یمن: بمباری میں القاعدہ کے 30 مشتبہ کارکن ہلاک
24 دسمبر 2009یمنی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق القاعدہ کے عسکریت پسندوں پر یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب یہ خفیہ اطلاع ملی کہ درجنوں جنگجو شابوا صوبے میں جمع ہوئے ہیں۔
گزشتہ چند مہینوں میں القاعدہ تنظیم نے یمن میں کئی مقامات پر حملے کئے ہیں۔ سعودی عرب کی حکومت نے یمن میں القاعدہ کے عسکریت پسندوں کی موجودگی اور ان کی سرگرمیوں پرابھی حال ہی میں زبردست تشویش ظاہر کی تھی۔
یمن میں فضائی بمباری کے بارے میں مختلف خبر رساں اداروں کی فراہم کردہ تفصیلات متضاد نوعیت کی ہیں۔ فرانسیسی خبر ایجنسی AFP نے یمنی سیکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جو عسکریت پسند شابوا میں جمع تھے، ان میں زیادہ تر کا تعلق سعودی عرب اور ایران سے تھا۔ ’اے ایف پی‘ نے بمباری میں القاعدہ کے دو سرکردہ کمانڈروں کی ممکنہ ہلاکت کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے جبکہ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ’ہلاک‘ ہونے والے دو عسکری کمانڈروں میں سے ایک کا نام ناصر الوہیشی بتایا ہے۔
یمنی سیکیورٹی فورسز کے ایک اعلی عہدے دار نے بتایا کہ القاعدہ کے عسکریت پسند یمن میں ایک بڑے حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے کیونکہ وہ غالباً گزشتہ ہفتے کی فضائی بمباری کا بدلہ لینا چاہتے تھے۔گزشتہ ہفتے یمنی حکام نے ملک کے آبیان صوبے میں مختلف کارروائیوں میں القاعدہ کے چونتیس مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک جبکہ سترہ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
ایسی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں کہ جمعرات کی بمباری میں وہ شدت پسند مذہبی رہنما بھی ہلاک ہوگیا ہے، جسں کے بارے میں بتایا جاتا رہا ہے کہ اس کے امریکی فوج میں ماہر نفسیات کے طور پر کام کرنے والے فوجی میجر ندال حسین کے ساتھ قریبی روابط رہے ہیں۔ ہلاک ہونے والے مذہبی رہنما کی شناخت انور الاولاکی کے نام سے کی جا رہی ہے۔ فورٹ ہُڈ میں میجر ندال حسین کی طرف سے گزشتہ ماہ اپنے ہی ساتھی فوجیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں تیرہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
انور الاولاکی اور ندال حسین کے گہرے تعلقات کے بارے میں امریکی حکام یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ فورٹ ہُڈ واقعے سے پہلے ان دونوں کے درمیان ای میلز کا تبادلہ ہوا تھا۔ امریکی حکام کے مطابق انور الاولاکی القاعدہ کا زبردست ہمدرد اور حمایتی ہے۔
رپورٹ: خبر رساں ادارے/گوہر نذیر گیلانی
ادارت: مقبول ملک