1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن بحران نے القاعدہ کا راستہ کھول دیا ہے، موگرینی

افسر اعوان6 مئی 2015

یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کے مطابق یمن کے تنازعے اور بحرانی صورت حال نے القاعدہ کے لیے دروازہ کھول دیا ہے۔ موگرینی کے مطابق بین الاقوامی برادری کو وہاں جاری تشدد کے خاتمے کے لیے مصالحتی کردار ادا کرنا چاہیے۔

تصویر: Reuters/Kim Kyung-Hoon

سعودی سربراہی میں عرب اتحادی ممالک نے رواں برس مارچ سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں نے، جنہیں سابق صدر علی عبداللہ صالح کی حامی فوجی کی مدد بھی حاصل ہے، یمن کے زیادہ تر حصوں پر کنٹرول حاصل کر رکھا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انہوں نے یہ کارروائیاں یمن سے القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے خلاف مہم جوئی کے نام پر کی تھیں۔

ان باغیوں نے گزشتہ برس ستمبر میں یمنی دارالحکومت صنعاء کا بھی کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ ملکی صدر منصور ہادی رواں برس جنوری میں صنعاء سے فرار ہو کر ساحلی شہر عدن چلے گئے تھے جو ان کے حامیوں کا علاقہ سمجھا جاتا تھا۔ تاہم حوثیوں کی طرف سے عدن کی جانب پیش قدمی کے بعد وہ ملک چھوڑ کر سعودی عرب چلے گئے تھے۔

سعودی سربراہی میں نو عرب ممالک کا اتحاد امریکا، برطانیہ اور فرانس کی تعاون کے ساتھ یمن میں منصور ہادی کی حکومت بحال کرانے کی کوششوں میں ہے۔

اپنے دورہء چین کے دوران بیجنگ میں طلبہ سے گفت گو کرتے ہوئے یورپی خارجہ امور کی سربراہ فیدریکا موگرینی کا کہنا تھا کہ یمن کی صورت حال انتہائی نقصان دہ ہے۔ پیکنگ یونیورسٹی میں اپنے خطاب کے دوران موگرینی کا کہنا تھا، ’’میں سمجھتی ہوں کہ یہ انتہائی خطرناک ہے کیوں کہ القاعدہ اس خلا کو پُر کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو لاقانونیت کی صورتحال کے باعث پیدا ہوئی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی تمام تر توجہ بین الاقوامی مصالحت کاری پر مرکوز کریں۔‘‘

عرب اتحادی ممالک نے رواں برس مارچ سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali,

فیدریکا موگرینی کا مزید کہنا تھا، ’’کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ یک طرفہ حل عام طور پر کام نہیں کرتے اور خاص طور پر یمن جیسی صورت حال میں بالکل کام نہیں کرتے جہاں مقامی سطح پر تنازعے کی جڑیں خاصی گہری ہیں اور پھر اسے پیچیدہ علاقائی صورت حال میں دھکیل دیا جاتا ہے۔‘‘

یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کا اس موقع پر مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین اس بات پر چین کا شکر گزار ہے کہ اس نے غیر ملکی رہائشیوں کو یمن سے نکالنے میں مدد دی۔ انہوں نے چین پر زور دیا کہ وہ اس تنازعے کو حل کرانے کے سلسلے میں اب اس سے بھی بڑی ذمہ داری ادا کرے: ’’سکیورٹی کے حوالے سے جاری اس صورت حال سے صرف یورپ ہی نہیں چین بھی متاثر ہو سکتا ہے۔‘‘

اپنے تیل کی ضروریات کا زیادہ تر حصہ مشرق وُسطیٰ سے درآمد کرنے والے ملک چین نے یمن تنازعے کے حوالے سے اس بات پر زور دیا ہے کہ یمن میں جنگ بندی کی جائے اور اس مسئلے کا سیاسی حل تلاش کیا جائے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں