1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمنی بحران: پاکستانی پارلیمان کا مشترکہ اجلاس پیر کو

افسر اعوان2 اپریل 2015

پاکستانی وزیراعظم کے ایماء پر چھ اپریل کو ملکی پارلیمان کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ یہ اجلاس سعودی قیادت میں یمن کے خلاف فوجی کارروائی میں شرکت کے لیے پاکستانی فوج بھیجنے کے معاملے پر غور کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

سعودی قیادت میں عرب اتحادی افواج کی جانب سے جمعرات 26 مارچ سے یمن میں حوثی شیعہ جنگجوؤں کے علاوہ ملکی صدر منصور ہادی کے خلاف لڑنے والے ملکی فوج کے دستوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ منصور ہادی کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے، ملک کے شمالی بندرگاہی شہر عدن پر باغیوں کی طرف سے گزشتہ شب بھی شدید بمباری کی گئی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حوثی شیعہ باغیوں نے آج جمعرات کو اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر عدن کے ایک وسطی حصے کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا۔

پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’’پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کے درمیان قریبی تاریخی، ثقافتی اور مذہبی تعلقات کے باعث سعودی عرب کی سرحدی خود مختاری کو لاحق کسی بھی خطرے کی صورت میں پاکستان کی طرف سے بھرپور ردعمل کا اظہار کیا جائے گا۔‘‘

اس بیان کے مطابق، ’’وزیر اعظم نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اس حوالے سے کیا جانے والا کوئی بھی فیصلہ پاکستان عوام کی خواہشات کے مطابق کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے وزیر اعظم نے صدر سے درخواست کی ہے کہ وہ پیر چھ اپریل کو پارلیمان کا ایک مشترکہ اجلاس طلب کریں تاہم قومی اہمیت کے اس معاملے پر صلاح و مشورے کیے جا سکیں۔‘‘

سعودی عرب کی سرحدی خود مختاری کو لاحق کسی بھی خطرے کی صورت میں پاکستان کی طرف سے بھرپور ردعمل کا اظہار کیا جائے گا، نواز شریفتصویر: AP

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ بیان وزیر اعظم نواز شریف کو اس اعلیٰ سطحی وفد کی طرف سے دی جانے والی بریفنگ کے بعد جاری کیا گیا جو سعودی عرب سے گزشتہ روز واپس لوٹا تھا۔ ایک حکومتی اہلکار کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف یمن کے معاملے پر مشاورت کے سلسلے میں کل جمعہ کے روز ترکی بھی جائیں گے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے مطابق پارلیمانی سیشن ایک دن سے زائد بھی جاری رہ سکتا ہے اور یہ کہ ابھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا اس معاملے پر ووٹنگ بھی ہو گی یا نہیں۔

پاکستان میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے گروپوں کی طرف سے گزشتہ ہفتے ایک مظاہرے کے دوران مطالبہ کیا گیا تھا کہ سعودی عرب کا دفاع کیا جائے۔ تاہم سول سوسائٹی کے بعض گروپ اور بعض سیاستدان اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ پاکستان سعودی عرب اور یمن کے تنازعےسے دور رہے ورنہ پاکستان کا بھی اس تنازعے میں فریق بن جانا ملک میں اور زیادہ مذہبی منافرت کی وجہ بنے گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں