یروشلم میں متنازعہ کیبل کار منصوبہ، اسرائیل نے منظوری دے دی
28 مئی 2017یروشلم سے اتوار اٹھائیس مئی کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ متنازعہ منصوبہ مشرقی یروشلم کے اس قدیمی حصے میں مکمل کیا جائے گا، جس پر اسرائیل نے 1967ء کی عرب اسرائیلی جنگ کے دوران قبضہ کر لیا تھا اور پھر بعد ازاں دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے ساتھ ساتھ ان علاقوں کو بھی اسرائیلی ریاست کا حصہ بنانے کا اعلان کر دیا تھا۔
اس منصوبے کے تحت مغربی یروشلم میں ایک سابقہ ریلوے اسٹیشن کے قریب سے لے کر مشرقی یروشلم کے قدیمی حصے تک ایک کیبل کار پروجیکٹ مکمل کیا جائے گا، اور یہ سب کچھ ایک ایسے علاقے میں جو 1967ء کی چھ روزہ جنگ کے بعد سے اسرائیل کے قبضے میں ہے لیکن جسے بین الاقوامی برادری نے آج تک اسرائیل کا حصہ تسلیم نہیں کیا۔
لاوروف سے ملاقات: اسرائیل کا نام نہیں لیا تھا، ٹرمپ کا اصرار
ٹرمپ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے سے باز رہیں، فرانس
یہ کیبل کار منصوبہ 1.4 کلومیٹر طویل ہو گا، جس پر اسرائیلی وزارت سیاحت کے مطابق قریب 56 ملین یورو کے برابر لاگت آئے گی اور یہ 2021ء سے کام کرنا شروع کر دے گا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس منصوبے کے ذریعے شہر کے اس علاقے میں سیاحت کو فروغ دیا جائے گا۔
لیکن اہم بات یہ ہے کہ اس منصوبے کی اسرائیلی حکومت کی طرف سے منظوری اتوار اٹھائیس مئی کے روز دی گئی، اور وہ بھی ایک ایسے موقع پر جب ٹھیک پانچ عشرے قبل اسرائیل کے بہت سے فلسطینی علاقوں پر قبضے کی نصف صدی پوری ہو گئی۔
اس مناسبت سے اسرائیلی کابینہ کا ایک خصوصی اجلاس اتوار کے روز یروشلم شہر میں مشہور زمانہ مغربی دیوار یا دیوار گریہ کے مقام پر منعقد ہوا، جس میں اس منصوبے کے پہلے مرحلے کی تعمیر پر کام شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی۔
سعودی عرب کے بعد ٹرمپ کا دورہ اسرائیل
مشرقی یروشلم میں نئی یہودی آبادکاری ’اشتعال انگیز‘، امریکا
یروشلم شہر میں یہ مقام یہودیوں کے لیے دنیا کا مقدس ترین مقام ہے اور اے ایف پی کے مطابق اس جگہ پر ملکی کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد کر کے اسرائیلی ریاست نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ یروشلم کے جس قدیمی حصے پر اس نے پچاس برس قبل قبضہ کر لیا تھا، وہ اس سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور اب یہ علاقہ عالمی برادری کے اعتراضات کے باوجود اسرائیلی ریاست ہی کا حصہ ہے۔
یروشلم شہر دنیا کے بڑے الہامی مذاہب اسلام، مسیحیت اور یہودیت تینوں ہی کے لیے انتہائی مقدس ہے۔ وہاں اگر مسیحیوں کے بہت سے انتہائی قدیم اور مقدس مقامات موجود ہیں تو یہودیوں کے لیے دیوار گریہ کی وجہ سے یہ شہر انتہائی اہم ہے اور مسلمانوں کے لیے حرم شریف یا قبلہ اول کی وجہ سے یہ جگہ مکہ اور مدینہ کے بعد دنیا کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔
اسرائیل نے جب سے عرب مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا ہے، وہ اس پورے کے پورے شہر کو اپنا غیر منقسم دارالحکومت قرار دیتا ہے جبکہ فلسطینیوں کا اصرار ہے کہ اس شہر کا مشرقی حصہ ان کی آئندہ آزاد اور خود مختار ریاست کا دارالحکومت ہو گا۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ان متضاد دعووں کے تناظر میں مشرقی یروشلم میں سیاحتی شعبے کے لیے اسرائیلی حکومت کی طرف سے ایک متنازعہ کیبل کار پروجیکٹ کی منظوری دینا اور وہ بھی فلسطینی علاقوں پر قبضے کے پچاس برس پورے ہونے کے دن، یہ بات اسرائیلی فلسطینی تنازعے میں کمی کے بجائے مزید شدت کا باعث بنے گی۔