1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یاسرعرفات کی بیوہ کے وارنٹ گرفتاری جاری

1 نومبر 2011

تیونس کی ایک عدالت نے مبینہ کرپشن کے الزام میں مرحوم فلسطینی رہنما یاسرعرفات کی بیوہ کے بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ یہ بات تیونس میں ایک عدالتی اہلکار نے بتائی۔

سوہا عرفات اپنے بھائی کے ہمراہتصویر: AP

سوہا عرفات کی تیونس کی شہریت سن 2007ء میں ختم کر دی گئی تھی۔ اس کی وجہ ان کا تیونس کے سابق حکمران خاندان کے ساتھ جھگڑا تھا۔ وہ اب مالٹا میں رہائش پذیر ہیں۔

سوہا عرفات نے تیونس کی عدالت میں اپنے خلاف لگائے گئے کرپشن کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر قسم کی عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں کیونکہ ان کے خلاف الزامات،’بالکل غلط اور بے بنیاد‘ ہیں۔

تیونس کی سابق خاتون اول لیلٰی طرابلسیتصویر: dapd

تیونس کی وزارت انصاف کے ترجمان قادم زین العابدین نےفرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ عدالت نے 48 سالہ سوہا عرفات کے خلاف وارنٹ تو جاری کر دیے ہیں تاہم عدالتی سطح پر اس اقدام کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

تیونس کے اخبارات کے مطابق یاسرعرفات کی بیوہ کےخلاف بدعنوانی کے الزامات کا تعلق اس دور سے ہے جب تیونس میں کارتھیج انٹرنیشنل اسکول کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ یہ اسکول سن 2007 موسم بہار میں تیونس کی سابق خاتون اول لیلٰی طرابلسی کے ساتھ مل کر کھولا گیا تھا جو بعد میں بند کر دیا گیا تھا۔ سوہا عرفات کا کہنا ہے کہ اس اسکول کے حوالے سے اگر کوئی کرپشن ہوئی تھی تو اس میں وہ خود نہیں بلکہ سابقہ خاتون اول ملوث تھیں۔

معروف ویب سائٹ وکی لیکس کی جاری کردہ سفارتی کیبلز کے مطابق سوہا عرفات نے اس تنازعے کے بعد امریکی سفیر سے بھی ملاقات کی تھی اور تیونس میں حکمران صدر زین العابدین بن علی کے خاندان پر شدید تنقید بھی کی تھی۔ اس تنقید کے بعد سوہا عرفات سے تیونس کی شہریت واپس لی گئی تھی۔ اس پر وہ مالٹا میں اپنے بھائی کے ساتھ رہائش پذیر ہو گئی تھیں، جو تب وہاں فلسطینی سفیر تھے۔ سوہا عرفات کو تیونس کی شہریت اس کی منسوخی سے ایک سال سے بھی کم عرصہ پہلے دی گئی تھی۔

مرحوم فلسطینی رہنما یاسر عرفاتتصویر: AP

فرانسیسی خبر ایجنسی اے یف پی کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں سوہا عرفات نے کہا کہ وہ ان تمام الزامات کا سامنا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف تمام الزامات جھوٹے ہیں اور انہوں نے تیونس بھی اس لیے چھوڑا تھا کہ وہاں کے آمر حکمرانوں نےانہیں نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا۔

سوہا عرفات کے بقول انہیں ابھی تک باقاعدہ طور پر اپنے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کی کوئی اطلاع نہیں ملی اور انہیں اس بارے میں پہلی اطلاع اخبارات کے ذریعے ملی۔’’ میرے پاس تمام مطلوبہ کاغذات ثبوت کے طور پر موجود ہیں، جو اس پرائیویٹ اسکول سے متعلق ہیں۔ ان کی روشنی میں میں خود کو بخوبی بے گناہ ثابت کر سکتی ہوں۔‘‘

سوہا عرفات نے سن 1990 میں فلسطینی رہنما یاسرعرفات سے شادی کی تھی۔ فسلطینی صدر یاسر عرفات کا انتقال نومبر2004 میں ہوا تھا۔ سوہا 1982 اور 1994 کے درمیانی عرصے میں تنظیم آزادیء فلسطین PLO کی سکیرٹری جنرل بھی رہ چکی ہیں۔

رپورٹ : عصمت جبیں/ خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں