یمنی تنازعے میں الجزائر کا سعودی عرب کی حمایت سے انکار
5 اپریل 2016![Jemen Luftangriffe Zerstörung](https://static.dw.com/image/19126707_800.webp)
الجزائر کے اسی نام کے دارالحکومت سے منگل پانچ اپریل کو قومی خبر رساں ادارے اے پی ایس کے حوالے سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شمالی افریقہ کی اس مسلم ریاست نے سعودی عرب کے نام ایک پیغام میں ایک بار پھر ہر طرح کی غیر ملکی فوجی مداخلت کے خلاف اپنی قومی پالیسی کا دفاع کیا ہے۔
اس وقت الجزائر اور ریاض حکومتوں کے باہمی تعلقات میں دو بڑے موضوعات کے باعث کشیدگی پائی جاتی ہے۔ ان میں سے ایک تو یمن کا خونریز تنازعہ ہے اور دوسرا متعدد خلیجی ریاستوں کی طرف سے لبنان میں ایران نواز شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا متنازعہ فیصلہ۔
اے پی ایس کے مطابق الجزائر کے صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ نے سعودی بادشاہ سلمان کے نام اپنے پیغام میں زور دے کر کہا ہے کہ ’عدم مداخلت الجزائر کے لیے ایک اصول ہے اور نہ کہ، جیسا کہ بظاہر لگ سکتا ہے، کوئی ایسا موقف جس کا مقصد ساتھی عرب ملکوں کی مخالفت ہو‘۔
صدر بوتفلیقہ نے اپنا یہ پیغام سعودی فرمانروا تک پہنچانے کی ذمے داری اپنے مشیر طیب بلعیز کو سونپی ہے، اور ساتھ ہی انہیں یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ ملکی صدر کی طرف سے سعودی عرب کے شاہ سلمان کو الجزائر کے دورے کی دعوت بھی دیں۔
الجزائر اس سے پہلے بھی سعودی عرب کی قیادت میں قائم اس عسکری اتحاد میں شمولیت سے انکار کر چکا ہے، جو گزشتہ ایک سال سے یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف زمینی اور فضائی کارروائیاں کر رہا ہے۔
اس کے علاوہ الجزائر نے لبنان میں شیعہ ملیشیا گروپ حزب اللہ کے معاملے میں بھی ابھی حال ہی میں ریاض حکومت اور اس کی اتحادی خلیجی عرب ریاستوں کی ہمنوائی یا تقلید سے انکار کر دیا تھا۔ سعودی عرب اور اس کی اتحادی خلیجی ریاستیں حزب اللہ کو باقاعدہ طور پر ایک ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دے چکے ہیں مگر الجزائر ابھی بھی ایسا کرنے سے انکاری ہے۔
اس پس منظر میں صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کے مشیر طیب بلعیز نے ملکی نیوز ایجنسی اے پی ایس کو بتایا، ’’الجزائر تنازعات کے پرامن سیاسی تصفیوں کی حمایت کرتا ہے۔ ہم تشدد اور طاقت کے استعمال کو مسترد کرتے ہیں، جس کے باعث ہماری نظر میں پرتشدد واقعات میں صرف اضافہ ہی ہوتا ہے۔‘‘