یورو زون میں بے روزگاری کی شرح تاریخ کی نچلی ترین سطح پر
3 مئی 2022
یورپی یونین کے رکن ستائیس میں سے انیس ممالک پر مشتمل یورپی مشترکہ کرنسی والے یورو زون میں بے روزگاری کی شرح ریکارڈ حد تک کم ہو گئی ہے۔ مارچ میں یورو زون میں بے روزگاری کی شرح صرف چھ اعشاریہ آٹھ فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اشتہار
یونین کے رکن ملک لکسمبرگ سے منگل تین مئی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق سال رواں کی پہلی سہ ماہی کے آخری مہینے میں 19 رکنی یورو زون میں بے روزگار کارکنوں کا تناسب فروری کے مقابلے میں صفر اعشاریہ ایک فیصد کم ہو کر صرف 6.8 فیصد رہ گیا۔
یورپی یونین کے دفتر شماریات یورو اسٹیٹ کے مطابق یہ یورپی مشرکہ کرنسی یورو کے متعارف کرائے جانے کے بعد سے یورو زون میں آج تک ریکارڈ کی جانے والے بے روزگاری کی کم ترین شرح تھی۔
یورو زون کی رکن ریاستوں میں گزشتہ کئی ماہ کے دوران بے روزگاری کی شرح میں کمی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ایک سال قبل مارچ 2021ء میں یورپی یونین کے یورو زون میں بے روزگاری کی شرح 8.2 فیصد رہی تھی۔
پوری یورپی یونین میں بھی یہی رجحان
یورو اسٹیٹ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق بے روزگار کارکنوں کی تعداد میں کمی کا یہ رجحان صرف یورو زون میں ہی نہیں دیکھا جا رہا بلکہ یونین کے تمام ستائیس رکن ممالک میں بھی ایسا ہی رجحان پایا جاتا ہے اور روزگار کی منڈی میں مسلسل بہتری کے آثار زیادہ سے زیادہ قوی ہوتے جا رہے ہیں۔
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں کا تعلق کن ممالک سے؟
وفاقی جرمن دفتر روزگار کے مطابق جرمنی میں کام کرنے والے بارہ فیصد افراد غیر ملکی ہیں۔ گزشتہ برس نومبر تک ملک میں چالیس لاکھ اٹھاون ہزار غیر ملکی شہری برسر روزگار تھے۔ ان ممالک پر ایک نظر اس پکچر گیلری میں:
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
1۔ ترکی
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں میں سے سب سے زیادہ افراد کا تعلق ترکی سے ہے۔ ایسے ترک باشندوں کی تعداد 5 لاکھ 47 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld
2۔ پولینڈ
یورپی ملک پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 4 لاکھ 33 ہزار افراد گزشتہ برس نومبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
3۔ رومانیہ
رومانیہ سے تعلق رکھنے والے 3 لاکھ 66 ہزار افراد جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: AP
4۔ اٹلی
یورپی یونین کے رکن ملک اٹلی کے بھی 2 لاکھ 68 ہزار شہری جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPHOTO
5۔ کروشیا
یورپی ملک کروشیا کے قریب 1 لاکھ 87 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Gerten
6۔ یونان
یورپی یونین کے رکن ملک یونان کے قریب 1 لاکھ 49 ہزار باشندے جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
7۔ بلغاریہ
جرمنی میں ملازمت کرنے والے بلغاریہ کے شہریوں کی تعداد بھی 1 لاکھ 34 ہزار کے قریب ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
8۔ شام
شامی شہریوں کی بڑی تعداد حالیہ برسوں کے دوران بطور مہاجر جرمنی پہنچی تھی۔ ان میں سے قریب 1 لاکھ 7 ہزار شامی باشندے اب روزگار کی جرمن منڈی تک رسائی حاصل کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Kögel
9۔ ہنگری
مہاجرین کے بارے میں سخت موقف رکھنے والے ملک ہنگری کے 1 لاکھ 6 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
جرمنی میں کام کرنے والے روسی شہریوں کی تعداد 84 ہزار ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
17۔ افغانستان
شامی مہاجرین کے بعد پناہ کی تلاش میں جرمنی کا رخ کرنے والوں میں افغان شہری سب سے نمایاں ہیں۔ جرمنی میں کام کرنے والے افغان شہریوں کی مجموعی تعداد 56 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-U. Koch
19۔ بھارت
بھارتی شہری اس اعتبار سے انیسویں نمبر پر ہیں اور جرمنی میں کام کرنے والے بھارتیوں کی مجموعی تعداد 46 ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: Bundesverband Deutsche Startups e.V.
27۔ پاکستان
نومبر 2018 تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار پاکستانی شہریوں کی تعداد 22435 بنتی ہے۔ ان پاکستانی شہریوں میں قریب دو ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔
یورپی یونین کے دفتر شماریات کے مطابق اس سال مارچ میں یورو زون میں بے روزگار کارکنوں کی تعداد میں فروری کے مقابلے میں مجموعی طور پر 76 ہزار کی کمی ہوئی اور روزگار کے متلاشی کارکنوں کی کُل تعداد 11.27 ملین ریکارڈ کی گئی۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ گزشتہ برس مارچ کے مقابلے میں اس سال مارچ تک پورے یورو زون میں روزگار کے متلاشی کارکنوں کی تعداد میں 1.93 ملین کی کمی ہوئی۔
کورونا کی عالمی وبا کے باعث بے روزگاری میں اضافہ
سن 2020ء میں جب کورونا وائرس کی وجہ سے پھیلنے والی عالمی وبا کا ابھی پہلا برس تھا، لاک داؤن اور کئی دیگر اقدامات کے باعث یورو زون میں بے روزگاری کی شرح کافی زیادہ ہو گئی تھی۔ اب لیکن یہ شرح اس دور کے گزشتہ تناسب سے بھی کم ہو گئی ہے، جب کورونا کی عالمی وبا ابھی پھیلی نہیں تھی۔
یورو زون میں بے روزگاری کی آج تک کی سب سے اونچی شرح 2013ء میں ریکارڈ کی گئی تھی، جو یونین کے کئی رکن ممالک میں پیدا ہونے والے ریاستی قرضوں کے شدید بحران کا نتیجہ تھی۔ تب یہ شرح 12 فیصد سے بھی زیادہ رہی تھی۔
م م / ع ت (ڈی پی اے، اے ایف پی)
روزگار اور پیشے
جرمن نوجوان سب سے زیادہ بزنس ایجوکیشن کی تربیت حاصل کرنے میں دلچسپی لیتے ہیں۔ لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سے شعبے ایسے ہیں، جن میں تربیت حاصل کرنے کا ایک مزہ بھی ہے اور یہ فائدہ مند بھی ہو سکتی ہے۔ ان میں سے کچھ کی تفصیلات
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
کُوپر یا شراب کے ڈرم بنانے والا ’کپی گر‘
شراب کے ڈرم بنانا سیکھنا ایک غیر معمولی کام ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران جرمنی میں بہت کم ہی نوجوانوں نے اس تربیت میں دلچسپی لی ہے۔ اس دوران لکڑیوں کی مختلف اقسام سے شراب محفوظ کرنے کے لیے ڈرم بنانا اور بالٹیاں تیار کرنا سکھایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lösel
شراب کا ماہر
یہ تربیت مکمل کرنے والے کو شراب کشید کرنے کا ماہر کہا جاتا ہے۔ اس دوران یہ الکوحل کی مختلف اقسام کو تیار کرتے ہیں۔ انہیں علم ہوتا ہے کہ کس مائع کو کتنے درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ لوگ زیادہ تر ایسی کمپنیوں میں کام کرتے ہیں، جہاں شراب تیار کی جاتی ہے۔ 2012ء سے اب تک اس شعبے میں صرف بارہ نوجوانوں نے دلچسپی ظاہر کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. von Erichsen
فولادی گھنٹیاں بنانے والا
پندرہ نوجوانوں نے ایک ہی سال میں فولادی گھنٹیاں بنانے کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ اس دوران انہیں سکھایا گیا کہ کس طرح مختلف اجزاء اور استعمال شدہ اشیاء کو دھات میں تبدیل کیا جاتا ہے، انہیں ٹھیک کس طرح کیا جاتا ہے اور انہیں دوبارہ قابل استعمال کس طرح بنایا جاتا ہے۔ یہ نوجوان گرجوں کی گھنٹیاں ہی نہیں بناتے بلکہ بحری جہازوں میں استعمال کی جانے والی گھنٹیاں بھی بناتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/K.-D. Gabbert
موسیقی پر اداکاری
اسٹیج کا پردہ ہٹا اور سرچ لائٹ آپ پر پڑی۔ اس دوران آپ نے گانا شروع کیا اور دیکھنے والوں نے تالیوں کی گونج میں داد دی۔ لیکن اسٹیج پر کھڑے ہو کر ایسی پرفارمنس دینا کوئی آسان کام نہیں اور یہاں تک پہنچنے کے لیے کئی مرحلے طے کرنے ہوتے ہیں۔ موسیقی پر اداکاری کے گر سیکھنے کے لیے تین سال کی تربیت حاصل کرنا پڑتی ہے۔ اس دوران گانا اور رقص سیکھنا پڑتا ہے اور دوران تربیت کوئی معاوضہ بھی نہیں دیا جاتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Perrey
شہد کی مکھیاں پالنا
اس پیشے کو اختیار کرنے والے نوجوانوں کو شہد کی مکھیوں کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جاتی ہیں کہ وہ کس طرح رہتی ہیں؟ ان کی بناوٹ اور ان کی نفسیات کےبارے میں بھی بتایا جاتا ہے۔ اکثر طالب علم انٹرمیڈیٹ کے بعد یہ تربیت شروع کرتے ہیں حالانکہ اس کے لیے انہیں انٹرمیڈیٹ کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
وائلن گر
پیشہ ورانہ ترییت کے اس اسکول میں طالب علموں کو ریاضی اور طبیعات جیسے موضوعات میں سر کھپانا نہیں پڑنا بلکہ انہیں سیدھے سیدھے ان مادوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے جن کی مدد سے وہ ایک وائلن تیار کر سکتے ہیں۔ وائلن کو جن مادوں کی مدد سے چمکایا جاتا ہے، وہ ہر وائلن ساز کے ہاں الگ الگ ہوتی ہیں۔ یہی مادے اس ساز سے نکلنے والی آواز کو منفرد بناتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/PAP/J. Kacmarczyk
پتھر کا کام کرنے والے
یادگاروں کی تجدید ہو یا کوئی کتبہ بنانا ہو یا پھر پتھروں سے فرش بچھانا ہو پتھر کا کام سیکھنے والوں کے لیے یہ بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ اس تربیت کے دوران قدرتی اور مصنوعی کے علاوہ ہر قسم کے پتھر کے ساتھ کام کرنا سکھایا جاتا ہے۔ یہ لوگ فواروں اور مجسمے بنانےکے بھی ماہر ہوتے ہیں۔