1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سائنسشمالی امریکہ

یاہو اور اے او ایل کی دوبارہ فروخت، اب قیمت پانچ بلین ڈالر

3 مئی 2021

چند برس پہلے تک انٹرنیٹ کی دنیا پر چھائی ہوئی بڑی کمپنیوں یاہو اور امریکا آن لائن (اے او ایل) کو دوبارہ بیچا جا رہا ہے۔ اس مرتبہ ان ماند پڑ چکے انٹرنیٹ ستاروں کی قیمت پانچ بلین ڈالر لگائی گئی ہے۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Jose Sanchez

یاہو اور امریکا آن لائن اس وقت امریکی ٹیلیکوم کمپنی ویرائزن کی ملکیت ہیں، جس نے انہیں یہ سوچ کر خریدا تھا کہ ان کی مدد سے ویرائزن میڈیا اور آن لائن کے شعبوں میں اپنی کاروباری خواہشات کو عملی صورت دے سکے گی۔ لیکن جیسا سوچا گیا تھا، ویسا نا ہو سکا۔ اب ویرائزن نے ان دونوں ٹیکنالوجی کمپنیوں کو پانچ بلین ڈالر کے عوض ایک نجی سرمایہ کار کمپنی کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تصویر: Getty Images

نئی مالک کمپنی اپالو گلوبل مینیجمنٹ

ویرائزن کی طرف سے پیر کے روز جاری کردہ ایک اعلان میں کہا گیا کہ یہ کمپنی ان دونوں اداروں کو اپالو گلوبل مینیجمنٹ کو فروخت کر دے گی۔ اس سلسلے میں ویرائزن اور اپالو گلوبل کے مابین معاہدہ طے پا گیا ہے۔

انٹرنیٹ پر آپ کے بچوں کے ساتھ یہ کچھ ہو سکتا ہے!

اپالو ویرائزن سے صرف یاہو اور اے او ایل ہی نہیں خریدے گی، بلکہ پانچ بلین ڈالر کے عوض وہ ویرائزن کا پورے کا پورے میڈیا یونٹ ہی خرید لے گی، جس میں یاہو اور اے او ایل کے علاوہ ان دونوں اداروں کے ایڈورٹائزمنٹ ٹیکنالوجی کے آپریشنز بھی شامل ہیں۔

ساتھ ہی ویرائزن نے تین مئی کو جاری کردہ اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ وہ آئندہ بھی ویرائزن میڈیا کے دس فیصد حصص اپنے ہی پاس رکھے گی اور مستقبل میں بھی ویرائزن میڈیا کی قیادت اس کے موجودہ سربراہ گورو گوراپن ہی کرتے رہیں گے۔

توہین آمیز مذہبی مواد، پاکستان کی گوگل اور وکی پیڈیا کو دھمکی

ٹیکنالوجی کی دنیا کے نئے 'ڈائنوسار‘

ویرائزن نے یاہو کو 2017ء میں 4.5 بلین ڈالر کے عوض خریدا تھا۔ بعد میں اس امریکی کمپنی نے یاہو کو اپنے ایک اور میڈیا یونٹ امریکا آن لائن کے ساتھ ضمم کر دیا تھا، جسے وہ 2015ء میں پہلے ہی خرید چکی تھی۔

عالمی انٹرنیٹ کمپنیوں کی طاقت کنٹرول کرنے کے لیے نیا قانون

یہ دونوں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں انٹرنیٹ کے دور کے ابتدائی سالوں میں انتہائی کامیاب رہی تھیں۔ بعد میں ان کے کاروبار کا بہت بڑا حصہ گوگل اور فیس بک جیسے اداروں کے پاس چلا گیا تھا، جو اب ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ بزنس کے 'ڈائنوسار‘ کہلاتی ہیں۔

اسی لیے یاہو اور اے او ایل کو ان ٹیکنالوجی کمپنیوں میں شمار کیا جاتا ہے، جو کبھی انٹرنیٹ کی دنیا کے روشن ترین ستارے تھے، مگر اب اپنی چکا چوند کھو چکے ہیں۔

م م / ع ح (اے ایف پی، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں