یروشلم کا مقدس مقام حرم الشریف دوبارہ کھول دیا گیا
23 مئی 2021
غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں کے درمیان فائربندی کے بعد مسلمانوں کے لیے تیسرے مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ کے حرم الشریف کہلانے والے احاطے کو کھول دیا گیا۔
اشتہار
گیارہ روز تک جاری رہنے والی لڑائی میں جمعہ کے روز فائربندی کے اعلان کے بعد آج اتوار تئیس مئی کو حرم الشریف کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ یروشلم میں واقع حرم الشریف یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے مقدس مقام خیال کیا جاتا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان دس مئی کو غزہ اور اس کے گرد راکٹ حملے شروع ہونے سے قبل ماہ رمضان میں مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور فلسطینیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں۔ اس کے نتیجے میں اسرائیلی پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر رکھی تھی اور اس کے سبب یہودیوں کا بھی حرم الشریف میں داخلہ بند تھا۔
غزہ میں حکومتی سرگرمیاں بھی بحال
گزشتہ جمعے سے مصر کی ثالثی سے اسرائیل اور حماس کے درمیان فائربندی جاری ہے۔ غزہ کی مقامی حکومت کے ترجمان کے مطابق جنگ بندی کے اعلان کے بعد آج تمام سرکاری دفاتر میں بھی انتظامی سرگرمیاں بحال کی جا رہی ہیں۔ واضح رہے کہ غزہ حماس کے زیر کنٹرول ہے۔ حماس کی طرف سے یروشلم کی جانب راکٹ داغے جانے کے جواب میں دس مئی کو اسرائیلی فضائی حملے شروع ہو گئے تھے، جن کے نتیجے میں غزہ میں کافی زیادہ تباہی ہوئی ہے۔
اس لڑائی کے دوران غزہ میں دو سو چالیس سے زائد افراد ہلاک ہو گئے، جن میں چھیاسٹھ نو عمر بھی شامل تھے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق مزید ایک ہزار نو سو دس افراد زخمی ہوئے۔ دوسری جانب اسرائیل میں بارہ افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
عالمی برادری کی غزہ میں تعمیرنو پر توجہ مرکوز
اسرائیل اور حماس کے درمیان خونریز لڑائی کے بعد عالمی برادری کی توجہ مستقل جنگ بندی اور غزہ کی تعمیرنو پر مرکوز ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے پہلے سے ہی غربت کے شکار علاقے میں تقریبا ایک ہزار عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے بین الاقوامی برادری کی مدد سے 'تعمیرنو‘ کا ایک پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح انہوں نے دو ریاستی حل کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
جنگ بندی کے باوجود یروشلم میں گرفتاریاں جاری
فلسطین کی نیوز ایجنسی وفا کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پولیس نے گزشتہ روز مزید نو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ مشرقی یروشلم سے پانچ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے جبکہ چار فلسطینی باشندوں کو مسجد الاقصیٰ کے قریب حراست میں لیا گیا۔ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سکیورٹی فورسز نے پہلے ہی جمعے کے روز درجنوں فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا تھا۔
ع آ / ا ا (ڈی پی اے، اے پی)
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اسرائیل اور فلسطین حالیہ تاریخ کے بدترین تنازعہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر فضائی بمباری اور حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک نظر اس تنازعہ پر
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
اسرائیل پر راکٹ داغے گئے
دس مئی کو حماس کی جانب سے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں غزہ پر بھاری بمباری کی گئی۔ تشدد کا یہ سلسلہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فروسزکے درمیان تصادم کے بعد شروع ہوا۔
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
تل ابیب میں راکٹ داغے گئے
گیارہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مرکز میں بمباری کی گئی جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کی جانب سے تل ابیب میں راکٹ داغے گئے۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
فرقہ وارانہ تشدد
اگلے روز اسرائیل میں فلسطینی اور یہودی آبادیوں میں تناؤ اور کشیدگی کی رپورٹیں آنا شروع ہوئی۔ اور فرقہ وارانہ تشدد کے باعث ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے تل ابیب کے ایک قریبی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پولیس نے چار سو سے زائد عرب اور یہودی افراد کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
ہنگامی اجلاس
بارہ مئی کو روس کی جانب سے یورپی یونین، امریکا اور اقوم متحدہ کے اراکین کے ساتھ اس بگڑتی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔
تصویر: Ahmad gharabli/AFP
جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات
تیرہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحد کے پاس جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات کر دیے گئے۔ اگلے روز اسرائیل کے زیر انتظام مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
تصویر: Mussa Qawasma/REUTERS
مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری
پندرہ مئی کو غزہ میں قائم مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے دس افراد ہلاک ہو گئے۔ کچھ ہی گھنٹوں پر اسرائیلی نے بمباری کرتے ہوہے ایک ایسی عمارت کو مسمار کر دیا گیا جس میں صحافتی ادارے الجزیرہ اور اے پی کے دفاتر تھے۔ اس عمارت میں کئی خاندان بھی رہائش پذیر تھے۔ بمباری سے ایک گھنٹہ قبل اسرائیل نے عمارت میں موجود افراد کو خبردار کر دیا تھا۔
تصویر: Mohammed Salem/REUTERS
حماس کے رہنماؤں کے گھروں پر بمباری
اگلے روز اسرائیل کی جانب سے حماس کے مختلف رہنماؤں کے گھروں پر بمباری کی گئی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں بیالیس فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے سکریڑی جنرل کی جانب سے اس تنازعہ کو فوری طور پر ختم کیے جانے کی اپیل کی گئی۔
تصویر: Mahmud Hams/AFP
'اسلامک اسٹیٹ' کا ایک کمانڈر ہلاک
سترہ مئی کو دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ' کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیلی بمباری میں ان کا ایک کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے۔ دوسری جانب اقرام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں امریکا کی جانب سے تیسری مرتبہ اسرائیلی فلسطینی تنازعہ پر اس مشترکہ بیان کو روک دیا گیا جس میں تشدد کے خاتمے اور شہریوں کو تحفظ پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تصویر: Said Khatib/AFP
دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اس حالیہ تنازعہ میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے قریب ساٹھ بچے ہیں۔ تیرہ سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
تصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images
تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے ہیں جن کے باعث ایک بچے سمیت دس اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ب ج، ا ا (اے ایف پی)