1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں جنگ بندی کی حمایت کریں گے، ایران

29 مئی 2018

یمن تنازعے کے حوالے سے ایران اور یورپی طاقتوں کے مابین ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے۔ تہران حکومت نے کسی ممکنہ جنگ بندی معاہدے کی حمایت کرنے کا یقین دلایا ہے۔

Jemen Raketenabschuss
تصویر: Getty Images/AFP/S. al-Obeidi

یورپی طاقتوں اور ایران کے مابین ان مذاکرات کا آغاز فروری میں ہوا تھا۔ ان مذاکرات کا مقصد مشرق وسطیٰ میں ایرانی کردار کو محدود بنانا اور اس کے ساتھ ساتھ امریکی صدر کو یہ باور کروانا تھا کہ تہران حکومت کو بھی سمجھوتے کرنے پر تیار کیا جا سکتا ہے۔

ان مذاکرات میں بنیادی طور پر یمن کی صورتحال پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ یمن میں ایران اور سعودی عرب اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب کے مطابق ایران یمن میں حوثی باغیوں کو اسلحہ اور فوجی تربیت فراہم کر رہا ہے جبکہ ایران اس الزام کا مسترد کرتے ہوئے یمن بحران کی ذمہ داری ریاض حکومت پر عائد کرتا ہے۔

یمن جنگ میں دس ہزار سے زائد افراد ہلاک اور تیس لاکھ کے قریب داخلی سطح پر بے گھر ہو چکے ہیںتصویر: Reuters/A. Zeyad

ایک اعلیٰ ایرانی عہدیدار کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یمن میں انسانی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ اس تنازعے کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔‘‘

حوثی باغی اور سعودی حکام خفیہ مذاکرات کر رہے ہیں، ذرائع

اس عہدیدار کا مزید کہنا تھا، ’’اس کا مقصد جنگ بندی معاہدے کو یقینی بنانا ہے تاکہ معصوم شہریوں کی مدد کی جا سکے۔ ہم اپنے اتحادیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے بھی اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں گے۔‘‘

تین یورپی سفارت کاروں نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ واضح پیش رفت ہوئی ہے اور وہ صحیح سمت میں جا رہے ہیں۔

سن دو ہزار پندرہ سے مغربی حمایت یافتہ سعودی عسکری اتحاد یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس دوران دس ہزار سے زائد افراد ہلاک اور تیس لاکھ کے قریب داخلی سطح پر بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ یمن کے بحران کو دنیا کا بدترین انسانی المیہ قرار دے چکی ہے۔

ا ا / ا ب ا

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں