یمنی دارالحکومت صنعا میں بھگدڑ میں کم از کم 85 افراد ہلاک
20 اپریل 2023
یمنی دارالحکومت صنعا کے وسط میں پرانے شہر میں مالی امداد کی تقسیم کے لیے منعقدہ تقریب میں بھگدڑ مچنے کا واقعہ پیش آیا۔ مقامی حکام کے مطابق اس میں کم سے کم 85 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔
اشتہار
یمن کے حوثی باغیوں کے اہلکاروں نے 20 اپریل جمعرات کے روز بتایا کہ دارالحکومت صنعا میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 78 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔تاہم فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کم ا ز کم 85افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ حوثی وزارت داخلہ کا کہنا کہ ہے درجنوں افراد کو قریب کے ہسپتالوں میں بھرتی کیا گیا ہے۔
بھگدڑ کا واقعہ بدھ کے روز دیر رات اس وقت پیش آیا جب شہر کے ایک اسکول میں سینکڑوں لوگوں کا ہجوم خیراتی عطیہ حاصل کرنے کی امید میں جمع ہوا تھا۔ رمضان کے آخری ایام کے موقع پر تاجروں کی جانب سے یہ خیرات تقسیم کی جا رہی تھی۔
ایک حوثی سکیورٹی اہلکار نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس واقعے میں ملوث ہونے کے شبہے میں تین افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق اس تقریب کے انعقاد کے ذمہ دار دو تاجروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک گمنام حوثی اہلکار کے حوالے اطلاع دی ہے کہ اس میں 85 افراد ہلاک اور 322 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد سے متعلق اندازے مختلف ہیں اور سرکاری سطح پر ان کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
عرب کے غریب ترین ملک یمن میں عید الفطر کی تعطیل سے عین قبل یہ واقعہ پیش آیا، جو رمضان کے مقدس مہینے کے اختتام کی علامت ہونے کے ساتھ ہی تہوار میں خوشیوں کے دن ہوتے ہیں۔
بھگدڑ کیسے مچ گئی؟
بھگدڑ صنعا کے وسط میں واقع پرانے شہر میں واقع ایک اسکول میں مالی امداد کی تقسیم کے لیے منعقدہ تقریب میں ہوئی۔
اشتہار
امدادی تقریب میں سینکڑوں لوگ عطیات وصول کرنے کے لیے جمع تھے۔ دو عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ وہاں بطور خیرات فراہم کی جا رہی امدادی رقم فی شخص 5,000 یمنی ریال یعنی تقریبا 20 امریکی ڈالر کے برابر تھی۔
بھگدڑ کے واقعے کے بعد حکام نے فوری طور پر اسکول کو سیل کر دیا اور لوگوں کو اس کے قریب آنے سے روک دیا۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام مقامی حکام کے ساتھ رابطے کے بغیر کیا جا رہا تھا اور اس کی تحقیقات جاری ہیں۔
وزارت نے کہا، ''کچھ تاجروں کی طرف سے رقم کی بے ترتیب تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔'' وزارت کے ترجمان نے واقعے کو افسوسناک قرار دیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے کہ حوثی اہلکاروں نے ہجوم پر قابو پانے کی کوشش میں ہوا میں گولی چلائی، جو بجلی کے ایک تار سے جا لگی اور دھماکہ ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق اسی کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی۔
حوثیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہر اس خاندان کو معاوضہ کے طور پر 2,000 امریکی ڈالر کی رقم ادا کریں گے، جس کا کوئی بھی رشتے دار ہلاک ہوا ہو۔ زخمیوں کو تقریباً 400 ڈالر دینے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔
حوثیوں کا یمن کے دارالحکومت پر قبضہ؟
ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے سن 2014 میں دارالحکومت صنعا پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا اور گروپ نے یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو بے دخل کر دیا تھا۔
سعودی عرب کے زیر قیادت اتحاد نے اس پر سن 2015 میں مداخلت کی اور اس طرح یہ تنازعہ ریاض اور تہران کے درمیان پراکسی جنگ میں بدل گیا۔
یمن کی اس خانہ جنگی میں اب تک 150,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس کی وجہ سے ملک شدید انسانی بحران سے دو چار ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں ایک سعودی وفد حوثی باغیوں کے ساتھ جنگ بندی پر بات چیت کے لیے یمن پہنچا تھا۔ 14 اپریل کو دونوں فریقوں نے قیدیوں کا تبادلہ شروع کیا اور اب تک تقریباً 900 قیدیوں کا تبادلہ ہو چکا ہے۔
یمن کی حوثی تحریک کے اعلیٰ مذاکرات کار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ حالیہ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور مزید بات چیت ہو گی۔
اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں 21 ملین سے زیادہ افراد یا ملک کی دو تہائی آبادی کو فوری امداد اور تحفظ کی ضرورت ہے۔
ص ز / ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)
یمن: امدادی تنظیموں کے وسائل ختم ہو رہے ہیں
یمنی جنگ جاری ہے۔ مقامی افراد بیرونی امداد کے ذریعے زندگی کا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امدادی تنظیموں کے لیے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اس مناسبت سے ایک ڈونر کانفرنس کا اہتمام کیا گیا ہے۔
تصویر: Mohammed Huwais/AFP/Getty Images
امداد میں کمی
یمن میں انسانی بحران شدید سے شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ یمن کے تیرہ ملین افراد فاقے کی دہلیز پر ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ وہاں جاری خانہ جنگی اور امداد میں کمی ہے۔
تصویر: Khaled Ziad/AFP/Getty Images
امداد پر انحصار
کووڈ انیس کے بعد سے دنیا میں بے شمار افراد کو خوراک کی قلت اور بھوک کا سامنا ہے۔ یمن ایک انتہائی محروم ملک ہے جہاں چالیس فیصد آبادی کا انحصار ورلڈ فوڈ پروگرام کی امداد پر ہے۔
تصویر: Khaled Abdullah/REUTERS
پیسے ختم رہے ہیں
ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق اس ملک میں تیس ملین میں سے تیرہ ملین افراد کے پاس کھانا پینے کے پیسے نہیں ہیں۔ ادارے کے سربراہ ڈیوڈ بیزلی کا کہنا ہے ایسے مخدوش مالی حالات میں بچوں کو کیسے اور کیوں کر بچا سکتے ہیں۔
تصویر: Giles Clarke/UNOCHA/picture alliance
نامکمل امدادی پیکجز
اس وقت صرف ان فاقہ کش افراد کے مرنے کا امکان ہے، جنہیں پورا راشن بھی نہیں دیا جا رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام کی ڈائریکٹر کیرولین فلائشر کا کہنا ہے ضرورت دو بلین کی ہے اور جو عطیات ملتے ہیں وہ صرف اس رقم کا اٹھارہ فیصد ہیں۔
تصویر: Mohammed Mohammed/XinHua/dpa/picture alliance
یوکرینی جنگ نے صورت حال کو ابتر کر دیا
روس کے یوکرین پر حملے کے بعد تنازعات میں گھرے علاقوں میں امدادی صورت حال خراب ہو گئی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام امدادی گندم کا نصف یوکرین سے حاصل کرتا تھا اور جنگ کے شروع ہونے سے قبل قیمتوں میں اضافہ شروع ہو گیا تھا۔ ورلڈ بینک کا بھی کہنا ہے کہ یوکرین کی جنگ سے قحط کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔
تصویر: AHMAD AL-BASHA/AFP/Getty Images
خونریز خانہ جنگی
یمن میں گزشتہ سات برسوں سے خونریز خانہ جنگی جاری ہے اور اس میں علاقائی ریاستوں کا کردار بھی ہے۔ سن 2015 میں سعودی عرب کی قیادت میں قائم ہونے والے مخلوط عسکری اتحاد نے ایران نواز حوثی ملیشیا کے خلاف جنگ شروع کی تھی۔ حوثی ملیشیا اس وقت بھی دارالحکومت صنعاء پر کنٹرول رکھتی ہے۔
تصویر: imago images/Xinhua
عدن میں افراتفری
سن 2020 سے یمن کے جنوبی شہر عدن کا کنڑول علیحدگی پسند باغیوں کے ہاتھ میں ہے۔ یہ ایک اسٹریٹیجک نوعیت کا شہر ہے۔یہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنمی حکومت کا آخری ٹھکانا بھی ہے۔ اس شہر میں دہشت گرد گروپ پوری طرح فعال ہیں۔ تصویر سن 2021کے ایک حملے کی ہے، جس میں آٹھ افراد مارے گئے تھے۔
تصویر: Wael Qubady/AP Photo/picture alliance
کوئی شیلٹر نہیں
تیل کی دولت سے مالامال یمنی علاقے مارب کو انتہائی شدید خراب حالات کا سامنا ہے۔ شمال میں یہ عدن حکومت کے زیرِ کنٹرول آخری شہر ہے۔ اس شہر میں جنگی حالات چھائے ہوئے ہیں۔ مارب علاقے پر سعودی جنگی طیارے بمباری بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ عام شہریوں کو ایک کیمپ سے دوسرے کیمپ میں منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: AFP /Getty Images
ہسپتال بھرے ہوئے ہیں
ہیلتھ کیئر کی صورت حال یمن کے جنگ زدہ علاقوں میں خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔ جنگ جاری ہے اور زخمیوں کے ساتھ ساتھ کووڈ انیس کے مریض بھی ہسپتالوں میں داخل ہیں۔ جزیرہ نما عرب کے غریب ترین ملک میں حالات میں تبدیلی کی صورت حال دکھائی نہیں دے رہی۔
تصویر: Abdulnasser Alseddik/AA/picture alliance
اسکول بھی بمباری سے تباہ
سن 2021 کی یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق یمن میں جنگی حالات نے تعلیمی سلسلے کو بھی انتہائی برے انداز میں متاثر کر رکھا ہے۔ بیس لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔بمباری سے بے شمار اسکول تباہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: Mohammed Al-Wafi /AA/picture alliance
بیچارگی و پریشانی
بجلی، صاف پانی، پٹرول اور اسی طرح کی کئی اشیاء یمن میں دستیاب نہیں ہیں۔ پٹرول اسٹیشنوں پر قطاریں مسلسل لمبی ہوتی جا رہی ہیں۔ امداد کے لیے فنڈ نہیں رہے اور بے چارگی اور پریشانی مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں۔