یمن:کم خوراکی کےسبب ایک لاکھ بیس ہزار بچوں کی ہلاکت کا امکان
14 جولائی 2015
انٹرنیشنل ایڈ ایجنسی نے منگل کو اس بارے میں ایک انتباہی بیان میں کہا ہے کہ یمن میں مسلسل جاری لڑائی اور درآمدات پر پابندی کی وجہ سے ایندھن کی شدید کمی پیدا ہو گئی ہے اور یہ صورتحال پانی، صحت سے متعلق ضروری امداد اور غذا کی فراہمی کو بُری طرح متاثر کر رہی ہے۔ آکسفیم کے مطابق یمن کی زیادہ تر آبادی ان سہولیات اور امداد سے محروم ہوتی جا رہی ہے۔
سعودی عرب کی قیادت میں اتحادیوں نے گزشتہ مارچ سے ایران نواز حوثی شیعہ باغیوں کو پسپا کرنے کے لیے فوجی آپریشنز اور بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اِن حملوں سے مفرور صدر منصور ہادی کو بحال کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہےے ہادی یمن سے فرار ہوکر سعودی عرب میں جلا وطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
ایک ہفتے کی جنگی بندی پر عملدرآمد گزشتہ ہفتے کے روز ہونا تھا تاہم سعودی قیادت والے اتحاد کا کہنا ہے کہ اُسے صدر ہادی کی طرف سے ایسے کوئی احکامات نہیں ملے ہیں کہ جس سے یہ واضح ہو کہ کس کے نام پر وہ اپنی فوجی کارروائی اور حملے بند کرے۔ آکسفیم کی یمن کی شاخ کے ڈائرکٹر فیلیپ کلرک کے مطابق،’’ یمن کے لیے ایندھن بہت ضروری ہے۔ اس کی مناسب سپلائی کے بغیر واٹر پمپ کام کرنا چھوڑ دیں گے‘‘۔ کلرک کے مطابق یمن کے پورٹس اور ویئر ہاؤسز میں موجود محدود مقدار میں غذا اور ادویات بھی خراب ہو رہی ہیں کیونکہ انہیں 21 ملین ضرورت مند افراد تک پہنچانےمیں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یمن، ماضی میں مطلوبہ ایندھن کا 90 فیصد برآمد کرتا رہا ہے۔ زیادہ تر سمندری راستے کے ذریعے تاہم سعودی قیادت والے اتحاد نے یمنی درآمدات کی ناکہ بندی برقرار رکھتے ہوئے پوری کوشش جاری رکھی ہوئی ہے کہ حوثی باغیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی نا ممکن ہو جائے۔
اقوام متحدہ کی ’ہیومینٹیرین ایجنسی‘ OCHA کے مطابق گزشتہ مارچ کے اواخر میں جنگ میں اضافے سے اب تک یمن بھر کو درکار ایندھن کا محض پانچواں حصہ اس جنگ زدہ ملک تک پہنچ سکا ہے۔
آکسفیم کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایندھن کی کمی کے سبب پانی اور خوراک کی سپلائی منقطع ہونے کے سبب 1.8 ملین بچوں کو اسہال جیسی وبائی بیماری کےخطرات کا سامنا ہے جبکہ چار لاکھ بچے کم خوراکی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایڈ ایجنسی نے کہا ہے کہ اگر یمن کے باشندوں کو پینے کا صاف پانی، مناسب خوراک اور دیکھ بھال فراہم نہ کی گئٍ تو کم از کم ایک لاکھ بیس ہزار بچے موت کے مُنہ میں جا سکتے ہیں۔
یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں جاری اتحادیوں کےفضائی حملوں، جنگ اور مسلح جھڑپوں میں اب تک تین ہزار سے زیادہ انسانی جانیں ضائع ہو چُکی ہیں۔
آکسفیم کے مطابق لحج، عدن اور تعِز سمیت متعدد دیگر شہروں میں ایندھن کی قلت کے سبب لاکھوں انسان ڈیزاسٹر زون میں پھنسے ہوئے ہیں اور انہیں محفوظ مقامات تک پہنچنے کا موقع نہیں مل رہا ہے۔ آکسفیم نے یمن میں مُستقل فائر بندی اور درآمدات پر سے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔