1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

یمن میں ہوائی اڈے، بجلی گھروں، بندرگاہوں پر اسرائیلی حملے

27 دسمبر 2024

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے یمن میں اس انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے، جسے حوثی باغی اپنی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ صنعاء کے ہوائی اڈے پر فضائی حملوں کے وقت عالمی ادارہ صحت کے سربراہ بھی وہاں موجود تھے۔

صنعا کا ایئر پورٹ
صنعاء کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اسرائیلی حملے میں تین افراد ہلاک اور گیارہ دیگر زخمی ہو گئے، جبکہ حملے کے سبب پروازیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں تصویر: KHALED ABDULLAH/REUTERS

اسرائیل نے جمعرات کے روز پھر سے یمن میں متعدد مقامات پر فضائی حملے کیے، جن میں دارالحکومت صنعاء کا سروسز فراہم کرنے والا بین الاقوامی ہوائی اڈہ اور اس سے متصل الدیلمی ایئر بیس بھی شامل ہیں۔

حوثیوں کے زیر کنٹرول المسیرہ ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ صنعاء کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اسرائیلی حملے میں تین افراد ہلاک اور گیارہ دیگر زخمی ہو گئے۔

مشرق وسطی: یمن کے متعدد علاقوں پر اسرائیل کے فضائی حملے

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریئسس نے بتایا کہ ان حملوں کی وجہ سے اقوام متحدہ کے عملے کو وہاں سے نہیں نکالا جا سکا، جو وہاں قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کرنے والے مشن کا حصہ تھا۔

انہوں نے اپنی ایک پوسٹ میں بتایا، ''صنعاء میں جب ہم اپنی پرواز میں سوار ہونے والے تھے، تقریباً دو گھنٹے قبل، تبھی یہ ہوائی اڈہ فضائی بمباری کی زد میں آیا۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حملے میں جہاز سے متعلق اقوام متحدہ کے عملے کا ایک رکن زخمی بھی ہوا۔ انہوں نے بتایا، ''ہمیں اب یہاں سے جانے سے پہلے، ہوائی اڈے کو پہنچنے والے نقصان کی مرمت کا انتظار کرنا پڑے گا۔‘‘

اسرائیل پر حملہ کرنے والے کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی، نیتن یاہو

اسرائیل نے ان حملوں کے بارے میں کیا کہا؟

اسرائیلی ڈيفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے کہا ہے، ''فضائیہ کے جنگی طیاروں نے ابھی انٹیلیجنس برانچ کی نگرانی میں مغربی ساحلی پٹی اور یمن کے اندر حوثی دہشت گرد حکومت کے دہشت گردوں کے اہداف پر حملہ کیا۔‘‘

اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ وہ ''حوثی دہشت گرد حکومت کی جانب سے صنعاء کے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور عزیز اور راس قنطیب پاور اسٹیشنوں پر ان کی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کیے جانے والے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہی ہے۔‘‘

اسرائیل نے گزشتہ ہفتے بھی صنعا کے بجلی کھوروں کو نشانہ بنایا تھا، جس میں متعدد افراد ہلاک ہو ئے تھے اور تازہ حملے میں کئی افراد مارے گئے ہیںتصویر: Khaled Abdullah/REUTERS

فوج نے بتایا کہ یمن کے مغربی ساحل پر الحدیدہ، السلف اور راس قنطیب کی بندرگاہوں کے انفراسٹرکچر کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا، وہ ''ایرانی ہتھیاروں کی منتقلی‘‘ یا پھر ایران سے آنے والے سینیئر حکام کا خیر مقدم کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔

غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں جاری، مزید اٹھاون افراد ہلاک

یمنی میڈیا نے اس سے قبل ان مقامات پر دھماکوں اور فضائی حملوں کی اطلاع دی تھی اور ایک حوثی ترجمان نے اسرائیل پر ''جارحیت‘‘ کا الزام لگایا تھا۔

نیتن یاہو نے کیا کہا؟

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی جمعرات کے روز ہونے والے ان اسرائیلی حملوں پر مختصر تبصرہ کیا۔

انہوں نے عبرانی زبان میں اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا، ''ہم دہشت گردی کی اس شاخ کو برائی کے ایرانی محور سے کاٹ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ جب تک یہ کام نہیں ہو جاتا، ہم یہ (حملے) جاری رکھیں گے۔‘‘

بعد میں نیتن یاہو نے اسرائیلی پارلیمنٹ کو بتایا کہ انہوں نے فوج کو یمن میں ایسے انفراسٹرکچر پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے کہا ہے، جو حوثیوں کے زیر استعمال ہیں۔

اسرائیلی وزیر کا مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کا متنازعہ دورہ اور وہاں ممنوعہ دعا

نیتن یاہو نے پارلیمان کو بتایا، ''میں نے اپنی فورسز کو حوثیوں کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کی ہدایت کی ہے، کیونکہ جو بھی ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا، اس پر پوری طاقت سے حملہ کیا جائے گا۔‘‘

غزہ کی جنگ کے تناظر میں حوثیوں کے اسرائیل اور بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملے

یمن کے حوثی باغیوں نے سن 2014 اور 2015 کے اوائل میں یمن میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے ملک کے بیشتر حصے کو اپنے کنٹرول میں لے رکھا ہے۔

اس دوران وہ غزہ میں اسرائیل کی حماس کے خلاف جنگ میں بھی عسکری طور پر زیادہ متحرک ہو گئے ہیں۔ انہوں نے یمن سے کافی دور اسرائیل پر میزائل حملے بھی کیے ہیں۔

حوثی باغی بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر بھی حملے کرتے رہے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ یوں وہ اسرائیل اور اس کے اتحادی ممالک کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کے ان حملوں کا مقصد غزہ میں جاری جنگ میں فلسطینیوں کی حمایت کرنا ہے، جہاں فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اب تک اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں 45,300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ان حملوں کے رد عمل میں یمن میں اہم اہداف پر امریکی افواج یا اس کے اتحادیوں کے حملے بھی اکثر دیکھنے میں آتے رہتے ہیں۔

ص ز / ج ا، م م (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

غزہ کے بچے، بقا کی جدوجہد میں

02:21

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں