یمن میں فائر بندی اور مذاکرات شروع
15 دسمبر 2015یمنی تنازعے کے فریقین آج سے سوئس شہر جنیوا میں امن کے قیام کے سلسلے میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہونے والی اس بات جیت کے آغاز سے قبل ہی یمن میں سات روز کی عارضی فائر بندی پر عمل درآمد بھی شروع ہو گیا ہے۔ اس تناظر میں اس عالمی ادارے کے ترجمان احمد فوزی نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کےخصوصی مندوب اسمعیل ولد شیخ احمد نے اجلاس کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ایک ہی چھت تلے حریفوں کی موجودگی پر انہوں نے کہا ’’یہ ایک دیرپا امن کے قیام کی جانب پہلا قدم ہے‘‘۔
جنیوا مذاکرات کو یمنی تنازعے کے حل کی جانب اب تک کی سب سے سنجیدہ ترین کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ اس اجلاس میں یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے اٹھارہ اٹھارہ نمائندے شریک ہیں۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ افراد جنیوا میں کس مقام پر شریک گفتگو ہیں۔ جنیوا میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ ہادی حکومت اور ایران نواز شیعہ باغیوں کے مابین بات چیت کا سلسلہ جب تک ضرورت ہوئی جاری رہے گا۔
شیخ احمد کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں ہونے والی بات چیت میں پائیدار امن کے ساتھ ساتھ یمن میں سیاسی نظام کو دوبارہ سے قائم کرنے اور انسانی بحران کی صورتحال پر قابو پانے کے موضوعات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
دوسری جانب فریقین کے مابین فائر بندی کے تناظر میں عالمی ادارہ صحت نے یمن کے مختلف متاثرہ حصوں میں ادویات فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق ’’ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی کے لیے ہمیں غیر مشروط اجازت دی جائے اور فریقین نے ہمیں اس کی ضمانت بھی دے دی ہے‘‘۔ مقامی ذرائع کے مطابق فائر بندی کے باوجود وسطی اور جنوبی یمن کے ان حصوں سے فائرنگ اور دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جو حوثی باغیوں کے زیر انتظام ہیں۔