یمن کی صورتحال مزید بگڑتی ہوئی
24 مارچ 2011![](https://static.dw.com/image/6476810_800.webp)
یمن میں گزشتہ 32 برس سے برسر اقتدار علی عبداللہ صالح کے خلاف عوامی احتجاج میں روز بروز شدت کے نتیجے میں صالح کی طرف سے رواں برس کے اختتام پر مستعفی ہونے کی پیش کش کے بعد مغربی ممالک میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ یہ عرب ملک جہاں القاعدہ کی جڑیں مضبوط ہیں، کہیں شدید سیاسی بحران کا شکار نہ ہو جائے۔
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے اپنے دورہ ء مصر کے دوران قاہرہ میں کہا کہ یہ قبل از وقت ہو گا کہ اس بات کا اندازہ لگایا جائے کہ مستقبل میں یمن میں سیاسی صورتحال کیا رخ اختیار کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے واشنگٹن حکومت اور صدر صالح کے تعلقات بہت اچھے ہیں،’ میرے خیال میں یمن میں صورتحال بہت زیادہ مبہم ہے۔ صدر صالح کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں اورانسداد دہشت گردی کی کوششوں میں وہ ہمارے ایک اہم اتحادی ہیں‘۔
رابرٹ گیٹس نے کہا کہ یمن کے اندر بہت زیادہ مسائل ہیں،’ ہم یمن کی صورتحال کا بغور جائزہ لیتے رہیں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن حکومت نے صالح کی طرف سے مستعفی ہو جانے کی بعد کی صورتحال کی منصوبہ بندی ابھی تک نہیں کی ہے۔
یمن میں ہنگامی صورتحال کے نفاذ کے بعد دارالحکومت صنعاء میں سکیورٹی دستوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ وہاں فروری کے آغاز سے ہی حکومت مخالف مظاہرین اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ صدر صالح کی حکومت عوامی مفادات کا تحفظ کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ یمن میں بے روزگاری کی شرح 35 فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ صالح کی حکومت پر بدعنوانی کے الزامات بھی عائد کیے جاتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف