یاسر عرفات کی موت کی بین الاقوامی تحقیقات کرائی جائیں:پی ایل او
7 نومبر 2013الجزیرہ کی طرف سے سوئٹزرلینڈ کے فورینزک ماہرین کے یاسرعرفات کی موت سے متعلق بیانات گزشتہ روز بُدھ کو سامنے آئے۔ تب سے مشرق وسطیٰ کے خطے میں غیر معمولی ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی لیڈر یاسرعرفات کی موت طبعی نہیں تھی۔
الجزیرہ سے نشر ہونے والی خبر کے مطابق یاسرعرفات کو زہر دے کر مارا گیا تھا۔ یہ کہنا ہے سوئٹزرلینڈ کے فورینزک ماہرین کا جنہوں نے یاسر عرفات کے جسم کی باقیات کے نمونوں کا لیبارٹری ٹیسٹ کیا جس کے نتائج سے پتہ چلا ہے کہ عرفات کو تابکار مادہ پولونیم دے کر ہلاک کیا گیا تھا۔ ماہرین نے کہا ہے کہ یاسر عرفات کی پسلی اور کولہے کی ہڈی کے نمونوں میں پولونیم کی 18 گنا زیادہ مقدار پائی گئی ہے۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے فورینزک ماہر ڈیوڈ برکلے کے بقول، ’’نمونوں کے ٹیسٹ کے بعد اب اس بات میں کوئی شک شبہ باقی نہیں ہے کہ یاسر عرفات کی موت کی وجہ پولونیم تھی‘‘ ۔
ماہرین کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق پولونیم ہائی ریڈیو ایکٹو تابکار مادہ کسی ایٹمی ری ایکٹر میں تیار کیا گیا تھا۔ برطانوی سائنسدان برکلے کا کہنا ہے کہ یاسر عرفات کے قریبی حلقے میں سے کسی نے ان تک پولونیم پہنچایا تھا۔
فلسطینیوں کا رد عمل
آج جمعرات کو فلسطینی انتظامیہ کی طرف سے یاسر عرفات کی موت کے کیس کی بین الاقوامی چھان بین کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹیو کمیٹی کےایک سینیئر اہلکار وصل ابو یوسف نے اپنے بیان میں کہا کہ یاسر عرفات کی باقیات کے نمونے کے ٹیسٹ سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ انہیں پولونیم زہر دے کر مارا گیا تھا، یہ معاملہ عوامی نہیں بلکہ حکومتی سطح کا ہے، مطلب یہ کہ یہ قتل ایک ریاست نے کیا ہے۔ فلسطینیوں کے اس نمائندے نے کہا ہے کہ جس طرح لبنانی وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک انٹرنیشنل کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اُسی طرح یاسر عرفات کیس میں بھی ہونا چاہیے۔
الجزیرہ ٹیلی وژن نے 2012 ء میں اپنی ایک تحقیقی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ پیرس کے ہسپتال میں یاسرعرفات کے زیر استعمال برتنوں میں زہریلے مادے پولونیم کے سینکڑوں زرات کے آثار پائے گئے ہیں اور فرانسیسی حکام نے یہ زہر آلودہ برتن فلسطینی رہنما کی بیوہ کے حوالے کیے تھے۔ بعد ازاں فرانس نے 2012 ء ہی میں یاسر عرفات کی بیوہ کی درخواست پر چھان بین کا آغاز کیا تھا جس کے بعد فرانسیسی، سوئس اور روسی فورینزک ماہرین نے رام اللہ میں یاسر عرفات کی قبر کشائی کی تھی۔
سوئس ماہرین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یاسر عرفات کے جسم میں پولونیم کی غیر معمولی مقدار موجود تھی۔ اور غیر معمولی مقدار کی موجودگی کے ثبوت سے سابق فلسطینی رہنما کو زہر دے کر ہلاک کرنے کے الزام کو تقویت ملتی ہے۔
ان حقائق کے سامنے آنے کے بعد یاسرعرفات کی بیوہ سوہا عرفات نے اپنے بیان میں کہا، ’’ضرورت پڑنے پر میں اور میری بیٹی دنیا کی ہر عدالت کا دروازہ کھٹ کھٹائیں گے تاکہ جو بھی اس جرم کا مرتکب ہے اُسے کیفر کردار تک پہنچایا جائے‘‘ ۔
اسرائیل کی تردید
یاسرعرفات کی رحلت کے بعد خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے کہ ان کی موت قدرتی نہیں تھی اور اسرائیل کی طرف اشارہ کیا جا رہا تھا جس نے عرفات کو ڈھائی برس تک رام اللہ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔
اسرائیل نے یاسر عرفات کو ہلاک کرنے کے الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ 75 سالہ عرفات نے غیر صحت مندانہ طرز زندگی اپنا رکھی تھی۔
لوزین میں ماہرین نے یاسر عرفات کے میڈیکل ریکارڈز، ان کی لاش سے لیے گئے نمونوں اور ہسپتال میں ان کے زیر استعمال اشیا کا معائنہ کیا۔
اسرائیل کے دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس رپورٹ پر بیان میں کہا کہ یہ رپورٹ سائنس نہیں بلکہ محض ایک ڈرامہ ہے۔