1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یاسر عرفات کے نائب کی ہلاکت: اسرائیل کا اعتراف

2 نومبر 2012

اسرائیل کے ایک اخبار کے مطابق پہلی بار اسرائیل کی جانب سے سن 1988 میں فلسطینی لیڈر یاسر عرفات کے قریبی ساتھی اور دوسرے اہم لیڈر ابو جہاد کے قتل کا اعتراف کیا گیا ہے۔ ابو جہاد کی ہلاکت کا آپریشن تیونس میں مکمل ہوا تھا۔

تصویر: dapd

اسرائیل کے مقبول اخبار یدی اوت اہرو نوت (Yediot Aharonot) نے جمعرات کے روز ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس کے مطابق سن 1988 میں فلسطین کی جلاوطن قیادت میں شامل، یاسر عرفات کے قریبی ساتھی اور دوسرے اہم ترین لیڈر ابو جہاد کی مبینہ ہلاکت میں اسرائیل شریک تھا۔ سن 1988 میں فلسطین کا صدر دفتر مہاجرت کے بعد تیونس میں قائم ہوا تھا۔ ابو جہاد کو فلسطینی تنظیم کے صدر دفتر کے قریب ان کی رہائش گاہ پر ہلاک کیا گیا تھا۔ ابو جہاد کا اصل نام خلیل الوزیر تھا اور وہ سن 1987 سے لیکر سن 1994 تک جاری رہنے والی انتفاضہ مسلح تحریک کے خالق تصور کیے جاتے ہیں۔

معروف اسرائیلی روزنامے یدی اوت اہرو نوت میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ابو جہاد کی ہلاکت کا پلان اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے تیار کیا تھا۔ اس پلان کے ایکشن میں موساد کا انتہائی تجربہ کار اور تربیت یافتہ یونٹ سیارت متکال (Sayeret Matkal) کے گوریلے شامل تھے۔ ابو جہاد کی ہلاکت کا آپریشن سولہ اپریل سن 1988 کے روز مکمل کیا گیا تھا۔

یاسر عرفات اپنے اہلیہ کے ہمراہتصویر: picture-alliance/dpa

اس رپورٹ کو شائع کرنے کے لیے اخبار کی انتظامیہ گزشتہ چھ ماہ سے اسرائیل کے فوجی سینسر شپ ادارے کے ساتھ مذاکرات کو جاری رکھے ہوئے تھی۔ اخبار یدی اوت اہرو نوت نے اپنی رپورٹ میں ابو جہاد کی ہلاکت کے آپریشن کے انچارج کمانڈو ناہم لیو (Nahum Lev) کے خصوص انٹرویو کو شامل کیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ اسرائیلی کمانڈو ناہم لیو سن 2000 میں مر گیا تھا۔ اس انٹرویو میں لیو نے بڑے کھلے انداز میں آپریشن میں اپنے کردار کو واضح کیا تھا۔

اسرائیلی کمانڈوز پیرا شوٹنگ کے دورانتصویر: picture alliance/dpa

ابو جہاد کی ہلاکت کے وقت اسرائیل کے وزیر اعظم اسحاق شامیر (Yitzhak Shamir) اور وزیر دفاع اسحاق رابن تھے۔ بینجمن نیتن یاہو کے وزیر دفاع ایہود باراک فوج کے ڈپٹی چیف آف سٹاف تھے۔ موجودہ اسرائیلی کابینہ میں اسٹرٹیجیک امور کے وزیر موشے یالون سیارت متکال یونٹ کمانڈر تھے۔ سیارت متکال کے کمانڈوز پندرہ اپریل کی شام کو تیونس کی ساحل پر پہنچے تھے۔ ان کو دو گروپوں میں تقسیم کر کے ابو جہاد کی رہائش گاہ کے قریب پہنچایا گیا تھا۔

اپنے انٹرویو میں ناہم لیو کا کہنا تھا کہ ابو جہاد اسرائیل کی سویلین آبادی کے خلاف خوفناک کارروائیوں میں شریک رہ چکا تھا اور اس کے لیے تیار کی گئی فائل کا ہر صفحہ اس نے انتہائی غور و خوص سے پڑھا تھا۔ اسرائیلی کمانڈو کا کہنا تھا کہ ابو جہاد کو دیکھ کر فوراً گولی چلاتے ہوئے اسے کسی ہچکچاہٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی رہنما محمد العلول کا کہنا تھا کہ رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ ابو جہاد کو ایک فوجی سپاہی نے گولی نہیں ماری تھی بلکہ اس نے اس وقت کی حکومت اور فوجی قیادت کے فیصلے پر عمل کیا تھا۔

یدی اوت اہرو نوت (Yedioth Ahronoth) اسرائیل کے گنجان آباد شہر تل ابیب سے شائع ہوتا ہے۔ یہ روزنامہ 1970 سے موجودہ انداز میں شائع کیا جا رہا ہے۔ عبرانی زبان میں یدی اوت اہرو نوت کا لفظی ترجمہ تازہ ترین خبر ہوتا ہے۔ بنیادی طور پر اس اخبار کا قیام سن 1939 میں عمل میں آیا تھا۔ اخبار کی مقبولیت کی حکمت عملی میں ڈرامائی خبروں اور عام لوگوں کی دلچسپی کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔ یدی اوت اہرو نوت موجودہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا ناقد خیال کیا جاتا ہے۔

ah / ia (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں