1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتجرمنی

یورو زون میں افراط زر کی شرح ریکارڈ 8.1 فیصد تک پہنچ گئی

1 جون 2022

یورو زون میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ یوکرین جنگ کی وجہ سے ایندھن اور خوراک کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور عام یورپی شہریوں کے لیے حالات دن بدن مشکل ہوتے جا رہے ہیں۔

Deutschland | Einkaufen in Düsseldorf
تصویر: Ying Tang/NurPhoto/picture alliance

منگل کو افراط زر سے متعلق تازہ اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں، جو توقعات سے کہیں زیادہ پریشان کن ہیں۔ یورو زون کے 19 ممالک میں اپریل کے دوران مہنگائی کی شرح 7.4 فیصد تھی لیکن مئی میں یہ بڑھ کر8.1 تک پہنچ گئی ہے۔

پوری دنیا کی طرح یورپ میں بھی گزشتہ ایک سال سے افراط زر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ سلسلہ کووڈ وباء کی وجہ سے 'سپلائی چین میں خلل‘ کے ساتھ شروع ہوا تھا لیکن اس میں تیزی یوکرین جنگ کی وجہ سے آئی ہے۔

یورو زون میں ایک نیا ریکارڈ

جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے عالمی توانائی کے بحران کے نتیجے میں ایندھن کی قیمتوں میں 39.2 فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے۔ اشیائے خور دونوش کی قیمتوں میں 7.5 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ کپڑوں، آلات، کاروں، کمپیوٹر اور کتابوں جیسی دیگر اشیاء کی قیمتوں میں 4.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اسی طرح عوامی خدمات کی لاگت میں بھی 3.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

جرمن شماریاتی ادارے ڈیسٹاٹیس کی طرف سے پیر کو شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق مئی میں جرمنی میں افراط زر کی شرح 7.9 فیصد تک ریکارڈ کی گئی۔

یورو زون میں آبادی قریب  343 ملین نفوس پر مشتمل ہے اور 1997ء میں یورو کرنسی کے آغاز کے بعد سے یہ افراط زر میں اب تک کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔

 قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ

موجودہ اعداد و شمار اس امر کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ افراط زر کی موجودہ شرح یورپی سینٹرل بینک ای سی بی کے لگائے گئے اندازوں سے چار گنا زیادہ ہو چکی ہے اور اس بات کا خدشہ ہے کہ بنیادی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ مہنگائی کو معاشرے میں ''سرایت شدہ‘‘ عنصر میں تبدیل کر دے گا۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ قیمتیں بڑھتی رہیں گی کیونکہ قیمتیں اور اجرت باہمی اضافے کے پیٹرن پر چلنا شروع ہو جاتی ہیں۔

جرمن ادارے کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد وشمار اُن فرانسیسی اعداد و شمار سے بھی موافقت رکھتے ہیں، جن کے مطابق پہلی سہ ماہی میں فرانس کی معیشت سُکڑ گئی ہے۔

یورپی یونین کی طرف سے روس کی دو تہائی تیل کی برآمدات فوری طور پر روکنے کے فیصلے سے قیمتوں پر مزید دباؤ پڑ سکتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یورپی شہریوں کو مزید مہنگائی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

ا ا / ک م (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں