یاہو اور اے او ایل کی دوبارہ فروخت، اب قیمت پانچ بلین ڈالر
3 مئی 2021
چند برس پہلے تک انٹرنیٹ کی دنیا پر چھائی ہوئی بڑی کمپنیوں یاہو اور امریکا آن لائن (اے او ایل) کو دوبارہ بیچا جا رہا ہے۔ اس مرتبہ ان ماند پڑ چکے انٹرنیٹ ستاروں کی قیمت پانچ بلین ڈالر لگائی گئی ہے۔
اشتہار
یاہو اور امریکا آن لائن اس وقت امریکی ٹیلیکوم کمپنی ویرائزن کی ملکیت ہیں، جس نے انہیں یہ سوچ کر خریدا تھا کہ ان کی مدد سے ویرائزن میڈیا اور آن لائن کے شعبوں میں اپنی کاروباری خواہشات کو عملی صورت دے سکے گی۔ لیکن جیسا سوچا گیا تھا، ویسا نا ہو سکا۔ اب ویرائزن نے ان دونوں ٹیکنالوجی کمپنیوں کو پانچ بلین ڈالر کے عوض ایک نجی سرمایہ کار کمپنی کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نئی مالک کمپنی اپالو گلوبل مینیجمنٹ
ویرائزن کی طرف سے پیر کے روز جاری کردہ ایک اعلان میں کہا گیا کہ یہ کمپنی ان دونوں اداروں کو اپالو گلوبل مینیجمنٹ کو فروخت کر دے گی۔ اس سلسلے میں ویرائزن اور اپالو گلوبل کے مابین معاہدہ طے پا گیا ہے۔
اپالو ویرائزن سے صرف یاہو اور اے او ایل ہی نہیں خریدے گی، بلکہ پانچ بلین ڈالر کے عوض وہ ویرائزن کا پورے کا پورے میڈیا یونٹ ہی خرید لے گی، جس میں یاہو اور اے او ایل کے علاوہ ان دونوں اداروں کے ایڈورٹائزمنٹ ٹیکنالوجی کے آپریشنز بھی شامل ہیں۔
ساتھ ہی ویرائزن نے تین مئی کو جاری کردہ اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ وہ آئندہ بھی ویرائزن میڈیا کے دس فیصد حصص اپنے ہی پاس رکھے گی اور مستقبل میں بھی ویرائزن میڈیا کی قیادت اس کے موجودہ سربراہ گورو گوراپن ہی کرتے رہیں گے۔
25 برس قبل آج ہی کے دن یعنی تین دسمبر 1992 کو اولین ایس ایم ایس بھیجا گیا تھا۔ موبائل کمپنیوں نے ایس ایم ایس کے ذریعے اربوں روپے کمائے۔ لاتعداد انٹرنیٹ ایپلیکیشنز کے باوجود مختصر SMS آج بھی اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/Maule/Fotogramma/ROPI
ایس ایم ایس کی دنیا
تین دسمبر 1992ء کو 22 سالہ سافٹ ویئر انجینیئر نائل پاپورتھ نے دنیا کا پہلا ایس ایم ایس پیغام اپنے ساتھی رچرڈ جاروِس کو ارسال کیا تھا۔ نائل پاپورتھ ووڈا فون کے لیے شارٹ میسیج سروس کی تیاری پر کام کر رہے تھے۔
تصویر: DW/Brunsmann
’’میری کرسمس‘‘
25 سال پہلے کے سیل فون بھی ایس ایم ایس بھیج یا وصول نہیں کرسکتے تھے۔ لہٰذا پہلے ایس ایم ایس کو موبائل فون سے نہیں بلکہ کمپیوٹر سے بھیجا گیا تھا۔ ایس ایم ایس سسٹم کے پروٹوٹائپ کا ٹیسٹ کرنے کے لیے ووڈا فون کمپنی کے تکنیکی ماہرین کا پہلا ایم ایم ایس تھا، ’’میری کرسمس‘‘.
تصویر: Fotolia/Pavel Ignatov
160 کریکٹرز کی حد
ایس ایم ایس پوسٹ کارڈ وغیرہ پر پیغامات لکھنے کے لیے 160 حروف یا اس سے بھی کمی جگہ ہوتی تھی اسے باعث ایس ایم ایس کے لیے بھی 160 حروف کی حد مقرر کی گئی تھی۔
تصویر: DW
ٹیلیفون کمپنیوں کی چاندی
1990ء کے وسط میں، ایس ایم ایس تیزی سے مقبول ہوا اور اس کے ساتھ، ٹیلی فون کمپنیوں نے بڑا منافع حاصل کیا۔ 1996ء میں جرمنی میں 10 ملین ایس ایم ایس بھیجے گئے تھے۔ 2012 میں، ان کی تعداد 59 ارب تک پہنچ گئی۔ جرمنی میں، ایس ایم ایس بھیجنے کے 39 سینٹ تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Kaiser
اسمارٹ فونز
اسمارٹ فون مارکیٹ میں آنے کے بعد، ایس ایم ایس نے کی مقبولیت میں کمی ہونے لگی۔ ایسا 2009 میں شروع ہوا۔ ٹوئیٹر، فیس بک، زوم، واٹس ایپ جیسے مفت پیغامات بھیجنے والی ایپلیکیشنز زیادہ سے زیادہ مقبول ہو رہی ہیں۔ مگر اس سب کے باجود ایس ایم ایس کا وجود اب بھی قائم ہے۔
تصویر: Fotolia/bloomua
اعتماد کا رابطہ
ایس ایم ایس ابھی بھی جرمنی میں مقبول ہے۔ وفاقی مواصلات ایجنسی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2016ء کے دوران 12.7 بلین ایس ایم ایس پیغامات موبائل فونز سے بھیجے گئے۔ جرمنی میں اب بھی میل باکس کے پیغامات اور آن لائن بینکنگ سے متعلق بہت سے اہم کوڈ ایس ایم ایس کے ذریعہ ہی بھیجے جاتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/Aaron Amat
6 تصاویر1 | 6
ٹیکنالوجی کی دنیا کے نئے 'ڈائنوسار‘
ویرائزن نے یاہو کو 2017ء میں 4.5 بلین ڈالر کے عوض خریدا تھا۔ بعد میں اس امریکی کمپنی نے یاہو کو اپنے ایک اور میڈیا یونٹ امریکا آن لائن کے ساتھ ضمم کر دیا تھا، جسے وہ 2015ء میں پہلے ہی خرید چکی تھی۔
یہ دونوں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں انٹرنیٹ کے دور کے ابتدائی سالوں میں انتہائی کامیاب رہی تھیں۔ بعد میں ان کے کاروبار کا بہت بڑا حصہ گوگل اور فیس بک جیسے اداروں کے پاس چلا گیا تھا، جو اب ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ بزنس کے 'ڈائنوسار‘ کہلاتی ہیں۔
اسی لیے یاہو اور اے او ایل کو ان ٹیکنالوجی کمپنیوں میں شمار کیا جاتا ہے، جو کبھی انٹرنیٹ کی دنیا کے روشن ترین ستارے تھے، مگر اب اپنی چکا چوند کھو چکے ہیں۔
م م / ع ح (اے ایف پی، اے پی)
خفیہ معلومات عام کرنا، سلسلہ نیا نہیں
امریکی خفیہ ادارے کی طرف سے انٹرنیٹ کے ذریعے نگرانی کے پروگرام کے بارے میں میڈیا کو مطلع کرنے والے ایڈورڈ سنوڈن مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔ تاہم وہ خفیہ معلومات عام کرنے والے پہلے اہلکار نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
ایڈورڈ سنوڈن، ہیرو یا غدار
بہت سے لوگوں کے لیے ایڈورڈ سنوڈن ایک ہیرو ہے تاہم امریکی حکومت کی نظر میں وہ ایک غدار ہے کیونکہ اس نے ملکی خفیہ ایجنسی کی طرف سے انٹرنیٹ نگرانی کے پروگرام کی تفصیلات میڈیا کو دی تھیں۔ امریکا اس وقت سنوڈن کے خلاف قانونی کارروائی کی غرض س اُسے وطن واپس لانے کے لیے سر توڑ کوشش کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images
شرمندگی کی وجہ بننے والا بریڈلی میننگ
امریکی فوجی ایڈروڈ بریڈلی میننگ کو مئی 2010ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے خفیہ معلومات عام کرنے والی ویب سائٹ وِکی لیکس کو خفیہ ویڈیوز اور دستاویزات فراہم کی تھیں۔ وکی لیکس پر ان دستاویزات کی اشاعت سے امریکا کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
خفیہ معلومات عام کرنے کا آغاز کرنے والے
1974ء میں ایف بی آئی کے نائب صدر مارک فیلٹ مہینوں تک واشنگٹن پوسٹ کے دو رپورٹرز کو یہ تفصیلات فراہم کرتے رہے کہ کس طرح اس وقت کے صدر رچرڈ نکسن اپنی انتخابی مہم کے دوران اپوزیشن ڈیموکریٹس کی جاسوسی کرا رہے ہیں۔ صدر نکسن کو اسی معاملے پر استعفیٰ دینا پڑا تھا مگر مارک فیلٹ 33 برس تک اس حوالے سے گمنام رہا۔
تصویر: AP
واٹر گیٹ اسکینڈل کی معلومات
امریکی تاریخ کے ایک اہم اسکینڈل واٹر گیٹ کی تفصیلات منظر عام پر لانے کا سہرا عام طور پر واشنگٹن پوسٹ کے دو رپورٹرز بوب وڈورڈز اور کارل بیرنسٹائن کے سر باندھا جاتا ہے۔ تاہم ان کو اس اسکینڈل کی تفصیلات فراہم کرنے کے پیچھے بھی مارک فیلٹ کا ہاتھ تھا۔ فیلٹ نے 2005ء میں ان حوالوں سے اپنی شناخت عام کی۔ ان کا انتقال 2008ء میں ہوا۔
تصویر: AP
روس میں خفیہ معلومات عام کرنے والے کا انجام
مارچ 2013ء میں لی گئی اس تصویر میں خفیہ معلومات عام کرنے والے روسی ایجنٹ سیرگئی لیونیڈووچ ماگنٹزکی کے وکلاء عدالت میں خالی پنجرے کے پاس بیٹھے نظر آ رہے ہیں۔ ملزم 2009ء میں ماسکو جیل میں پراسرار حالات میں ہلاک ہو گیا تھا۔ اس ایجنٹ نے ریاستی انتظام میں چلنے والی کمپنیوں میں بدعنوانی سے میڈیا کو آگاہ کیا تھا۔ اس پر مبینہ ٹیکس فراڈ کا مقدمہ بنایا گیا تھا۔
تصویر: Reuters
ٹیکس چوروں کی معلومات
سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے سابق بینک منیجر رڈولف ایلمر نے 2011ء میں ایسے دو ہزار اکاؤنٹس کا ڈیٹا وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو فراہم کیا تھا، جن کے بارے میں شبہ تھا کہ ان اکاؤنٹس ہولڈرز نے ٹیکس چوری کی ہے۔ سوئس حکام کی طرف سے ایلمر کے خلاف بینک کی خفیہ معلومات عام کرنے پر مقدمہ قائم کیا گیا جبکہ جولیان اسانج آج بھی جنسی تشدد کے مقدمے میں سویڈن کو مطلوب ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
خفیہ معلومات عام کرنے والوں کے تحفظ کا یورپی قانون
یورپی یونین کے ایک اہلکار پال فان بوئیٹینن نے 1996ء میں یونین کے اعلیٰ اہلکاروں کی طرف سے مالیاتی بے قاعدگیوں کی معلومات عام کیں، جس کے بعد یورپی یونین کے تمام 17 کمشنروں کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔ یورپی کمیشن کی طرف سے فان بوئیٹینن کو بھی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد سال 2000ء میں یورپی یونین میں ایک قانون کے ذریعے ایسے افراد کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، جوبے قاعدگیاں عام کرتے ہیں۔
تصویر: Getty Images
مشکوک حادثہ
کیرن سلک وُڈ اوکلاہوما کے پلوٹونیم ری پراسیسنگ پلانٹ میں کام کرتی تھیں، جہاں انہوں نے سکیورٹی کے حوالے سے بڑی خامیوں کی نشاندہی پر مبنی اپنی رپورٹ تیار کی۔ وہ یہ رپورٹ میڈیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے اپنی گاڑی پر جا رہی تھیں، جب ان کی کار کو حادثہ پیش آیا اور وہ اس میں ہلاک ہو گئیں۔ اس حادثے کی وجہ شدید تھکاوٹ قرار پائی۔
تصویر: picture-alliance/UPI
اسرائیلی جوہری پروگرام منظر عام پر لانے والے
اسرائیلی شہری مورڈیخائی وانونو نے 1986ء میں لندن سنڈے ٹائمز میں اپنے ایک مضمون میں اسرائیلی پروگرام کے بارے میں دنیا کو آگاہ کیا۔ ابھی یہ مضمون چھپا بھی نہیں تھا کہ انہیں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے اغوا کر لیا۔ انہیں 18 برس تک پس زنداں رکھا گیا۔ 2004ء میں اپنی رہائی کے بعد ان کا کہنا تھا کہ امن کی بحالی اور جوہری ہتھیاروں کے خلاف ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔ انہیں اسرائیل چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
ماسکو ایئرپورٹ کا ٹرانزٹ زون
ہانگ کانگ سے ماسکو پہنچنے کے بعد سے سنوڈن اس ایئرپورٹ کے ٹرانزٹ زون تک ہی محدود ہیں۔ امریکی حکومت کی ہر ممکن کوشش ہے کہ سنوڈن کو کسی اور ملک میں سیاسی پناہ نہ دی جائے۔ ایکواڈور کی حکومت کو امریکا کی طرف سے یہ دھمکی بھی دی گئی ہے کہ اگر سنوڈن کو سیاسی پناہ دی گئی تو اس سے جاری آزاد تجارت سے متعلق مذاکرات معطل کر دیے جائیں گے۔