1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمنی بحران کے خاتمے کے لیے نئی حکومت کی تشکیل

عابد حسین8 نومبر 2014

شورش زدہ جزیرہ نما عرب کے ملک یمن میں تین درجن وزراء پر مشتمل نئی حکومت کی تشکیل مکمل ہو گئی ہے۔ اِس نئی حکومت کا اولین مقصد ملک کے اندر اندرونی خلفشار کو ختم کر نے کے علاوہ امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانا ہے۔

وزیر اعظم خالد محفوظ بحاحتصویر: Reuters/Khaled Abdullah

یمن میں قائم ہونے والی نئی کثیر الجماعتی حکومت میں ملک کے تمام سیاسی دھڑوں کو شامل کیا گیا ہے تا کہ اختلافات کو ختم کر کے ملک کے اندر خانہ جنگی جیسے حالات کا خاتمہ کیا جا سکے۔ نئی کابینہ کی تشکیل نئے وزیر اعظم خالد محفوظ بحاح نے دی ہے۔ نئے وزیراعظم نے اپنی کابینہ میں چار خواتین کو بھی شامل کیا ہے۔ سابقہ کابینہ کے چار وزراء بھی نئی وزیروں کی ٹیم میں شامل کیے گئے ہیں۔ بحاح نے سات نومبر کو اپنے منصب کو سنبھالا ہے۔ یمن کو ایک طرف القاعدہ کی ذیلی شاخ کی مسلح کارروائیوں کا سامنا ہے تو دوسری جانب مختلف متحارب سیاسی دھڑوں کی آپس میں جاری جھڑپیں ہیں۔

نئی کابینہ میں شیعہ حوتی قبائل کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔ اسی شیعہ گروپ نے ستمبر میں دارالحکومت صنعا پر چڑھائی کرتے ہوئے بیشتر علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ رواں برس جنوری سے شیعہ حوتی قبائل نے دور دراز کے سدا صوبے سے پیشقدمی کرتے ہوئے دارالحکومت تک رسائی حاصل کر لی تھی۔ نئی کابینہ میں جنوب میں علیحدگی پسندی کی تحریک جاری رکھے ہوئے الحراک الجنوبی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ نئی کابینہ کی تشکیل اصل میں ستمبر میں متحارب گروپوں کے درمیان طے پانے والی ڈیل کی اگلی کڑی ہے اور اِسی ڈیل کے تحت شیعہ باغیوں کو حکومت میں شامل کیا گیا ہے۔

حوتی باغیوں کے لیڈر عبدالملک الحوتیتصویر: picture-alliance/dpa/Yahya Arhab

امریکا نے یمن میں نئی حکومت کی تشکیل کا خیر مقدم کیا ہے۔ امریکی صدر کی نیشنل سکیورٹی کونسل کی خاتون ترجمان برناڈیٹ میہین کا کہنا تھا کہ یمن میں امن و امان کی صورت حال میں سیاسی تبدیلی کے عمل کو مکمل کرنا تمام یمنی نسلی گروپوں کی اولین ذمہ داری ہے۔ نیشنل سکیورٹی کونسل کی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ کثیر الجماعتی کابینہ یقینی طور پر یمنی اتحاد کی مظہر ہو گی اور اِس کی وجہ سے انفرادی اور جانبدارانہ مفادات کی حوصلہ شکنی ہو سکے گی۔ ستمبر کی ڈیل اقوام متحدہ کی ثالثی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔

اِس ڈیل کے تحت ایک غیر جانبدار وزیراعظم کا ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد حوتی باغی دارالحکومت صنعا سے واپس لوٹ جائیں گے۔ گزشتہ ہفتے ہی حوتی باغیوں نے یمنی صدر عبدالرب منصور ہادی کو دس روز کا الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ اِس دوران غیر جانبدار وزیراعظم نامزد کرتے ہوئے حکومت سازی کا عمل مکمل کریں۔ اِس سے قبل یمنی صدر نے جس شخص کو بھی وزیراعظم مقرر کیا تھا، اُس پر بھی حوتی باغیوں نے اعتراض کیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ نئی حکومت سازی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب کل جمعے کے روز سابق صدر علی عبداللہ صالح کے حق میں ہزاروں یمنی باشندوں نے صنعا اور دوسرے شہروں میں مظاہرے کیے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں