1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمنی خانہ جنگی کا خاتمہ ممکن بنایا جائے، میٹس

23 مارچ 2018

امریکی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ امریکا اور سعودی عرب کو مل کر یمنی جنگ کے خاتمے کی خاطر مشترکہ کوششیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے سعودی ولی عہد اور وزیردفاع سے ملاقات میں کہا کہ ریاض حکومت اس تناظر میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

Saudi-Arabien US-Verteidigungsminister James Mattis & Mohammed bin Salman
تصویر: Reuters/J. Ernst

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی وزیردفاع جیمز میٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ یمنی خانہ جنگی کے خاتمے کی کوشش تیز کر دینا چاہیے۔ میٹس نے سعودی کراؤن پرنس اور وزیر دفاع محمد بن سلمان سے ملاقات میں زور دیا کہ یمن بحران کے پرامن حل کی خاطر فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

حوثی باغی اور سعودی حکام خفیہ مذاکرات کر رہے ہیں، ذرائع

باغیوں نے عدن میں صدارتی محل کا محاصرہ کر لیا، یمنی بحران مزید پیچیدہ

یمنی جنگ میں شريک ممالک کے لیے جرمن اسلحے کی فراہمی معطل

یمنی خانہ جنگی کی تباہ کاریاں

01:06

This browser does not support the video element.

محمد بن سلمان اس وقت امریکا کے دورے پر ہیں اور رواں ہفتے ہی انہوں نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں بھی یمنی خانہ جنگی کو اہمیت حاصل رہی تھی۔

امریکی وزیر دفاع میٹس نے محمد بن سلمان سے گفتگو میں کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کو ماننا ہے کہ یمن میں قیام امن کی کوشش میں سعودی عرب ایک اہم فریق ثابت ہو سکتا ہے۔

سعودی عسکری اتحاد یمن میں ایران نواز باغیوں کے خلاف کارروائی میں مصروف ہے۔ تاہم اس تین سالہ تنازعے میں ابھی تک اسے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ یمنی خانہ جنگی کی وجہ سے نو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ یہ عرب ملک قحط کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔

سعودی ولی عہد امریکا کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کر رہے ہیں، جب ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ حوثی باغی اور سعودی حکام خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے خفیہ مذاکرات کر رہے ہیں۔

سعودی ولی عہد بھی عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ اس جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ناقدین کے مطابق یہ مناسب وقت ہے کہ یمن میں قیام امن کی کوششوں میں تیزی لاتے ہوئے وہاں جاری خانہ جنگی کا جلد از جلد خاتمہ بنایا جائے۔

جمعرات کے دن میٹس اور بن سلمان کی پینٹاگون میں ہونے والی ملاقات میں افغانستان میں قیام امن اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

میٹس نے کہا کہ سعودی عرب اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے ’اعتدال پسند طالبان‘ کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ پینٹاگون کی ترجمان ڈانا وائٹ نے بتایا ہے کہ سعودی ولی عہد اور وزیردفاع محمد بن سلمان افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنی حمایت کا یقین دلا چکے ہیں۔

ع ب / ع ت / اے ایف پی

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں