یمن میں القاعدہ کے خلاف ’طویل ترین‘ مسلسل امریکی فضائی حملے
3 مارچ 2017دارالحکومت واشنگٹن سے جمعہ تین مارچ کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق دو اعلیٰ امریکی اہلکاورں نے بتایا کہ گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں کے دوران یمن میں القاعدہ کی علاقائی شاخ، جسے ’جزیرہ نما عرب میں القاعدہ‘ یا AQAP بھی کہا جاتا ہے، کے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو باقاعدہ ہدف بنا کر 20 سے زائد فضائی حملے کیے گئے۔
امریکی حکام نے یہ بات ملکی محکمہ دفاع کے اس بیان کے صرف ایک دن بعد کہی ہے، جس میں پینٹاگون نے اعتراف کیا تھا کہ امریکی فورسز یمن میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کی اس تازہ لہر کے دوران تب تک بیس سے زائد حملے کر چکی تھیں۔
القاعدہ کے نائب سربراہ کی ہلاکت کی تصدیق
پاکستان میں ٹرمپ کے دور میں پہلا ڈرون حملہ، دو افراد ہلاک
’یہ جنگ آپ نے شروع کی‘: اوباما کے نام خالد شیخ محمد کا خط
روئٹرز نے لکھا ہے کہ ان فضائی حملوں کی تصدیق تو دونوں امریکی حکام نے کی تاہم ان میں سے صرف ایک اہلکار نے اس امر کی تردید کی کہ ان تازہ ترین عسکری کارروائیوں میں واشنگٹن کے زمینی دستوں نے بھی حصہ لیا۔
اس کے برعکس روئٹرز ہی نے اس سے قبل مقامی باشندوں کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کارروائیوں کے دوران یمن میں دو مختلف مقامات پر امریکی فوجی القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں میں مصروف تھے۔ اس دوران یہ رپورٹیں بھی ملی تھیں کہ یمن میں شبوہ کے صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کےدوران امریکی جنگی ہیلی کاپٹروں سے مبینہ طور پر مسلح فوجی بھی زمین پر اتارے گئے تھے۔
دریں اثناء یمنی دارالحکومت صنعاء سے جمعے ہی کے روز ملنے والی رپورٹوں میں بھی بتایا گیا ہے کہ امریکی جنگی طیاروں نے یمن میں القاعدہ کے اہداف پر درجنوں نئے فضائی حملے کیے ہیں۔ یمنی حکام اور متعلقہ علاقوں کے مقامی باشندوں نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب سمیت گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران امریکا نے القاعدہ کے ٹھکانوں پر جو حملے کیے، وہ اس جنگ زدہ عرب ریاست میں امریکا کی اب تک کی طویل ترین مسلسل فوجی کارروائیاں تھیں۔
امریکی کارروائی کے بعد یمن میں تین قصبے القاعدہ کے قبضے میں
بن لادن کو کمزور ہوتی القاعدہ، داعش کے پھیلاؤ پر پریشانی تھی
بتایا گیا ہے کہ یہ امریکی فضائی حملے جس یمنی علاقے میں کیے گئے، وہ ایک ایسا پہاڑی خطہ ہے، جہاں اس ملک کے تین صوبوں کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں۔ یہ صوبے شبوہ، البیضاء اور ابیان ہیں۔ ان فضائی کارروائیوں میں ہونے والے جانی نقصان کی کوئی ابتدائی تفصیلات بھی اب تک سامنے نہیں آئیں لیکن یمنی حکام نے کہا ہے کہ ان حملوں کے دوران صرف جمعرات کے روز ہی جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے کم از کم سات عسکریت پسند مارے گئے۔
صوبے شبوہ کے ایک قصبے میں مقامی باشندوں نے بتایا کہ اس مقام پر کیے جانے والے متعدد حملوں کا ہدف سعد عاطف نامی ایک عسکریت پسند تھا، جو القاعدہ کی یمنی شاخ کا دوسرا اہم ترین رہنما ہے اور شبوہ کے اسی قصبے میں رہتا تھا۔ یہ واضح نہیں کہ آیا سعد عاطف بھی ان فضائی حملوں میں مارا گیا۔