یاسر عرفات کا پوسٹ مارٹم، طبی نمونوں کے لیے قبر کشائی
27 نومبر 2012خبر رساں ادارے روئٹرز نے باوثوق ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یاسر عرفات کی قبر کشائی کے وقت سوئٹزر لینڈ، فرانس اور روس سے تعلق رکھنے والے ماہرین وہاں موجود تھے۔ عرفات کی جسمانی باقیات کے طبی نمونے لیے جانے کے بعد ان نمونوں کو لیبارٹری ٹیسٹ کے لیے بھیجا جائے گا تاکہ ان کی موت کی وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔ بہت سے فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ عرفات کو اسرائیل نے مبینہ طور پر زہر دے کر ہلاک کیا تھا۔
نوبل امن انعام یافتہ یاسر عرفات ایک پراسرار بیماری کے بعد 75 برس کی عمر میں 2004ء میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے نواح میں واقع ایک فوجی ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی بیوہ سوہا عرفات کے کہنے پر تب ان کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا تھا۔ فرانسیسی ڈاکٹر عرفات کی موت کی وجہ کا درست تعین کرنے میں ناکام رہے تھے۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق ان کی موت ایک نامعلوم انفیکشن کی وجہ سے ہوئی تھی۔
بعد ازاں فلسطینی عوام نے الزام عائد کیا تھا کہ یاسر عرفات کو مبینہ طور پر اسرائیل نے زہر دے کر ہلاک کیا تھا۔ اسرائیل ایسے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ سوئس ماہرین کے مطابق یاسر عرفات کے انتقال کے بعد ان کے ساز و سامان پر تابکار مادے پولونیم کے ذرات ملے تھے۔ اس انکشاف کے بعد اگست میں فرانس کی ایک عدالت نے ان کی موت کے بارے میں تحقیقات کا حکم دے دیا تھا۔
مغربی اردن کے شہر رملہ میں دفن یاسر عرفات کی قبر کشائی کا عمل قریب دو ہفتے قبل شروع کیا گیا تھا۔ اس دوران انتہائی احتیاط کے ساتھ ان کی قبر پر نصب کنکریٹ کا ڈھانچہ ہٹایا گیا تاکہ ان کے مقبرے کی عمارت کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ اس ماہ کے آغاز پر ہی ان کے مقبرے کو عام لوگوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ طبی نمونے لیے جانے کے عمل کے دوران کسی کو بھی تصاویر لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ یاسر عرفات کی جسمانی باقیات کو متوقع طور پر آج منگل کے روز ہی مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ دوبارہ دفن کر دیا جائے گا۔
سوئٹزر لینڈ میں Lausanne کے یونیورسٹی ہسپتال کی طرف سے ترجمان Darcy Christen نے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’انتہائی سخت پروٹوکول کے تحت یہ طبی نمونے لیے جائیں گے اور ان کا جامع انداز میں تجزیہ کیا جائے گا‘۔ اسی ہسپتال نے یاسر عرفات کے زیر استعمال کپڑوں اور دیگر سامان کا تجزیہ کیا تھا، جن پر تابکار مواد پولونیم کے ذرات پائے گئے تھے۔
ان طبی نمونوں کے تجزیے کے طریقہ کار سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہوئے کرسٹین نے کہا، ’ان نمونوں کا مکمل طبی جائزہ لیا جائے گا، ان کی پڑتال کی جائے گی اور پھر دوبارہ ’کراس چیک‘ کیا جائے گا۔ اس عمل میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں اور میرا خیال نہیں کہ آئندہ برس مارچ یا اپریل سے قبل ہمیں ان نمونوں کے نتائج موصول ہو سکیں گے‘۔
روئٹرز نے بتایا ہے کہ اسی کے ساتھ فرانسیسی مجسٹریٹس کی ایک ٹیم بھی رملہ پہنچی ہے، جو رواں ہفتے یاسر عرفات کے قریبی ساتھیوں سے پوچھ گچھ کرے گی کہ شاید وہ عرفات کی موت کے حوالے سے کوئی اہم معلومات فراہم کر سکیں۔
ab/mm (Reuters)