یمنی باغیوں نے خود مختاری ختم کر دی، امن کی جانب ایک قدم
29 جولائی 2020
جنوبی یمن کی عبوری کونسل خود مختاری کے اعلان سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ کونسل نے یہ فیصلہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مسلسل مصالحتی دباؤ کے تحت کیا۔
اشتہار
جنگ زدہ ملک یمن کے جنوبی باغی بدھ انتیس جولائی کو اپنے اعلانِ خود مختاری سے دستبردار ہو رہے ہیں۔ سعودی عرب کی مسلسل مذاکراتی کوششوں سے یمن کے کسی کے ایک حصے میں تعطل کے شکار امن عمل میں کوئی پیش رفت دیکھی گئی ہے۔ اس مناسبت سے طے پانے والی تازہ ترین مفاہمت سابقہ تقسیمِ اقتدار کے سابقہ سمجھوتے 'ریاض معاہدہ‘ کے تحت سامنے آئی ہے۔
ریاض معاہدے کا بنیادی مقصد یمن کے جنوبی حصے میں جنگ زدہ صورت حال کو ختم کرنا تھا۔ اس سمجھوتے پر دستخط گزشتہ برس نومبر میں یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت اور جنوبی عبوری کونسل نے کیے تھے۔ اس معاہدے میں فریقین نے ایک دوسرے کے خلاف مسلح محاذ آرائی ختم کرنے کا عہد کیا تھا لیکن اس پر عمل نہیں کیا جا سکا تھا۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس نئی پیش رفت کے بعد کم از کم یہ فریق ایک دوسرے کے ساتھ امن معاملات آگے بڑھا سکیں گے۔
رواں برس اپریل میں اس سمجھوتے میں اس وقت دراڑ پیدا ہو گئی جب فریقین میں عدم اعتماد پیدا ہونا شروع ہوا۔ جنوبی باغیوں نے سعودی عرب کی حمایت یافتہ حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ریاض معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ حکومت جنوب کے خلاف سازشی منصوبے بنانے کی مرتکب ہوئی تھی۔ اس الزام کے بعد جنوبی کونسل نے خود مختاری کا اعلان کرتے ہوئے اہم بندرگاہی شہر عدن پر قبضہ کر لیا تھا۔
جنوبی عبوری کونسی کے ترجمان نزار ہیثم کا کہنا کہ خود مختاری سے پیچھے ہٹنے کی بنیادی وجہ اہم مقاصد کا حصول ہے۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے اسٹریٹیجک عرب اتحادیوں کے ساتھ گہرے تعلقات کو مستحکم انداز میں آگے بڑھاتے رہیں گے۔
جنوبی عبوری کونسل کو متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل ہے اور کونسل نے اپنے اعلانِ خود مختاری سے پیچھے ہٹنے کی وجہ عرب امارات پر سعودی دباؤ بتایا ہے۔ اس کی تصدیق نزار ہیثم کے ایک ٹویٹ سے بھی ہوئی ہے۔ سعودی عرب کی حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ ریاض معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے اقدامات کرے گی۔
یمن، امن کی ترویج آرٹ سے
یمن میں ایک اسٹریٹ آرٹسٹ نے صنعا کے مقامی رہائشیوں کو مدعو کیا ہے کہ وہ گلیوں میں اپنی مرضی کی تصاوير بنائیں، موضوع لیکن یمن کے خانہ جنگی اور شورش ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Gateau
شعور و آگہی
مشرق وسطیٰ، افریقہ، ایشیا اور یورپ کے دس شہروں میں ’اوپن ڈے فار آرٹ‘ کے موقع پر مراد سوبے نامی مصور کی جانب سے منعقدہ گلیوں میں تصویری اظہار کے ایونٹ میں مقامی لوگ شریک ہوئے اور انہوں نے اس کاوش کا خیر مقدم کیا۔ گلیوں میں تصاویر بنانے کے اس عمل میں ہر عمر کے مصور اور طالب علم یمن میں امن کی ترویج کے لیے شعور و آگہی پھیلا رہے ہیں۔
تصویر: Najeeb Subay
امن کا پیغام
اس ایونٹ کے بعد، جو ایک ہی وقت میں یمن کے چھ مختلف علاقوں بہ شمول مارب شہر میں منعقد ہوا، مراد سوبے نے کہا، ’’اس ایونٹ کا پیغام نہایت سادہ ہے۔ اس میں حصہ لینے والے ایک امید کا اظہار کر رہے ہیں اور یہ بتا رہے ہیں کہ وہ ملک کے اس انتہائی مشکل دور میں کیا محسوس کر رہے ہیں۔ یہ اقدام امن کی ترویج سے بھی عبارت ہے۔‘‘
جنوبی کوریا کے شہر گوانگجو میں اس تصویری نمائش میں سو سے زائد افراد شریک ہوئے۔ اس موقع پر ایونٹ کے منتظم من ہی لیز، جو خود بھی کوریائی جنگ کا حصہ رہے، نے کہا کہ نمائش دیکھنے آنے والوں پر ان تصاویر کا نہایت مثبت اثر ہوا۔ ’’امن کبھی کسی ایک شخص کی کوششوں سے ممکن نہیں ہوتا۔ مگر مراد اور ہماری ملاقات سے ہم نے یہ سیکھا کہ دل جنگ سے نفرت کریں تو امن کے قریب آ جاتے ہیں۔‘‘
تصویر: Heavenly Culture/World Peace/Restoration of Light Organization
بھرپور تعاون
تعز شہر میں اس نمائش میں مقامی افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دیگر یمنی شہروں کی طرح یہاں بھی ایسا ایک ایونٹ رکھا گیا تھا۔ عدن اور حدیدہ میں بھی ایسی ہی نمائشیں منعقد ہوئیں۔ یمنی تنازعے کو خطے کے ممالک سعودی عرب اور ایران کے درمیان پراکسی جنگ بھی قرار ديتے ہيں۔ اس جنگ میں پانچ ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
تصویر: Odina for Artistic Production
ایک گہرا پیغام
مصور صفا احمد نے مدغاسکر کے دارالحکومت انتاناناریوو میں ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ اس تقریب میں بچوں سے کہا گیا کہ وہ اپنی محسوسات کا تصویری اظہار کریں۔ یہ وہ بچے تھے، جو اپنے ماں باپ کھو چکے تھے۔ اس طرح ایک نہایت گہرا اور دل کو چھو لینے والا پیغام دیا گیا۔
تصویر: Raissa Firdaws
ایک مسکراہٹ بھی
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں یمنی اسٹونٹ یونین کی مدد سے کلچرل ڈائورسٹی آرگنائزیشن نامی تنظیم نے ورلڈ کلچر اوپن کے نام سے ایک تقریب منعقد کی۔
تصویر: Yemeni Student Union/World Culture Open
تعریف پیرس سے بھی
پیرس میں قریب 25 افراد نے اس مہم کے تحت ایک تقریب میں شرکت کی۔ اس تقریب کی آرگنائز خدیجہ السلامی، جو خود ایک فلم ساز ہیں، نے بتایا کہ وہ کیوں اس مہم میں شامل ہوئیں۔ ’’یہ بہت اہم تھا کہ مراد کے ساتھ مل کر یمنی شہریوں کو درپیش مشکلات اور پریشانیوں کو تصویری شکل میں دنیا کے سامنے لایا جائے۔‘‘
تصویر: Khadija Al-Salami
امن کی مہم پھیلتی ہوئی
مراد کی یہ آرٹ مہم بین الاقوامی سطح پر مشہور ہوتی جا رہی ہے۔ اس مہم کے تحت جنگ کے عام شہریوں پر پڑنے والے اثرات، جبری گم شدگیوں، ہیضے کی وبا اور ڈرون حملوں جیسے امور کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ آئندہ مہنیوں میں کینیڈا، امریکا اور جبوتی تک میں اس مہم کے تحت تصویری نمائشیں اور تقاریب منعقد کی جائیں گی۔
تصویر: Aden city/Roaida Ba Hameel
8 تصاویر1 | 8
اب نئی پیش رفت کے بعد یمنی وزیر اعظم اگلے تیس ایام کے دوران ایک نئی حکومت تشکیل دیں گے۔ عدن اور شورش زدہ صوبی ابیان سے متحارب فوجیں واپس چلی جائیں گی۔ حکومت سازی کے ساتھ ساتھ ابیان کے لیے ایک نیا گورنر اور عدن کی سکیورٹی کا نیا ڈائریکٹر بھی مقرر کیا جائے گا۔
یمن میں چھ سال سے زائد عرصے سے خانہ جنگی کی صورت حال پیدا ہے۔ سن 2014 میں ایران نواز حوثی باغیوں نے شمالی حصے پر قبضہ کر کے اپنی حکومت قائم کر رکھی ہے۔ حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب نے ایک عسکری اتحاد بھی قائم کر رکھا ہے۔ اس خونی تنازعے میں پچاسی ہزار انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور زخمیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔