یوروکپ 2016ء میں ہونے والی غنڈہ گردی شرمناک ہے: پوٹن
17 جون 2016پوٹن نے جمعے کو سینٹ پیٹرزبرگ میں منعقد ہونے والے سالانہ اکنامک فورم کے موقع پر اپنے بیان میں مزید کہا،’’روسی اور برطانوی ٹیم کے مابین ہونے والے فُٹ بال میچ کے دوران دونوں ٹیموں کے مداحوں کا تصادم تضحیک آمیز ہے۔ میں حقیقی طور پر یہ بات اب تک نہیں سمجھ پایا ہوں کہ روسی ٹیم کے محض 200 فینز برطانوی ٹیم کے ایک ہزار مداحوں پر کس طرح حملہ آور ہوئے اور کس طرح انہوں نے اُن کی پٹائی کی۔‘‘ ہزاروں کے مجمعے کے سامنے پوٹن یہ خطاب کر رہے تھے۔ اُن کی طرف سے اُٹھائے جانے والے اس سوال پر مجمعے نے تالیاں بجا کر اور ہنس کر اُنہیں داد دی۔
پوٹن کا مزید کہنا تھا،’’ بہرحال قانون نافذ کرنے والے اداروں کا قانون کی خلاف ورزی کرنے والے تمام افراد کے ساتھ یکساں رویہ ہونا چاہیے۔ مجھے یقین ہے کہ اُن میں کچھ سنجیدہ مزاج لوگ بھی شامل ہوں گے جو اسپورٹس سے محبت کرتے ہوں گے اور یہ سمجھتے ہوں گے کہ اپنی فیورٹ ٹیم کی حمایت کرتے ہوئے پُر تشدد ہوجانے کا عمل کہیں سے اُن کی ٹیم کے لیے سپورٹ نہیں ہو سکتا بلکہ اس سے ٹیم اور اسپورٹس کو ہمیشہ نقصان ہی پہنچتا ہے۔‘‘
فرانسیسی شہر مارسے میں انگلینڈ اور روس کی ٹیموں کے مابین کھیلے جانے والے یوروکپ 2016ء کے افتتاحی میچ میں ہونے والی لڑائی اور تصادم کے بعد سے فُٹ بال چیمپیئن شپ کے دوران فُٹ بال کے شوقین روسی فسادی چند نہایت ناخوشگوار واقعات کے مناظر کے بیچوں بیچ پائے گئے تھے۔
ایک فرانسیسی عدالت نے جمعرات کو تین روسی فُٹ بال فینز کو دو سال تک کی سزائے قید سنا دی تھی اور روسی وزارت خارجہ کے مطابق مزید 20 کو ہفتے کے روز تک فرانس سے نکال دیا جائے گا۔
جمعے کو سینٹ پیٹرزبرگ منعقدہ سالانہ اکنامک فورم کے موقع پر روسی صدر نے امریکا کے ممکنہ ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں اپنے خیالات کا اعادہ کرتے ہوئے اُنہیں ایک ’روشن و تابندہ‘ شخصیت قرار دیا۔ پوٹن نے ٹرمپ کے اُن وعدوں کا شکریہ ادا کیا، جن میں انہوں نے امریکا کا نیا صدر منتخب ہونے کے بعد روسی امریکی تعلقات کے ایک نئے باب کا آغاز کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ پوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا کے صدارتی انتخابات میں جو کوئی بھی نیا صدر منتخب ہوا، روس اُس کے ساتھ تعمیری طریقے سے کام کرے گا۔
روسی صدر نے اعلیٰ ترین روسی اقتصادی فورم کے موقع پر اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ اُن کا ملک ایک نئی سرد جنگ نہیں چاہتا ہے اور یہ کہ اس کی پالیسی کا مقصد تعاون اور مفاہمت ہے۔