1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن: عوامی احتجاجی تحریک اور صدر کے نئے اعلانات

10 مارچ 2011

یمنی صدر علی عبداللہ صالح ان دنوں کوشش میں ہیں کہ کسی طور حکومت مخالف تحریک کی شدت میں کمی لائی جا سکے۔ انہوں نے ملک میں نئے دستور کے علاوہ پارلیمانی نظام متعارف کرانے کا اعلان بھی کیا ہے۔

تصویر: picture alliance / dpa

تیس سالوں سے یمن میں منصب صدارت پر براجمان علی عبداللہ صالح عوامی احتجاجی تحریک کی شدت کو محسوس کرنے لگے ہیں اور انہوں نے اس میں کمی کے لیے عوامی خواہشات کے تناظر میں ملک کے نئے آئین کی تشکیل کے علاوہ پارلیمانی حکومتی نظام متعارف کرانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ اس صدارتی اعلان کے بعد اپوزیشن نے فی الفور اس کو مسترد کر دینے کے ساتھ ساتھ اپنی تحریک جاری رکھنے کی سوچ کا اعادہ کیا ہے۔ اپوزیشن کے ترجمان محمد قحطان کا کہنا ہے کہ حکومتی عمل بہت تاخیر سے صدارتی دفتر سے سامنے آیا ہے۔ قحطان کے مطابق عوامی تحریک اب نئے صدارتی اعلانات سے آگے بڑھ چکی ہے۔

یمنی صدر نے نئی دستوری اور سیاسی اصلاحات کا اعلان اپنے حامیوں کے سامنے صنعاء کے فٹ بال اسٹیڈیم میں کیا۔ صالح نے اس امید کا اظہار کیا کہ نئی سیاسی اصلاحات کے عملی نفاذ کے لیے اپوزیشن کو اب حکومتی کوششوں میں شامل ہو جانا چاہیے تاکہ سیاسی عمل کو مستحکم کیا جا سکے۔ صالح نے اپنے حامیوں کے سامنے اعلان کیا کہ نئے دستور پر ریفرنڈم اس سال کے اختتام سے قبل کرایا جائے گا۔ صالح کا ہزاروں افراد کے سامنے یہ بھی کہنا تھا کہ حکومتی اختیار منتخب اسمبلی کی جانب سے قائم ہونے والی حکومت کو تفویض کر دیے جائیں گے۔

یمن کی عوامی احتجاجی تحریک کی ایک ریلی کے شرکاءتصویر: AP

عرب تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ صالح نے ایک طرح سے عوامی مطالبات کے سامنے سر جھکانے میں عافیت سمجھی ہے۔ ان کے مطابق یہ ایک اہم سوال ہے کہ ان کی یہ کوشش کس حد تک ان کا اقتدار بچانے میں کامیاب ہوگی۔ یمن میں حکومت مخالف عوامی تحریک کو دبانے کے حوالے سے صدر صالح کے پرتشدد اقدامات پر امریکہ نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اس بارے میں صنعاء حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ سخت حکومتی ایکشن کی باقاعدہ انکوائری کرے۔ یمن میں مظاہرین کے خلاف حکومتی دستوں کے ایکشن میں اب تک تیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یمن جزیرہ نما عرب کے غریب ترین ملکوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کی سرحد سعودی عرب سے ملتی ہے۔ یمن امریکی اتحادی ملکوں میں بھی شمار ہوتا ہے۔ یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی آمریت کو گزشتہ تین چار ہفتوں سے عوامی احتجاج کی ایک بھرپور تحریک کا سامنا ہے۔ ان کی موجودہ مدت صدارت سن 2013 میں ختم ہو گی۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں