1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیگل کی بطور امریکی وزیردفاع نامزدگی اور اسرائیلی خدشات

8 جنوری 2013

باراک اوباما کی جانب سے چک ہیگل کی بطور وزیردفاع نامزدگی پر ایک سینیئر اسرائیلی سفارتکار نے مثبت نکتہء نظر کا اظہار کیا ہے، تاہم اسرائیل میں یہ تاثر عام ہے کہ اس سے واشنگٹن کے ساتھ سرد تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

واضح رہے کہ چک ہیگل کی نامزدگی پر امریکا میں متحرک اسرائیلی لابی بھی اپنے تحفظات کا اظہار کر چکی ہے۔ اسرائیل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ہیگل اسرائیل کے حوالے سے ’انتہائی سخت‘ اور ایران کے حوالے سے ’انتہائی نرم‘ رویہ رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ ہیگل متعدد مرتبہ متنازعہ جوہری پروگرام کے تناظر میں ایران پر امریکی یا اسرائیلی فوجی کارروائی کی مخالفت کرتے آئے ہیں۔ ان کا مؤقف رہا ہے کہ ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیے جانے چاہیں۔

پیر کے روز امریکی صدر باراک اوباما نے آئندہ وزیر دفاع کے عہدے کے لیے چک ہیگل کے نام کا اعلان کیا تھا۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ سینٹ سے منظوری کے لیے ہیگل کو ریپبلکن قانون سازوں کے ’کئی تحفظات‘ دور کرنا ہوں گے۔

اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے اس نامزدگی پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہےتصویر: GALI TIBBON/AFP/Getty Images

ادھر اسرائیل کے نائب وزیرخارجہ Danny Ayalon جو ماضی میں امریکا میں اسرائیلی سفیر کی ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں، کہنا ہے، ’میں ہیگل سے کئی مرتبہ مل چکا ہوں۔ وہ اسرائیل کو امریکا کا ایک سچا اور فطری دوست مانتے ہیں۔‘

دوسری جانب ہیگل کی بطور وزیردفاع نامزدگی پر دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ روئٹرز کے مطابق یہ بات قابل ذکر ہے کہ بینجمن نیتن یاہو اور باراک اوباما کے درمیان گزشتہ چار برسوں میں تعلقات خاصی سردمہری کا شکار رہے ہیں، تاہم دونوں کی جانب سے بارہا کہا جاتا رہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں سلامتی اور امن کے لیے دونوں ممالک کا مل کر کام کرنا انتہائی ضروری ہے۔

روئٹرز کے مطابق ایک ایسے موقع پر جب اسرائیل میں رواں ماہ کی 22 تاریخ کو پارلیمانی انتخابات منعقد ہو رہے ہیں، یہ دیکھنا ہو گا کہ نیتن یاہو ہیگل کی نامزدگی کو کس انداز سے دیکھتے ہیں۔

روئٹرز کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو دفاع کی مد میں ہر برس تقریباﹰ تین بلین ڈالرز امریکی امداد ملتی ہے۔ اسرائیل متعدد مرتبہ ایران کے جوہری پروگرام پر حملے کی دھمکی دے چکا ہے تاہم عالمی طاقتیں اس سلسلے میں سفارتی حل پر زور دیتی ہیں۔

صدر اوباما کی جانب سے بھی ایران کے خلاف کسی فوجی کارروائی کی مخالف کی جاتی رہی ہے۔ ادھر نیتن یاہو حکومت کی طرف سے حال ہی میں مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں نئی یہودی آبادکاری کے اعلان پر بھی اوباما انتظامیہ کی جانب سے تنقید کی گئی ہے۔ اس صورتحال میں نیتن یاہو کے حامی ایک اسرائیلی اخبار میں ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ ہیگل کی نامزدگی اسرائیل کے لیے ایک ’بری خبر‘ ہے۔

دریں اثناء ایرانی وزرات خارجہ کی جانب سے منگل کے روز ایک بیان میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ ہیگل کے وزیردفاع بننے کے بعد واشنگٹن اور تہران کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی۔ تہرانی وزارت خارجہ کے مطابق ہیگل کی نامزدگی امریکا اور ایران کے درمیان ممکنہ طور پر ’عملی تبدیلیوں‘ کا سبب بنے گی۔

at/aba (Reuters, AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں