہمی احترام کی بنیاد پر تمام شعبوں میں امریکہ کے ساتھ طویل المدتی اور وسیع تر مضبوط تعلقات چاہتا ہے۔

سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے امریکی وزیر دفاع کو ڈورن حملوں پر پاکستان میں پائی جانے والی تشویش سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے غیر ضروری اوردہشتگردی اور شدت پسندی کے خلاف جنگ میں کوششوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔

اس سرکاری بیان میں امریکی وزیر دفاع کی جانب سے ڈرون حملوں کے بارے میں رد عمل کا زکر نہیں ہے۔ تاہم دفاعی تجزیہ کار ائیر مارشل (ر) مسعود اختر کا کہنا ہے کہ پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے ڈرون حملوں کے خلاف ہے لیکن امریکہ اس بارے میں اپنی پالیسی تبدیل کرتا دکھائی نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا پاکستان بھی ایک حد تک ہی ان حملوں کی مذمت کرتا ہے کیونکہ اگر اس معاملے پر زیادہ ردعمل ظاہر کیا گیا تو اس کا اثر دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات پر بھی پڑ سکتا ہے۔ مسعود اختر نے کہا، ’’ اب وہ اپنا سٹریٹجک ڈائیلاگ کس طرف لے کر جاتے ہیں یہ ہم پر منحصر ہے۔ انہوں نے گیند ہمارے کورٹ میں پھینک دی ہے کہ ہم کیا کرتے ہیں۔ ہم اگر اس معاملے پر ضد دکھاتے ہیں تو وہ پورے اسٹریٹجک ڈائیلاگ پر نظر ثانی کر سکتے ہیں۔ جس میں اقتصادی امداد اور فنی تعاون جیسے معاملات کو گزند پہنچ سکتی ہے۔‘‘

امریکی وزیر دفاع چک ہیگل کی پاکستانی بری فوج کے نئےسربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقاتتصویر: picture-alliance/dpa

امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے پیر کو پاکستانی بری فوج کے نئےسربراہ جنرل راحیل شریف سے بھی ملاقات کی جس میں خطے میں سکیورٹی کی صورتحال، پاک امریکا عسکری روابط اور پاک افغان سرحدی تعاون پر بات چیت ہوئی۔

‌ذرائع کے مطابق امریکی وزیر دفاع آئندہ سال افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کے انخلاء سے قبل پاکستانی حکومت اور فوج سے زیادہ سے زیادہ تعاون کی یقین دہانی چاہتے ہیں۔

پاکستان کے صوبے خیبر پختوانخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت نے 23 نومبر سے ڈرون حملوں کے خلاف دھرنا دے کر زمینی راستے سے افغانستان کے لیے نیٹو سپلائی بند کر دی تھی۔ اس کے بعد امریکی محکمہ دفاع نے بھی طورخم کے راستے نیٹو سپلائی کی معطلی کا اعلان کیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکہ نے پاکستان میں ان حملوں کے خلاف احتجاج کے باعث چار دسمبر کو طورخم کے راستے افغانستان سے سامان کی ترسیل کا عمل معطل کر دیا تھا اور کہا تھا کہ رسد لانے اور لے جانے والے ڈرائیوروں کے تحفظ کی خاطر ایسا کیا گیا۔

دوسری جانب پاکستان کے صوبہ خیبر پختنوا کی حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کا افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے پاکستان کے راستے افغانستان جانے والے نیٹو اور امریکی افواج کے لیے سامان لے جانے والے ٹینکروں کے خلاف دھرنا ابھی جاری ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں