1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن: الحدیدہ میں فائر بندی، قیام امن کا امکان بڑھ گیا

13 دسمبر 2018

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے آج جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ یمن تنازعے کے خاتمے کے حوالے سے جاری بات چیت میں بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

Schweden | Friedensgespräche Jemen-Konflikt in Rimbo
تصویر: picture-alliance/dpa/TT NYHETSBYRÅN/P. Lunahl

انتونیو گوٹریش کے مطابق ان کامیابیوں میں سے ایک یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے مابین اہم بندرگاہی شہر الحدیدہ میں فائر بندی پر اتفاق بھی شامل ہے۔ الحدیدہ امدادی اشیاء کے حوالے سے اہم ترین بندر گاہ ہے۔ یہ بندرگاہ فی الحال باغیوں کے زیر قبضہ ہے۔

گوٹیرش کے بقول، ’’اقوام متحدہ نے بحیرہ احمر پر قائم اس بندرگاہ کو کھلوانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔‘‘ گوٹیرش بدھ کی رات دیر گئے سویڈن پہنچے تھے۔

تصویر: picture-alliance/dpa/TT NYHETSBYRÅN/P. Lunahl

اس کے علاوہ صنعاء کے ایئرپورٹ کو کھولنے اور تیل کی برآمدات شروع کرنے پر بھی اتفاق سامنے آیا ہے۔ فریقین پہلے ہی قریب 16 ہزار قیدیوں کے تبادلے پر بھی رضامند ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ یمنی تنازعے کو دنیا کا شدید ترین انسانی بحران قرار دے رہی ہے، جہاں چودہ ملین یمنی شہری قحط کے خطرے سے دو چار ہیں۔ یمن میں گزشتہ چار برس سے جاری جنگ میں 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس کے علاوہ یمن کے تیسرے بڑے شہر تعز میں بھی فریقین کے مابین ’باہمی افہام و تفہیم‘ پیدا ہوئی ہے۔ گوٹیرش نے اعلان کیا ہے کہ یمنی امن مذاکرات کا نیا دور اب اگلے برس جنوری کے اواخر میں ہو گا۔

یمنی وزارت خارجہ اور حوثی باغیوں کے رہنماؤں نے سویڈن کے شہر ریمبو میں سات روزہ اس مذاکراتی عمل کے اختتام پر مصافحہ بھی کیا، جسے ایک انتہائی اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

یمن میں ایران نواز حوثی باغیوں اور سعودی نواز صدر منصور ہادی پر لڑائی روکنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے وزراء خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھی ان مذاکرات کے آخری دنوں میں سویڈن میں موجود تھے۔

اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی مارٹن گریفتھس نے اس مذاکراتی عمل کا افتتاح کیا تھا۔ امکان ہے کہ وہ جمعہ 14 دسمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اس اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

جنگ کے متاثرہ یمنی بچوں کے لیے روٹی

01:59

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں