یمن میں جنگ بندی، ایران کی طرف سے نئی کوششوں کا خیرمقدم
8 فروری 2021
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی تہران پہنچے ہوئے ہیں۔ ایرانی حکومت نے یمن کے تنازعے کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے۔
اشتہار
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گرفتھس نے ایرانی دارالحکومت تہران میں وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی۔ اقوام متحدہ کے ایلچی اس کوشش میں ہیں کہ سن 2015 سے جاری اس لڑائی کا دور رس اوردیرپا حل تلاش کیا جا سکے۔
تہران میں مارٹن گرفتھس کے ساتھ ملاقات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اس تنازعے کے مؤثر حل کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔
ظریف نے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں جنگ شروع کرنے کا آپشن ابتدا سے ہی ایک غلط فیصلہ تھا۔
مارٹن گرفتھس کی رابطہ کاری
اقوام متحدہ کے ایلچی یمن تنازعے کے پرامن حل کے لیے ایران کے دو روزہ دورہ پر ہیں۔ وہ اتوار کو ایران پہنچے تھے۔ اس تنازعے کو چھ برس مکمل ہونے والے ہیں اور ملک قحط سالی کا شکار ہو چکا ہے۔ یمن کا صحت کا نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔
گرفتھس کے دورے کے حوالے سے ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا ہے کہ توقع کی جاتی ہے کہ خصوصی سفیر کی کوششوں سے یمن میں جاری انسانی المیے کا خاتمہ ہوگا۔
جنگ بندی کے لیے گرفتھس پلان
اقوام متحدہ کے ایلچی نے تہران میں وزیر خارجہ جواد ظریف کے سامنے امن کوششوں کے حوالے سے اپنے منصوبے کی تفصیلات پیش کی ہیں۔
اس پلان میں فوری طور پر فائر بندی، بیس ملین سے زائد یمنی باشندوں کے لیے انسانی امداد، متحارب گروپوں کے درمیان بات چیت اور تمام سیاسی گروپوں کی شمولیت سے انتخابات کا انعقاد شامل ہیں۔
اسی دوران ایرانی وزارت خارجہ نے امریکی حکومت کی طرف سے حوثی ملیشیا کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کرنے کے فیصلے کو درست سمت میں ایک قدم قرار دیا ہے۔
ع ح، ش ج (ڈی پی اے)
یمن، امن کی ترویج آرٹ سے
یمن میں ایک اسٹریٹ آرٹسٹ نے صنعا کے مقامی رہائشیوں کو مدعو کیا ہے کہ وہ گلیوں میں اپنی مرضی کی تصاوير بنائیں، موضوع لیکن یمن کے خانہ جنگی اور شورش ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Gateau
شعور و آگہی
مشرق وسطیٰ، افریقہ، ایشیا اور یورپ کے دس شہروں میں ’اوپن ڈے فار آرٹ‘ کے موقع پر مراد سوبے نامی مصور کی جانب سے منعقدہ گلیوں میں تصویری اظہار کے ایونٹ میں مقامی لوگ شریک ہوئے اور انہوں نے اس کاوش کا خیر مقدم کیا۔ گلیوں میں تصاویر بنانے کے اس عمل میں ہر عمر کے مصور اور طالب علم یمن میں امن کی ترویج کے لیے شعور و آگہی پھیلا رہے ہیں۔
تصویر: Najeeb Subay
امن کا پیغام
اس ایونٹ کے بعد، جو ایک ہی وقت میں یمن کے چھ مختلف علاقوں بہ شمول مارب شہر میں منعقد ہوا، مراد سوبے نے کہا، ’’اس ایونٹ کا پیغام نہایت سادہ ہے۔ اس میں حصہ لینے والے ایک امید کا اظہار کر رہے ہیں اور یہ بتا رہے ہیں کہ وہ ملک کے اس انتہائی مشکل دور میں کیا محسوس کر رہے ہیں۔ یہ اقدام امن کی ترویج سے بھی عبارت ہے۔‘‘
جنوبی کوریا کے شہر گوانگجو میں اس تصویری نمائش میں سو سے زائد افراد شریک ہوئے۔ اس موقع پر ایونٹ کے منتظم من ہی لیز، جو خود بھی کوریائی جنگ کا حصہ رہے، نے کہا کہ نمائش دیکھنے آنے والوں پر ان تصاویر کا نہایت مثبت اثر ہوا۔ ’’امن کبھی کسی ایک شخص کی کوششوں سے ممکن نہیں ہوتا۔ مگر مراد اور ہماری ملاقات سے ہم نے یہ سیکھا کہ دل جنگ سے نفرت کریں تو امن کے قریب آ جاتے ہیں۔‘‘
تصویر: Heavenly Culture/World Peace/Restoration of Light Organization
بھرپور تعاون
تعز شہر میں اس نمائش میں مقامی افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دیگر یمنی شہروں کی طرح یہاں بھی ایسا ایک ایونٹ رکھا گیا تھا۔ عدن اور حدیدہ میں بھی ایسی ہی نمائشیں منعقد ہوئیں۔ یمنی تنازعے کو خطے کے ممالک سعودی عرب اور ایران کے درمیان پراکسی جنگ بھی قرار ديتے ہيں۔ اس جنگ میں پانچ ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
تصویر: Odina for Artistic Production
ایک گہرا پیغام
مصور صفا احمد نے مدغاسکر کے دارالحکومت انتاناناریوو میں ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ اس تقریب میں بچوں سے کہا گیا کہ وہ اپنی محسوسات کا تصویری اظہار کریں۔ یہ وہ بچے تھے، جو اپنے ماں باپ کھو چکے تھے۔ اس طرح ایک نہایت گہرا اور دل کو چھو لینے والا پیغام دیا گیا۔
تصویر: Raissa Firdaws
ایک مسکراہٹ بھی
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں یمنی اسٹونٹ یونین کی مدد سے کلچرل ڈائورسٹی آرگنائزیشن نامی تنظیم نے ورلڈ کلچر اوپن کے نام سے ایک تقریب منعقد کی۔
تصویر: Yemeni Student Union/World Culture Open
تعریف پیرس سے بھی
پیرس میں قریب 25 افراد نے اس مہم کے تحت ایک تقریب میں شرکت کی۔ اس تقریب کی آرگنائز خدیجہ السلامی، جو خود ایک فلم ساز ہیں، نے بتایا کہ وہ کیوں اس مہم میں شامل ہوئیں۔ ’’یہ بہت اہم تھا کہ مراد کے ساتھ مل کر یمنی شہریوں کو درپیش مشکلات اور پریشانیوں کو تصویری شکل میں دنیا کے سامنے لایا جائے۔‘‘
تصویر: Khadija Al-Salami
امن کی مہم پھیلتی ہوئی
مراد کی یہ آرٹ مہم بین الاقوامی سطح پر مشہور ہوتی جا رہی ہے۔ اس مہم کے تحت جنگ کے عام شہریوں پر پڑنے والے اثرات، جبری گم شدگیوں، ہیضے کی وبا اور ڈرون حملوں جیسے امور کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ آئندہ مہنیوں میں کینیڈا، امریکا اور جبوتی تک میں اس مہم کے تحت تصویری نمائشیں اور تقاریب منعقد کی جائیں گی۔