کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے یروشلم کی صورت حال پر شدید فکرمندی کا اظہار کیا ہے۔ پوپ کے مطابق یہ شہر یہودیوں، مسیحیوں اور مسلمانوں کے لیے مقدس ہے۔
اشتہار
ویٹیکن میں بدھ کے روز عوام سے اپنے خطاب میں پوپ نے امید ظاہر کی ہے، ’’میں دعا کرتا ہوں کہ اس معاملے میں حکمت اور دانائی غالب آئے تاکہ پہلے سے ہی عالمی سطح پر موجود تنازعات میں کوئی نئی کشیدگی پیدا نہ ہو۔‘‘ کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا نے اس موقع پر تمام حلقوں سے یروشلم کی موجوہ حیثیت اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کا احترام کرنے کی درخواست کی ہے۔
پوپ نے کہا کہ یروشلم ایک منفرد شہر ہے اور یہ یہودیوں، مسیحیوں اور مسلمانوں کے لیے مقدس ہے، ’’یہ شہر امن کا ایک گہوارہ ہے۔ یروشلم کی یہ شناخت برقرار رہنی چاہیے اور اس مقدس سرزمین کے علاوہ مشرق وسطٰی کے خطے کے لیے اس شناخت کو اور بھی مضبوط کیا جانا چاہیے۔‘‘
امریکا آج یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر عالمی وقت کے مطابق شام چھ بجے یہ اعلان کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر وہ متوقع طور پر تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کے عمل کا اعلان بھی کریں گے۔ عرب دنیا اور یورپ میں امریکا کے کئی اتحادی ممالک نے ٹرمپ کو اس اعلان سے باز رہنے کی درخواست کی ہے۔ ٹرمپ اس سے قبل ایک مرتبہ اپنا یہ فیصلہ مؤخر کر چکے ہیں۔
دوسری جانب جرمن وزارت خارجہ نے یروشلم کا سفر کرنے والے اپنے شہریوں کو تنبیہ جاری کی ہے۔ وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ چھ دسمبر سے یروشلم، مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں مظاہروں کا امکان ہے، جس دوران پر تشدد واقعات بھی رونما ہو سکتے ہیں۔ اس سے قبل جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریل نے امریکا کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو غیر فائدہ مند قرار دیا ہے۔ وہ پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ یروشلم کے مسئلے کا حل فریقین کے مابین براہ راست مذاکرات کے ذریعے کی تلاش کرنا چاہیے۔
عرب اسرائیل جنگ کے پچاس برس مکمل
پچاس برس قبل عرب اسرائیل جنگ کا آغاز ہوا تھا۔ تفصیلات اس پکچر گیلری میں
تصویر: AFP/Getty Images
اسرائیلی فوج نے حملے کے بعد تیزی کے ساتھ پیش قدمی کی
پانچ جون کو اسرائیلی فوج نے مختلف محاذوں پر حملہ کر کے عرب افواج کی اگلی صفوں کا صفایا کر دیا تا کہ اُسے پیش قدمی میں مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
تصویر: Government Press Office/REUTERS
اسرائیلی فوج نے حملے میں پہل کی تھی
عالمی برادری اور خاص طور پر امریکا اِس جنگ کا مخالف تھا اور اُس نے واضح کیا کہ جو پہلے حملہ کرے گا وہی نتائج کا ذمہ دار ہو گا مگر اسرائیلی فوجی کمانڈروں کا خیال تھا کہ حملے میں پہل کرنے کی صورت میں جنگ جیتی جا سکتی ہے۔
تصویر: Keystone/ZUMA/IMAGO
مشرقی یروشلم پر بھی اسرائیل قابض ہو گیا
اسرائیلی فوج کے شیرمین ٹینک دس جون سن 1967 کو مشرقی یروشلم میں گشت کرتے دیکھے گئے تھے۔ شیرمین ٹینک امریکی ساختہ تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Guillaud
چھ روز جنگ میں اسرائیلی فوج کو فتح حاصل ہوئی
اس جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کا کئی علاقوں پر قبضہ، پھر اُن کا اسرائیل میں انضمام اور دنیا کے مقدس ترین مقامات کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں پیدا تنازعہ مزید شدت ہو گیا۔
تصویر: Imago/Keystone
عرب افواج کے جنگی قیدی
پچاس برس قبل اسرائیلی فوج نے حملہ کرتے ہوئے عرب ممالک کے وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا اور بے شمار فوجیوں کو جنگی قیدی بنا لیا۔
تصویر: David Rubinger/KEYSTONE/AP/picture alliance
جزیرہ نما سینائی میں اسرائیلی فوج کی کامیاب پیش قدمی
مصر کے علاقے جزیرہ نما سینائی میں مصری افواج اسرائیل کے اجانک حملے کا سامنا نہیں کر سکی۔ بے شمار فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ اسرائیلی فوج نے مصری فوج کی جانب سے خلیج تیران کی ناکہ بندی کو بھی ختم کر دیا۔
تصویر: Keystone/Getty Images
ہر محاذ پر عرب ممالک کو پسپائی کا سامنا رہا
غزہ پٹی پر قبضے کے بعد ہتھیار پھینک دینے والے فوجیوں کی پہلے شناخت کی گسی اور پھر اسرائیلی فوج نے چھان بین کا عمل مکمل کیا گیا۔